ETV Bharat / entertainment

پاکستانی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، موت سے چند گھنٹے قبل دوستوں کے ساتھ منائی تھی سالگرہ - SANA YOUSUF SHOT DEAD

17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو پیر کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔

pakistani tiktoker sana yousuf shot dead she celebrated birthday with friends a few hours before her death urdu news
پاکستانی ٹک ٹاکر ثنا یوسف (IANS)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : June 3, 2025 at 2:04 PM IST

6 Min Read

حیدر آباد، پاکستان: 17 سالہ پاکستانی مواد تخلیق کار ثنا یوسف کو اسلام آباد میں ان کے گھر کے اندر گولی مار کر قتل کر دیا گیا، جس سے ان کے مداحوں میں سنسنی پھیل گئی۔ اس خبر کی تصدیق ثنا کے دوست سید علی زین بخاری نے کی ہے۔

پاکستان کی معروف ثنا یوسف کے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر فالوورز کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ وہ ثقافت، طرز زندگی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے سے متعلق ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کرتی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر 3 جون کو پاکستانی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

ثناء کے دوست نے موت کی تصدیق کی

ساتھ ہی ثنا کے دوست سید علی زین بخاری نے بھی ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ سید نے اپنے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے، جس میں وہ کہتے ہیں، 'ثناء یوسف، پاکستانی ٹک ٹاکر... اسے کچھ عرصہ قبل قتل کیا گیا ہے۔ میں یقین نہیں کر سکتا یہ کیسے ممکن ہے؟ میں یقین نہیں کر سکتا میں مکمل طور پر چونک گیا ہوں۔ میں اس سے ملا تھا۔ ہم نے ایک ساتھ رات کا کھانا کھایا۔ وہ بہت اچھی لڑکی تھی۔ وہ بہت مزاحیہ لڑکی تھی۔ اللہ اس کے گھر والوں کو طاقت دے'۔

pakistani tiktoker sana yousuf shot dead she celebrated birthday with friends a few hours before her death urdu news PAKISTANI TIKTOKER SANA YOUSUF
سید علی جین بخاری کی تحریر (@syed_alizainbukhari Instagram)

ثنا کو دو گولیاں لگیں

میڈیا رپورٹس کے مطابق ثنا کو نامعلوم حملہ آور نے قریب سے گولی ماری جس نے گھر میں گھس کر حملہ کیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔ ثنا کو دو گولیاں لگیں اور وہ فوراً ہی دم توڑ گئیں۔ بعد ازاں اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) لے جایا گیا۔

میڈیا رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پولیس اس معاملے کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہی ہے، حالانکہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ قتل کے پیچھے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ ساتھ ہی پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 'قاتل مبینہ طور پر گھر میں داخل ہوا اور فائرنگ کی اور پھر موقع سے فرار ہو گیا۔'

ثنا یوسف، اپر چترال کی رہائشی تھیں

ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص گھر میں بطور مہمان آیا ہو گا۔ پولیس حکام کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ثنا یوسف، جو اپر چترال کی رہائشی تھیں اور اسلام آباد کے سیکٹر G-13 میں رہتی تھیں، کو ایک مہمان نے گولی مار دی جو ان سے ان کے گھر پر ملنے آیا تھا۔ حملہ آور واقعے کے فوراً بعد موقع سے فرار ہوگیا۔ تاہم پولیس نے مشتبہ شخص کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔'

اس واقعے نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ ثنا کے بہت سے پیروکار انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم، پاکستان میں اس سال نوعمر لڑکی کے قتل سے متعلق یہ پہلا کیس نہیں ہے۔

ثناء کی آخری پوسٹ

ثنا نے چند گھنٹے قبل اپنی سالگرہ کی تقریب کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی۔ ویڈیو میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی سالگرہ کا مزہ لے رہی ہیں۔ اس جشن کے بعد ٹک ٹاکر کی موت کی خبر نے ان کے مداحوں کو چونکا دیا ہے۔

ثنا سے پہلے یہ پاکستانی نوجوان بھی مارے جا چکے ہیں

اس سال کے شروع میں، ایک میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ کوئٹہ میں حرا نامی ایک 15 سالہ لڑکی کو اس کے والد اور ماموں نے گولی مار دی تھی۔ اس کے والد اور ماموں نے اسے TikTok پر موجودگی کی وجہ سے غیرت کے نام پر قتل کے الزام میں گولی مار دی۔

رپورٹ کے مطابق والد انوارالحق اپنی بیٹی کی سوشل میڈیا سرگرمی سے ناراض تھے اور انہیں ویڈیوز پوسٹ کرنے سے روکنے کو کہا تھا۔ لیکن حرا نے انکار کر دیا جس کے بعد اس نے اپنے بہنوئی (بیوی کے بھائی) طیب علی کے ساتھ مل کر اسے قتل کر دیا۔

قتل پہلے سے منصوبہ بند تھا

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے بتایا کہ انوارالحق کئی سالوں سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ امریکا میں مقیم تھے۔ وہ 15 جنوری کو حرا کے ساتھ پاکستان واپس آیا، جب کہ ان کی اہلیہ اور دو دیگر بیٹیاں امریکا میں ہی رہیں۔ تفتیشی ٹیم نے تصدیق کی کہ قتل پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ دونوں ملزمان نے گرفتار کے بعد اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ کیس کو تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ثنا یوسف کون ہیں؟

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے چترال کی رہائشی ثنا نے اپنی ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے مقبولیت حاصل کی۔ وہ ایک سماجی کارکن کی بیٹی تھی۔ اس نے نوجوانوں کے لیے ثقافتی بیداری، خواتین کے حقوق اور تعلیم کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کیا۔ اس کے مواد میں اکثر چترالی روایات کی جھلکیاں، متاثر کن ویڈیوز اور مزاحیہ ریلز شامل تھے، جو عوام میں کافی مقبول تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

حیدر آباد، پاکستان: 17 سالہ پاکستانی مواد تخلیق کار ثنا یوسف کو اسلام آباد میں ان کے گھر کے اندر گولی مار کر قتل کر دیا گیا، جس سے ان کے مداحوں میں سنسنی پھیل گئی۔ اس خبر کی تصدیق ثنا کے دوست سید علی زین بخاری نے کی ہے۔

پاکستان کی معروف ثنا یوسف کے ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر فالوورز کی اچھی خاصی تعداد ہے۔ وہ ثقافت، طرز زندگی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے سے متعلق ویڈیوز اپنے سوشل میڈیا پر شیئر کرتی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر 3 جون کو پاکستانی ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

ثناء کے دوست نے موت کی تصدیق کی

ساتھ ہی ثنا کے دوست سید علی زین بخاری نے بھی ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ سید نے اپنے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے، جس میں وہ کہتے ہیں، 'ثناء یوسف، پاکستانی ٹک ٹاکر... اسے کچھ عرصہ قبل قتل کیا گیا ہے۔ میں یقین نہیں کر سکتا یہ کیسے ممکن ہے؟ میں یقین نہیں کر سکتا میں مکمل طور پر چونک گیا ہوں۔ میں اس سے ملا تھا۔ ہم نے ایک ساتھ رات کا کھانا کھایا۔ وہ بہت اچھی لڑکی تھی۔ وہ بہت مزاحیہ لڑکی تھی۔ اللہ اس کے گھر والوں کو طاقت دے'۔

pakistani tiktoker sana yousuf shot dead she celebrated birthday with friends a few hours before her death urdu news PAKISTANI TIKTOKER SANA YOUSUF
سید علی جین بخاری کی تحریر (@syed_alizainbukhari Instagram)

ثنا کو دو گولیاں لگیں

میڈیا رپورٹس کے مطابق ثنا کو نامعلوم حملہ آور نے قریب سے گولی ماری جس نے گھر میں گھس کر حملہ کیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔ ثنا کو دو گولیاں لگیں اور وہ فوراً ہی دم توڑ گئیں۔ بعد ازاں اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) لے جایا گیا۔

میڈیا رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پولیس اس معاملے کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہی ہے، حالانکہ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ قتل کے پیچھے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہیں۔ ساتھ ہی پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 'قاتل مبینہ طور پر گھر میں داخل ہوا اور فائرنگ کی اور پھر موقع سے فرار ہو گیا۔'

ثنا یوسف، اپر چترال کی رہائشی تھیں

ایک میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشتبہ شخص گھر میں بطور مہمان آیا ہو گا۔ پولیس حکام کے حوالے سے میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'ثنا یوسف، جو اپر چترال کی رہائشی تھیں اور اسلام آباد کے سیکٹر G-13 میں رہتی تھیں، کو ایک مہمان نے گولی مار دی جو ان سے ان کے گھر پر ملنے آیا تھا۔ حملہ آور واقعے کے فوراً بعد موقع سے فرار ہوگیا۔ تاہم پولیس نے مشتبہ شخص کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔'

اس واقعے نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ ثنا کے بہت سے پیروکار انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم، پاکستان میں اس سال نوعمر لڑکی کے قتل سے متعلق یہ پہلا کیس نہیں ہے۔

ثناء کی آخری پوسٹ

ثنا نے چند گھنٹے قبل اپنی سالگرہ کی تقریب کی ایک ویڈیو شیئر کی تھی۔ ویڈیو میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی سالگرہ کا مزہ لے رہی ہیں۔ اس جشن کے بعد ٹک ٹاکر کی موت کی خبر نے ان کے مداحوں کو چونکا دیا ہے۔

ثنا سے پہلے یہ پاکستانی نوجوان بھی مارے جا چکے ہیں

اس سال کے شروع میں، ایک میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ کوئٹہ میں حرا نامی ایک 15 سالہ لڑکی کو اس کے والد اور ماموں نے گولی مار دی تھی۔ اس کے والد اور ماموں نے اسے TikTok پر موجودگی کی وجہ سے غیرت کے نام پر قتل کے الزام میں گولی مار دی۔

رپورٹ کے مطابق والد انوارالحق اپنی بیٹی کی سوشل میڈیا سرگرمی سے ناراض تھے اور انہیں ویڈیوز پوسٹ کرنے سے روکنے کو کہا تھا۔ لیکن حرا نے انکار کر دیا جس کے بعد اس نے اپنے بہنوئی (بیوی کے بھائی) طیب علی کے ساتھ مل کر اسے قتل کر دیا۔

قتل پہلے سے منصوبہ بند تھا

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے بتایا کہ انوارالحق کئی سالوں سے اپنے اہل خانہ کے ساتھ امریکا میں مقیم تھے۔ وہ 15 جنوری کو حرا کے ساتھ پاکستان واپس آیا، جب کہ ان کی اہلیہ اور دو دیگر بیٹیاں امریکا میں ہی رہیں۔ تفتیشی ٹیم نے تصدیق کی کہ قتل پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ دونوں ملزمان نے گرفتار کے بعد اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔ کیس کو تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ثنا یوسف کون ہیں؟

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے چترال کی رہائشی ثنا نے اپنی ٹک ٹاک ویڈیوز کے ذریعے مقبولیت حاصل کی۔ وہ ایک سماجی کارکن کی بیٹی تھی۔ اس نے نوجوانوں کے لیے ثقافتی بیداری، خواتین کے حقوق اور تعلیم کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کیا۔ اس کے مواد میں اکثر چترالی روایات کی جھلکیاں، متاثر کن ویڈیوز اور مزاحیہ ریلز شامل تھے، جو عوام میں کافی مقبول تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.