ETV Bharat / bharat

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ یہاں جانیں، لیلۃ القدر میں عبادت کا خاص طریقہ - SHAB E QADR

قرآن کریم میں لیلۃ القدر سے متعلق ارشاد ربانی ہے کہ، یہ رات ہزار مہینوں سے بھی بڑھ کر ہے۔

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ یہاں جانیں، لیلۃ القدر میں عبادت کا خاص طریقہ
امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ یہاں جانیں، لیلۃ القدر میں عبادت کا خاص طریقہ (Getty Images)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : March 26, 2025 at 10:00 PM IST

6 Min Read

حیدرآباد: امت محمدیہﷺ کو پچھلی امتوں پر کئی لحاظ سے خصوصیت و فضیلت اور بزرگی و بر تری حاصل ہے۔ اس کا ذکر قرآن وحدیث دونوں میں موجود ہے۔ امت محمدیہﷺ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اسے اللہ رب العزت کا محبوب ، نبیوں کا سردار اور سب سے برگزیدہ پیغمبر عطا ہوا۔ قرآن کریم جیسا عظیم الشان کلام جسے ام الکتاب کہا جاتا ہے اس امت کو عنایت ہوا۔ نیز اس امت کے نیکیوں کے اضافہ کے لئے ایک ایسی رات عطا ہوئی جس میں عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں سے بھی زیادہ ہے۔

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟
امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ (Getty Images)

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :

اللہ تعالیٰ نے شب قدر میری امت ہی کو عطا فرمائی پچھلی کسی امت کو نہیں دی گئی(کنز العمال :۸؍۵۳۶)،

علماء کرام نے اس امت کو لیلۃ القدر عطا ہونے کی بہت سی وجوہات بیان کی ہیں۔

1- مؤطا امام مالک میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو سابقہ امتوں کی طویل عمر یں بتلائی گئیں ان کے مقابلہ میں اپنی امت کی قلیل عمر کو دیکھ کر آپ کو رنج ہوا کہ اگر یہ نیک اعمال میں ان کی برابری کرنا چاہیں تو بھی ناممکن ہے اس پر اللہ تبارک تعالیٰ نے سورۂ قدر نازل فرما ئی ( مؤطا امام مالک: ۷۰۶)

2- ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ نے حضرات صحابہ ؓ کے سامنے بنی اسرائیل کے ایک مجاہد کی عبادت کا ذکر فرمایا کہ وہ ایک ہزار مہینوں تک مسلسل جہاد میں مشغول رہا ،کبھی ہتھیار نہیں اُتارے ،یہ سن کر حضرات صحابہ ؓ کو رشک ہوا اور پچھلی امتوں کی عمروں کے مقابلہ میں اپنی کم عمر دیکھ کر رنج وغم ہوا کہ اگر ہم ساری زندگی بھی عبادت میں گز ار دیں تب بھی اس عابد کے ثواب کو پانا ممکن نہیں ،اس پر اللہ تعالیٰ نے سورۂ قدر نازل فرما ئی( جامع البیان فی تفسیر القرآن)۔

لیلۃ القدر خدا کی طرف سے امت محمدیہ ؐ کو عطا کردہ ایک بیش قیمت تحفہ اور ایسا انعام ہے جو پچھلی کسی امت کے حصہ میں نہیں آیا۔ لیلۃ القدر دراصل شب رحمت اور شب عنایت ہے، یہ شب برکتوں ،عظمتوں اوررحمتوں سے معمور ہے۔ اس رات رحمتوں کی بارشیں برستی رہتی ہیں ،فیضان کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور خدا کے لامحدود خزانوں سے بندے نوازے جاتے ہیں۔

لیلۃ القدر قدردانوں کے لئے نیکیوں کے خزانے بھر لینے اور نامہ اعمال میں ہزاروں مہینوں کے نیکیاں جمع کر لینے کا ایک سنہری موقع ہے۔ شب قدر کی عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں سے بڑھ کر دیا جاتا ہے یعنی تراسی برس چار مہینے دس دن۔

یہی وہ باعظمت رات ہے جس میں مقدس کلام قرآن کریم اتارا گیا ، اس رات میں ملائکہ کے سردار سیدنا جبرئیل ِ امین علیہ السلام فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور عبادت گزاروں کے حق میں دعائے خیر کرتے ہیں (مظہری بحوالہ معارف القرآن ج۸ )

یہی وہ شب ہے کہ جس میں بندوں کے متعلق لوح محفوظ میں لکھے گئے احکامات لے کر فرشتے زمین پر اتر تے ہیں ، یقینا لیلۃ القدر چشمہ رحمت اور قدردانوں کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہے اور یہ ایسی مبارک رات ہے کہ جس میں صرف خیر ہی خیر ہے۔

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟
امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ (Getty Images)

شب قدر میں عبادت کس طرح کریں؟

علماء و اکابرین فرماتے ہیں کہ طاق راتوں کو عبادت کے لئے تین حصوں میں تقسیم کر لینا بہتر ہے۔

1- ایک حصہ نوافل کے لئے

2- دوسراتلاوت قرآن کے لئے

3- تیسرا حصہ استغفار ،درود شریف ،ذکر اور دعاؤں کے لئے

علماء کرام نے اس طریقہ کو قرآن مجید کی اس آیت سے اخذ کیا ہے جس میں ارشاد خداوندی ہے:

اتۡلُ مَا أُوحِیَ إِلَیۡۡکَ مِنَ الۡکِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاۃَ إِنَّ الصَّلَاۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَائِ وَالۡمُنۡکَرِ وَلَذِکۡرُ اللّٰہِ أَکۡبَرُ وَاللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تَصۡنَعُوۡنَ (العنکبوت ۴۵)

ترجمہ: جو کتاب آپ پر وحی کی گئی ،آپ اس کو پڑھا کیجئے ،نماز کی پابندی رکھئیے ،بے شک نماز بے حیائی اور برے کا موں سے روکتی ہے اور اللہ کی یاد بہت بڑی چیز ہے (لہذا خوب ذکر کیجئے)

چنانچہ اس آیت میں ان تین چیزوں کو جمع کیا گیا ہے اس لئے ان چیزوں کا اہتمام زیادہ بہتر ہے، رسول اللہﷺ نے شب قدر کی ایک خاص دعا بھی بتلائی ہے ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا کہ یارسول اللہﷺ! شب قدر کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟

رسول اللہﷺ نے فرمایا( اے عائشہ اگر تمہیں شب قدر مل جائے تو اس میں یہ دعا مانگنا) اے اللہ ! آپ تو معاف کرنے والے ہیں اور معاف کرنے کو پسند فرماتے ہیں لہٰذا مجھے بھی معاف فرمادیجئے

شب قدر میں نوافل ،تلاوت قرآن ،ذکر واذکار ،تسبیح وتہلیل کے علاوہ دعائیں مانگنے کا خاص اہتمام کرنا چا ہیے، کیا بعید ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادتوں کو اپنے فضل سے قبول فرماکر ایک ہزار سے زائد مہینوں کا ثواب عنایت فرمادیں۔

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟
امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ (Getty Images)

یہ بھی پڑھیں:

حیدرآباد: امت محمدیہﷺ کو پچھلی امتوں پر کئی لحاظ سے خصوصیت و فضیلت اور بزرگی و بر تری حاصل ہے۔ اس کا ذکر قرآن وحدیث دونوں میں موجود ہے۔ امت محمدیہﷺ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اسے اللہ رب العزت کا محبوب ، نبیوں کا سردار اور سب سے برگزیدہ پیغمبر عطا ہوا۔ قرآن کریم جیسا عظیم الشان کلام جسے ام الکتاب کہا جاتا ہے اس امت کو عنایت ہوا۔ نیز اس امت کے نیکیوں کے اضافہ کے لئے ایک ایسی رات عطا ہوئی جس میں عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں سے بھی زیادہ ہے۔

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟
امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ (Getty Images)

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا :

اللہ تعالیٰ نے شب قدر میری امت ہی کو عطا فرمائی پچھلی کسی امت کو نہیں دی گئی(کنز العمال :۸؍۵۳۶)،

علماء کرام نے اس امت کو لیلۃ القدر عطا ہونے کی بہت سی وجوہات بیان کی ہیں۔

1- مؤطا امام مالک میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو سابقہ امتوں کی طویل عمر یں بتلائی گئیں ان کے مقابلہ میں اپنی امت کی قلیل عمر کو دیکھ کر آپ کو رنج ہوا کہ اگر یہ نیک اعمال میں ان کی برابری کرنا چاہیں تو بھی ناممکن ہے اس پر اللہ تبارک تعالیٰ نے سورۂ قدر نازل فرما ئی ( مؤطا امام مالک: ۷۰۶)

2- ایک دوسری روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ نے حضرات صحابہ ؓ کے سامنے بنی اسرائیل کے ایک مجاہد کی عبادت کا ذکر فرمایا کہ وہ ایک ہزار مہینوں تک مسلسل جہاد میں مشغول رہا ،کبھی ہتھیار نہیں اُتارے ،یہ سن کر حضرات صحابہ ؓ کو رشک ہوا اور پچھلی امتوں کی عمروں کے مقابلہ میں اپنی کم عمر دیکھ کر رنج وغم ہوا کہ اگر ہم ساری زندگی بھی عبادت میں گز ار دیں تب بھی اس عابد کے ثواب کو پانا ممکن نہیں ،اس پر اللہ تعالیٰ نے سورۂ قدر نازل فرما ئی( جامع البیان فی تفسیر القرآن)۔

لیلۃ القدر خدا کی طرف سے امت محمدیہ ؐ کو عطا کردہ ایک بیش قیمت تحفہ اور ایسا انعام ہے جو پچھلی کسی امت کے حصہ میں نہیں آیا۔ لیلۃ القدر دراصل شب رحمت اور شب عنایت ہے، یہ شب برکتوں ،عظمتوں اوررحمتوں سے معمور ہے۔ اس رات رحمتوں کی بارشیں برستی رہتی ہیں ،فیضان کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور خدا کے لامحدود خزانوں سے بندے نوازے جاتے ہیں۔

لیلۃ القدر قدردانوں کے لئے نیکیوں کے خزانے بھر لینے اور نامہ اعمال میں ہزاروں مہینوں کے نیکیاں جمع کر لینے کا ایک سنہری موقع ہے۔ شب قدر کی عبادت کا ثواب ایک ہزار مہینوں سے بڑھ کر دیا جاتا ہے یعنی تراسی برس چار مہینے دس دن۔

یہی وہ باعظمت رات ہے جس میں مقدس کلام قرآن کریم اتارا گیا ، اس رات میں ملائکہ کے سردار سیدنا جبرئیل ِ امین علیہ السلام فرشتوں کی ایک جماعت کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں اور عبادت گزاروں کے حق میں دعائے خیر کرتے ہیں (مظہری بحوالہ معارف القرآن ج۸ )

یہی وہ شب ہے کہ جس میں بندوں کے متعلق لوح محفوظ میں لکھے گئے احکامات لے کر فرشتے زمین پر اتر تے ہیں ، یقینا لیلۃ القدر چشمہ رحمت اور قدردانوں کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہے اور یہ ایسی مبارک رات ہے کہ جس میں صرف خیر ہی خیر ہے۔

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟
امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ (Getty Images)

شب قدر میں عبادت کس طرح کریں؟

علماء و اکابرین فرماتے ہیں کہ طاق راتوں کو عبادت کے لئے تین حصوں میں تقسیم کر لینا بہتر ہے۔

1- ایک حصہ نوافل کے لئے

2- دوسراتلاوت قرآن کے لئے

3- تیسرا حصہ استغفار ،درود شریف ،ذکر اور دعاؤں کے لئے

علماء کرام نے اس طریقہ کو قرآن مجید کی اس آیت سے اخذ کیا ہے جس میں ارشاد خداوندی ہے:

اتۡلُ مَا أُوحِیَ إِلَیۡۡکَ مِنَ الۡکِتَابِ وَأَقِمِ الصَّلَاۃَ إِنَّ الصَّلَاۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَائِ وَالۡمُنۡکَرِ وَلَذِکۡرُ اللّٰہِ أَکۡبَرُ وَاللّٰہُ یَعۡلَمُ مَا تَصۡنَعُوۡنَ (العنکبوت ۴۵)

ترجمہ: جو کتاب آپ پر وحی کی گئی ،آپ اس کو پڑھا کیجئے ،نماز کی پابندی رکھئیے ،بے شک نماز بے حیائی اور برے کا موں سے روکتی ہے اور اللہ کی یاد بہت بڑی چیز ہے (لہذا خوب ذکر کیجئے)

چنانچہ اس آیت میں ان تین چیزوں کو جمع کیا گیا ہے اس لئے ان چیزوں کا اہتمام زیادہ بہتر ہے، رسول اللہﷺ نے شب قدر کی ایک خاص دعا بھی بتلائی ہے ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا کہ یارسول اللہﷺ! شب قدر کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟

رسول اللہﷺ نے فرمایا( اے عائشہ اگر تمہیں شب قدر مل جائے تو اس میں یہ دعا مانگنا) اے اللہ ! آپ تو معاف کرنے والے ہیں اور معاف کرنے کو پسند فرماتے ہیں لہٰذا مجھے بھی معاف فرمادیجئے

شب قدر میں نوافل ،تلاوت قرآن ،ذکر واذکار ،تسبیح وتہلیل کے علاوہ دعائیں مانگنے کا خاص اہتمام کرنا چا ہیے، کیا بعید ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ ہماری ٹوٹی پھوٹی عبادتوں کو اپنے فضل سے قبول فرماکر ایک ہزار سے زائد مہینوں کا ثواب عنایت فرمادیں۔

امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟
امت محمدیہﷺ کو ہی شب قدر کیوں عطا کی گئی؟ (Getty Images)

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.