بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں عرب لیگ کے سالانہ سربراہی اجلاس کے لیے علاقائی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے۔ اجلاس میں غزہ میں جنگ کا مسئلہ اٹھنے کی توقع ہے۔
سنیچر کی سربراہی کانفرنس جنوری میں اسرائیل کی طرف سے حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے دو ماہ بعد ہو رہی ہے۔
اس سے قبل مارچ میں قاہرہ میں ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں عرب رہنماؤں نے غزہ کی پٹی کے تقریباً 2 ملین باشندوں کو بے گھر کیے بغیر دوبارہ تعمیر کرنے کے مجوزہ منصوبے کی حمایت کی۔
وہیں اسرائیل نے آج سے غزہ میں وسیع پیمانے پر زمینی جنگ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ گذشتہ دنوں اسرائیل نے غزہ میں بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کو تباہ کرنے کے اپنے ہدف کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں غذائی قلت اور بھوک کا سامنا، یہاں دیکھیں رونگٹے کھڑے کر دینے والی تصاویر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ہفتے کے شروع میں مشرق وسطیٰ کا دورہ کیا تھا، جس کی وجہ سے بغداد اجلاس کو میڈیا کی توجہ نہیں ملی۔ ٹرمپ کے دورے کے موقعے پر غزہ میں نئی جنگ بندی کے لیے کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔ اگرچہ بہت سے لوگ اس کی توقع کر رہے تھے۔ ٹرمپ نے شام کے نئے صدر احمد الشارع سے ملاقات اور شام پر سے امریکی پابندیاں ہٹانے کا وعدہ کر کے سرخیاں بنائیں۔
وہیں ایک عراقی سیاسی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران کی قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل غنی نے سربراہی اجلاس سے قبل بغداد کا دورہ کیا تھا اور جوہری معاہدے کے لیے "ایران امریکہ مذاکرات کی حمایت کا پیغام دیا تھا اور ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: غزہ لہو لہان، تازہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 92 فلسطینی جاں بحق