حیدرآباد: سونے کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔ قومی راجدھانی دہلی میں منگل کو ایک تولہ سونے کا دام 96,450 روپے تک پہنچ گیا، جو اب تک کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔ رواں سال چند مہینوں کے اندر سونے کی قیمتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آخر سونے کے اس قدر مہنگے ہونے کی وجہ کیا ہے؟ آئیے اس کی اہم اسباب پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
بڑے عالمی تنازع کا خطرہ
غزہ اور یوکرین جنگ کے بعد ایران جوہری تنازع اور اب چین اور امریکہ کے بیچ کشیدگی کی وجہ سے عالمی سطح پر حالات بگڑنے کے خدشات پائے رہے ہیں۔ عالمی دبدبے کے لیے چین اور امریکہ کے بیچ جاری ٹیرف وار اور جغرافیائی سیاست کی وجہ سے عالمی بازار کی صورت حال غیر مستحکم ہے۔ گرچہ مستقبل قریب میں دونوں عالمی طاقتوں کے بیچ راست تصادم کا امکان نظر نہیں آ رہا ہے لیکن معاشی کھینچ تان کے بیچ کسی ملک کی معیشت پر ممکنہ بڑے حملے یا ایران جیسے کسی نئے محاذ کے گرم ہونے کی صورت میں اچانک کچھ بھی ممکن ہے۔ ان خدشات کی وجہ سے سونے کی مانگ بڑھتی جا رہی ہے۔
مرکزی بینکوں کی سونے کی خرید
مستقبل کے غیر یقینی حالات اور کرنسیوں کی ڈانواں ڈول صورت حال کے پیش نظر چین اور بھارت سمیت دنیا بھر کے مرکزی بینک اور بڑے سرمایہ کار گذشتہ کچھ برسوں سے مسلسل اور بڑے پمانے پر سونا خرید رہے ہیں۔ پچھلے تین برسوں میں انہوں نے سالانہ 1,000 ٹن سے زیادہ سونا خریدا ہے۔ چین نے مارچ 2025 میں مسلسل پانچویں مہینے میں سونے کی بڑے پیمانے پر خریداری کی ہے۔ اس پیش رفت سے بھی مستقبل میں کسی بڑے تنازعے کی آہٹ سنائی دیے رہی ہے۔ دراصل پوری دنیا میں غیر یقینی حالات کے بیچ سونے کو محفوظ متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
کساد بازاری کے خدشات
گولڈ مینکس نے اگلے 12 مہینوں میں امریکی میں کساد بازاری کا خطرہ 35% سے بڑھا کر 45% کر دیا ہے۔ جے پی مورگن کا اندازہ ہے کہ امریکہ 2025 کے آخر تک کساد بازاری کا شکار ہو سکتا ہے۔ وہیں تازہ ترین امریکی فیڈرل پالیسی منٹس سے اس بات کا خدشہ پیدا ہو رہا ہے کہ امریکی معیشت جمود کا شکار ہو سکتی ہے۔ ایسے حالات میں بھی سونا عام طور پر اچھا متبادل ثابت ہوتا ہے اور کرنسی کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
مسلسل سونے کی اچھی کارکردگی
سونے کا بڑھتی قیمت اور اس کی مسلسل بہتر کارکردگی کی وجہ سے بھی عام سرمایہ کار اس کی جانب زیادہ متوجہ ہو رہے ہیں لیکن حکومتوں کے مرکزی بینک اس وجہ سے نہیں بلکہ مستقبل کے غیر یقینی خدشات کی وجہ سے سونے کو محفوظ آپشن کے طور پر جمع کر رہے ہیں۔
کرنسی میں اتار چڑھاؤ
فی الوقت ڈالر انڈیکس تین سال کی کم ترین سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ ڈالر کے گرنے کی وجہ سے سی ایچ ایف، جے پی وائی، اور یورو جیسی کرنسیوں میں سونا سستا ہو رہا ہے۔ نیز دیگر کرنسیوں کی گرتی ساکھ کی وجہ سے بھی لوگ اپنے سرمائے کو محفوظ کرنے کے لیے سونے کی طرف بھاگ رہے ہیں۔
کاغذی رقم کے مقابلے میں سونا قابل اعتماد
کاغذی رقم کے برعکس سونا ایک ٹھوس اور مجسم اثاثہ ہے جس کی ہمیشہ اور ہرحال میں ایک قیمت رہی ہے۔ سونے کے تئیں صارفین کا اعتماد بڑھ رہا ہے اور کاغذی کرنسی کو سونے میں بدلنے کا رجحان زور پکڑتا جا رہا ہے۔
حالات بگڑنے پر سونے کا دام مزید بڑھنے کا امکان
اگر عالمی سیاسی اور معاشی تنازعات مزید بڑھتے ہیں اور جنگ کی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو سونے کی قیمت یقینی طور پر مزید بڑھ جائے گی۔ ایسے میں ایک تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ ویسے بھی مبصرین اور ماہرین عالمی نظام میں بڑی تبدیلی کی پیش گوئی کر رہے ہیں اور اتنی بڑی تبدیلی عموماً بغیر بدامنی اور جنگ کے نہیں ہوتی۔ اسی لیے ماہرین عوام سے مسلسل ممکنہ خراب حالات کے لیے تیار رہنے کو کہہ رہے ہیں۔
حالات سدھرنے پر سونے کا دام گرنے کا امکان
اگر عالمی سطح پر حالات بگڑنے کے تمام خدشات غلط ثابت ہوتے ہیں تو سونے کی قیمتوں کے تیزی سے گرنے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مارکیٹ اسٹریٹجسٹ جون ملس کا کہنا ہے کہ آنے والے وقت میں سونے کا دام 43 فیصد تک گر سکتا ہے۔ حالانکہ سونے کی قیمتوں کا گرنا یا بڑھنا دونوں بازار کے اتار چڑھاؤ یا استحکام پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں: بڑھاپے میں کوئی سہارا نہیں، آپ کا گھر آپ کو پنشن دلائے گا، اتنے پیسے آپ کو ہر مہینے ملیں گے
سونا اصلی ہے یا نقلی؟ اصلی سونے کی شناخت کیسے کی جائے؟ آسان طریقہ جانیں