خان یونس، غزہ کی پٹی: غزہ کی افنان الغانم نے 13 ماہ قبل جنگ کے دوران اپنے پہلے بچے کو جنم دیا تھا، یہ خاندان ابھی تک گھر میں ہی رہ رہا تھا۔ وہ موسم بہار میں دوبارہ بچے کو جنم دینے والی تھی۔ اسے اس بات کی خوشی تھی کہ جنگ بندی میں دوسرے بچے کی پیدائش ہوگی۔
لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا منگل کی صبح سے پہلے، ایک اسرائیلی فضائی حملے نے اس کے خیمے کو اڑا دیا۔ الغانم، جو سات ماہ کی حاملہ تھی، اور اس کا معصوم بیٹا محمد، دونوں اس حملے میں مارے گئے۔
وہ ان 400 سے زائد جاں بحق فلسطینیوں میں شامل تھی، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔

الغانم کے شوہر، علاء ابو ہلال نے جنوبی شہر خان یونس کے ناصر اسپتال کے مردہ خانے میں جب محمد کی چھوٹی لاش کو کپڑے میں لپٹا ہوا دیکھا تو کہا، وہ مشکل حالات میں جنگ کے دوران پیدا ہوئے اور جنگ میں شہید ہو گئے۔
علاء ابو ہلال نے نے اپنے آنسوؤں سے لڑتے ہوئے کہا، ان (اسرائیلی فوج) کا نشانہ معصوم، پاکیزہ ہیں۔ انہوں نے بمشکل زندگی دیکھی ہے۔
اسرائیل کے فضائی حملے نے جنوری کے وسط میں شروع ہونے والی جنگ بندی کو پارہ پارہ کر دیا اور فلسطینیوں کو دنگ کر دیا جنہوں نے 15 ماہ کی بمباری، زمینی کارروائیوں، منتشر اور بھوک کے بعد بالآخر اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کی کوشش شروع کر دی تھی۔

تین اسپتالوں کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں غزہ کی پٹی میں رات بھر اور جمعرات تک کم از کم 40 فلسطینی ہلاک ہوئے۔ حملوں نے آدھی رات کو متعدد گھروں کو نشانہ بنایا جس میں مرد، عورتیں اور بچے سوئے ہوئے تھے۔
اسرائیل نے منگل کے روز جنگ بندی کو توڑتے ہوئے غزہ پر دوبارہ شدید حملے شروع کیے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز 400 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ حماس کی جانب سے راکٹ فائر کرنے یا دیگر حملوں کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: