ETV Bharat / health

گرمی کی دستک: یہ کام ابھی سے کر لیں، گھر اور جسم ٹھنڈا رہے گا، تپش سے راحت مل جائے گی - BEST SUMMER TIPS

موسم گرما میں اپنا اور اپنی فیملی کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ جانیں کچھ بہترین طریقے جن سے آپ گرمی سے بچ سکتے ہیں۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر (Representational Image)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 9, 2025 at 2:46 PM IST

6 Min Read

حیدرآباد: برصغیر میں مارچ اور اپریل موسم بہار کا مہینہ ہوتا ہے۔ مگر اپریل مہینے میں ہی گرمی دستک دے دیتی ہے جب کہ مئی اور جون میں پورے شباب پر ہوتی ہے۔ ایسے میں چلچلاتی دھوپ اور شدید ترین گرمی کا دَور شروع ہو اس سے پہلے کچھ تیاری ابھی سے کر لیں، ورنہ عین وقت پر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہاں کچھ ایسے طریقے بتائے جا رہے ہیں جن سے آپ موسم گرما میں شدید تپش سے بچ سکتے ہیں۔

پنکھا، کولر اور اے سی کی سروسنگ

اپریل مہینے میں سبھی گھروں میں پنکھے چلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ مگر آنے والے کچھ دنوں میں ہی کولر اور اے سی کی ضرورت بھی پڑنے والی ہے۔ اس لیے لازمی ہے کہ اگر آپ کے گھر کا پنکھا موسم سرما میں بند رہنے کی وجہ سے جام ہوگیا ہو تو پہلے اس کی صفائی کر لیں، رفتار کم ہو تو اس کا ریگولیٹر بدل لیں، اس کے بعد بھی ضرورت لگے تو سروسنگ کرالیں۔ اس کے علاوہ گھر کے کونے میں پڑے کولر کو بھی اٹھا کر چیک کر لیں۔ دیکھیں کہ کولر کا پنکھا اور پانی والا موٹر ٹھیک سے کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اگر گھر میں کولر نہ ہو یا زیادہ خراب اور پرانا ہو گیا ہو تو نیا کولر ابھی سے خرید لیں۔ کیوں کہ گرمی کے شباب پر پہنچنے کے بعد یہ تمام چیزیں کافی مہنگی ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بند پڑے اے سی کی صفائی اور سروسنگ بھی ابھی سے کرالیں۔ اے سی کے فلٹرز کو صاف کرلیں تاکہ پہلی بار چلانے پر اس میں جمع گرد و غبار کمرے میں نہ داخل ہو۔

گھر میں کراس وینٹیلیشن کا انتظام کرلیں

گرمی سے بچنے کے لیے تازہ ہوا بہت ضروری ہے۔ ورنہ گرمیوں میں امس اور گھٹن سے پریشان ہو جائیں گے۔ تازہ ہوا کے لیے آمنے سامنے کراس وینٹیلیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ خیال رہے کہ ہوا اتنی سمجھدار نہیں ہوتی ہے کہ وہ گھر میں ایک کھڑکی سے داخل ہوگی اور پورے گھر میں گھوم کر پھر خود اسی کھڑکی سے واپس چلی جائے گی۔ اس کےلیے گھر مین کراس وینٹیلیشن کا ہونا ضروری ہے۔ گرمیوں میں کھڑکی اور دروازے کھلے رکھیں، اس سے تازہ ہوا اندر آئے گی اور گرم ہوا باہر نکل جائے گی جس سے کمرے کا درجہ حرارت کافی کم رہے گا۔ اگر گھر کے باہر کی ہوا بہت زیادہ گرم ہو تو لو سے بچنے کے لیے کھڑکیوں کو بند کرنا بہتر ہوگا، ایسے میں کولر اور اے سی کا سہارا لیں۔

ایگزاسٹ فین کا استعمال کریں

اگر آپ کے گھر میں کراس وینٹیلیشن کا انتظام نہیں ہے تو ایگزاسٹ فین اس کا ایک بہترین حل ہو سکتا ہے اور اس پر زیادہ خرچ بھی نہیں آتا۔ بلکہ کچن اور باتھ رومز میں اس کا استعمال کافی فائدے مند ہے۔ ایگزاسٹ فین کمرے کی گرم اور مرطوب ہوا کو باہر پھینک دیتا ہے جس سے گھر ٹھنڈا بنا رہتا ہے۔

اپنے کپٹرے اور گھر کے پردے تبدیل کریں

گرمی کی دستک کے ساتھ ہی ہمیں اپنے کپڑوں کے ساتھ گھر کے پردوں کو بھی بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے گھر میں ایسے پردے لگائیں جو موٹے کپڑے کے نہ ہوں۔ گرمی میں گھر کے پردے جتنے ہلکے ہوں گے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ زیادہ بہتر ہے کہ گھر کی بالکونی اور کھڑکیوں پر ایسے پردے لٹکائیں جن سے ہوا آسانی سے آر پار جا سکتی ہو جیسے کہ بانس اور دیگر چیزوں کی تیلیوں سے بنے پردے جو تپش اور گرمی کو بھی روکتے ہیں۔

گھر کی چھپ پر سفید پینٹ یا تھرماکول لگائیں

جدید تجربوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ گرمیوں میں گھر کی چھت کو سفید رنگ سے پینٹ کر کے گرمی کے اثر کو کافی کم کیا جا سکتا ہے۔ پہلے کے دور میں پھوس کا چھپر اور کھپریل کا گھر گرمیوں کے لیے کافی فائدے مند ہوتا تھا کیوں کہ یہ گرمیوں میں ٹھنڈا رہتا تھا۔ اب اسی طرح کا آرام آپ اپنے گھر چھت اور دیواروں کو چمکدار سفید رنگ سے پیٹ کرکے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے چاہیں تو سفید پینٹ کا استعمال کریں یا پھر تھرماکول لگائیں۔ پورے چھت پر تھرماکول لگانے سے گھر کے اندر کا درجہ حرارت کافی کم ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سفید کلر روشنی کو جذب نہیں کرتا بلکہ اسے منعکس کر دیتا ہے۔ خیال رہے کہ آئل بیسڈ پینٹ کا استعمال کرنے سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے درجہ حرارت بڑھتا ہے۔

اپنے جسم اور پیٹ کو ٹھنڈا رکھیں

موسم بدلتے ہی سب سے پہلے اپنے کپڑوں میں بدلاؤ کریں، ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں، ٹھنڈے پانی سے نہائیں تاکہ آپ کا جسم ٹھنڈا رہے اور گرمی کا دفاع کرسکے۔ اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ آپ کا جس ہائیڈریٹ رہے۔ ٹھنڈی چیزوں جیسے چھاج، نیبو پانی اور ناریل کا استعمال کریں، کھانا ہلکا اور جلد ہضم ہونے والا کھائیں، مسالے دار کھانوں سے پرہیز کریں، تلسی، پدینہ کا استعمال بڑھا دیں, باہر تپش بڑھنے پر خاص طو سے لو کے دنوں میں گھر سے باہر نکلنے سے حتیٰ الامکان پرہیز کریں۔ اگر نکلنا پڑے تو چھتری یا کپڑے سے اپنے اوپر سائے کے لیے انتظام کریں۔ اس کے علاوہ موسم کی پیش گوئیوں اور ہیٹ ویو وارننگز پر نظر بنائے رکھیں۔ آخری اور اہم بات یہ کہ تمام احتیاط کے باوجود اگر گرمی لگ جائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس سلسلے میں محکمہ صحت ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

مزید پڑھیں: کولر گرم ہوا دے رہا ہے تو کچن میں رکھا نمک اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے کافی، یہ ٹِپس نوٹ کر لیں

کولر سے ملے گی اے سی جیسی ٹھنڈک، آزمائیں یہ کمال کے ٹپس

چقندر کی چھاچھ گرمیوں میں امرت کی مانند، صحت کے ساتھ ٹھنڈک کی دوگنی مقدار ہے

گرمی میں ٹنکی کے ابلتے پانی سے پریشان ہیں تو آپ کے کام آئیں گی یہ چار ترکیبیں

حیدرآباد: برصغیر میں مارچ اور اپریل موسم بہار کا مہینہ ہوتا ہے۔ مگر اپریل مہینے میں ہی گرمی دستک دے دیتی ہے جب کہ مئی اور جون میں پورے شباب پر ہوتی ہے۔ ایسے میں چلچلاتی دھوپ اور شدید ترین گرمی کا دَور شروع ہو اس سے پہلے کچھ تیاری ابھی سے کر لیں، ورنہ عین وقت پر پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہاں کچھ ایسے طریقے بتائے جا رہے ہیں جن سے آپ موسم گرما میں شدید تپش سے بچ سکتے ہیں۔

پنکھا، کولر اور اے سی کی سروسنگ

اپریل مہینے میں سبھی گھروں میں پنکھے چلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ مگر آنے والے کچھ دنوں میں ہی کولر اور اے سی کی ضرورت بھی پڑنے والی ہے۔ اس لیے لازمی ہے کہ اگر آپ کے گھر کا پنکھا موسم سرما میں بند رہنے کی وجہ سے جام ہوگیا ہو تو پہلے اس کی صفائی کر لیں، رفتار کم ہو تو اس کا ریگولیٹر بدل لیں، اس کے بعد بھی ضرورت لگے تو سروسنگ کرالیں۔ اس کے علاوہ گھر کے کونے میں پڑے کولر کو بھی اٹھا کر چیک کر لیں۔ دیکھیں کہ کولر کا پنکھا اور پانی والا موٹر ٹھیک سے کام کر رہا ہے یا نہیں۔ اگر گھر میں کولر نہ ہو یا زیادہ خراب اور پرانا ہو گیا ہو تو نیا کولر ابھی سے خرید لیں۔ کیوں کہ گرمی کے شباب پر پہنچنے کے بعد یہ تمام چیزیں کافی مہنگی ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بند پڑے اے سی کی صفائی اور سروسنگ بھی ابھی سے کرالیں۔ اے سی کے فلٹرز کو صاف کرلیں تاکہ پہلی بار چلانے پر اس میں جمع گرد و غبار کمرے میں نہ داخل ہو۔

گھر میں کراس وینٹیلیشن کا انتظام کرلیں

گرمی سے بچنے کے لیے تازہ ہوا بہت ضروری ہے۔ ورنہ گرمیوں میں امس اور گھٹن سے پریشان ہو جائیں گے۔ تازہ ہوا کے لیے آمنے سامنے کراس وینٹیلیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ خیال رہے کہ ہوا اتنی سمجھدار نہیں ہوتی ہے کہ وہ گھر میں ایک کھڑکی سے داخل ہوگی اور پورے گھر میں گھوم کر پھر خود اسی کھڑکی سے واپس چلی جائے گی۔ اس کےلیے گھر مین کراس وینٹیلیشن کا ہونا ضروری ہے۔ گرمیوں میں کھڑکی اور دروازے کھلے رکھیں، اس سے تازہ ہوا اندر آئے گی اور گرم ہوا باہر نکل جائے گی جس سے کمرے کا درجہ حرارت کافی کم رہے گا۔ اگر گھر کے باہر کی ہوا بہت زیادہ گرم ہو تو لو سے بچنے کے لیے کھڑکیوں کو بند کرنا بہتر ہوگا، ایسے میں کولر اور اے سی کا سہارا لیں۔

ایگزاسٹ فین کا استعمال کریں

اگر آپ کے گھر میں کراس وینٹیلیشن کا انتظام نہیں ہے تو ایگزاسٹ فین اس کا ایک بہترین حل ہو سکتا ہے اور اس پر زیادہ خرچ بھی نہیں آتا۔ بلکہ کچن اور باتھ رومز میں اس کا استعمال کافی فائدے مند ہے۔ ایگزاسٹ فین کمرے کی گرم اور مرطوب ہوا کو باہر پھینک دیتا ہے جس سے گھر ٹھنڈا بنا رہتا ہے۔

اپنے کپٹرے اور گھر کے پردے تبدیل کریں

گرمی کی دستک کے ساتھ ہی ہمیں اپنے کپڑوں کے ساتھ گھر کے پردوں کو بھی بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اپنے گھر میں ایسے پردے لگائیں جو موٹے کپڑے کے نہ ہوں۔ گرمی میں گھر کے پردے جتنے ہلکے ہوں گے اتنا ہی بہتر ہوگا۔ زیادہ بہتر ہے کہ گھر کی بالکونی اور کھڑکیوں پر ایسے پردے لٹکائیں جن سے ہوا آسانی سے آر پار جا سکتی ہو جیسے کہ بانس اور دیگر چیزوں کی تیلیوں سے بنے پردے جو تپش اور گرمی کو بھی روکتے ہیں۔

گھر کی چھپ پر سفید پینٹ یا تھرماکول لگائیں

جدید تجربوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ گرمیوں میں گھر کی چھت کو سفید رنگ سے پینٹ کر کے گرمی کے اثر کو کافی کم کیا جا سکتا ہے۔ پہلے کے دور میں پھوس کا چھپر اور کھپریل کا گھر گرمیوں کے لیے کافی فائدے مند ہوتا تھا کیوں کہ یہ گرمیوں میں ٹھنڈا رہتا تھا۔ اب اسی طرح کا آرام آپ اپنے گھر چھت اور دیواروں کو چمکدار سفید رنگ سے پیٹ کرکے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے چاہیں تو سفید پینٹ کا استعمال کریں یا پھر تھرماکول لگائیں۔ پورے چھت پر تھرماکول لگانے سے گھر کے اندر کا درجہ حرارت کافی کم ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سفید کلر روشنی کو جذب نہیں کرتا بلکہ اسے منعکس کر دیتا ہے۔ خیال رہے کہ آئل بیسڈ پینٹ کا استعمال کرنے سے پرہیز کریں کیونکہ اس سے درجہ حرارت بڑھتا ہے۔

اپنے جسم اور پیٹ کو ٹھنڈا رکھیں

موسم بدلتے ہی سب سے پہلے اپنے کپڑوں میں بدلاؤ کریں، ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں، ٹھنڈے پانی سے نہائیں تاکہ آپ کا جسم ٹھنڈا رہے اور گرمی کا دفاع کرسکے۔ اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ آپ کا جس ہائیڈریٹ رہے۔ ٹھنڈی چیزوں جیسے چھاج، نیبو پانی اور ناریل کا استعمال کریں، کھانا ہلکا اور جلد ہضم ہونے والا کھائیں، مسالے دار کھانوں سے پرہیز کریں، تلسی، پدینہ کا استعمال بڑھا دیں, باہر تپش بڑھنے پر خاص طو سے لو کے دنوں میں گھر سے باہر نکلنے سے حتیٰ الامکان پرہیز کریں۔ اگر نکلنا پڑے تو چھتری یا کپڑے سے اپنے اوپر سائے کے لیے انتظام کریں۔ اس کے علاوہ موسم کی پیش گوئیوں اور ہیٹ ویو وارننگز پر نظر بنائے رکھیں۔ آخری اور اہم بات یہ کہ تمام احتیاط کے باوجود اگر گرمی لگ جائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس سلسلے میں محکمہ صحت ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

مزید پڑھیں: کولر گرم ہوا دے رہا ہے تو کچن میں رکھا نمک اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے کافی، یہ ٹِپس نوٹ کر لیں

کولر سے ملے گی اے سی جیسی ٹھنڈک، آزمائیں یہ کمال کے ٹپس

چقندر کی چھاچھ گرمیوں میں امرت کی مانند، صحت کے ساتھ ٹھنڈک کی دوگنی مقدار ہے

گرمی میں ٹنکی کے ابلتے پانی سے پریشان ہیں تو آپ کے کام آئیں گی یہ چار ترکیبیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.