ETV Bharat / bharat

وقف بورڈ میں غیر مسلم کیوں؟ حکومت نے یہ جواب دیا - AMIT SHAH ON WAQF BILL

پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کرنے کا مقصد مداخلت کرنا نہیں ہے۔

پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے امت شاہ
پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے امت شاہ (Photo: ANI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 3, 2025 at 8:05 AM IST

3 Min Read

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کے روز وقف (ترمیمی) بل کے بارے میں خدشات کو دور کرتے ہوئے واضح کیا کہ وقف بورڈ کے غیر مسلم اراکین کا مذہبی امور کے انتظام میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔ انہوں نے بل کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلانے پر اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ شاہ نے کہا کہ یہ قانون کسی بھی کمیونٹی کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ہے۔

امت شاہ نے ان دعوؤں کی تردید کی کہ بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کرنے کا مقصد وقف کے معاملات میں مداخلت کرنا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے الزامات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور وقف املاک کی بدانتظامی کو روکنا ہے۔

شاہ نے کہا کہ مذہبی اداروں کا انتظام چلانے والوں میں کسی بھی غیر مسلم کو شامل کرنے کا التزام نہیں ہے۔ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ مسلمانوں میں یہ غلط افواہ ووٹ بینک کے مقصد سے پھیلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی معاملات میں مداخلت کرنا ان کا (غیر مسلم ارکان) کام نہیں ہے۔ ان کا کام یہ دیکھنا ہے کہ وقف کا قانون اور دی گئی رقم کا انتظام ٹھیک سے چل رہا ہے یا نہیں۔ (غیر مسلم) اراکین دیکھیں گے کہ کیا وقف کا انتظام و انصرام قانون کے مطابق چلایا جا رہا ہے اور کیا عطیات اور جائیدادیں ان کے مطلوبہ مقصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ایوان کے توسط سے ملک کے مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے وقف میں ایک بھی غیر مسلم نہیں آئے گا۔ اس ایکٹ میں ایسا کوئی التزام نہیں ہے۔ لیکن وقف بورڈ اور وقف کونسل (جس میں غیر مسلم شامل ہوں گے) کیا کرے گی، وقف کی جائیداد بیچنے والوں کو پکڑ کر باہر نکالے گی، وقف کے نام پر 100 سال کے لیے جائیداد لیز پر دینے والوں کو پکڑے گی، وقف کی آمدنی کم ہو رہی ہے، جس آمدنی سے ہمیں اقلیتی کی ترقی کرنی ہے، انہیں آگے بڑھانا ہے، وہ پیسہ چوری ہو رہا ہے، وقف بورڈ کونسل اسے پکڑے گی۔

انہوں نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں کانگریس نے ان لوگوں کی شکایات کو عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر رکھنے کا گناہ کیا جن کی زمین چھینی گئی تھیں۔ حکومت یا کسی ادارے کا کوئی بھی فیصلہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر کیسے ہو سکتا ہے؟ جس کی زمین چھینی گئی وہ کہاں جائے گا؟ کانگریس نے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے ایسا کیا، اور ہم اسے مسترد کر رہے ہیں۔ نئے وقف قانون کے تحت کوئی بھی شخص شکایت کے ساتھ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وقف ترمیمی بل کے قانون بننے پر کیا کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

وقف ترمیمی بل میں کیا ہے؟ جانیے حکومت کی منشا، اس سے ہونے والی تبدیلیاں اور مسلمانوں کے خدشات

نئی دہلی: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کے روز وقف (ترمیمی) بل کے بارے میں خدشات کو دور کرتے ہوئے واضح کیا کہ وقف بورڈ کے غیر مسلم اراکین کا مذہبی امور کے انتظام میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔ انہوں نے بل کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلانے پر اپوزیشن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ شاہ نے کہا کہ یہ قانون کسی بھی کمیونٹی کے مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ہے۔

امت شاہ نے ان دعوؤں کی تردید کی کہ بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کرنے کا مقصد وقف کے معاملات میں مداخلت کرنا تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایسے الزامات بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور وقف املاک کی بدانتظامی کو روکنا ہے۔

شاہ نے کہا کہ مذہبی اداروں کا انتظام چلانے والوں میں کسی بھی غیر مسلم کو شامل کرنے کا التزام نہیں ہے۔ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے۔ مسلمانوں میں یہ غلط افواہ ووٹ بینک کے مقصد سے پھیلائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی معاملات میں مداخلت کرنا ان کا (غیر مسلم ارکان) کام نہیں ہے۔ ان کا کام یہ دیکھنا ہے کہ وقف کا قانون اور دی گئی رقم کا انتظام ٹھیک سے چل رہا ہے یا نہیں۔ (غیر مسلم) اراکین دیکھیں گے کہ کیا وقف کا انتظام و انصرام قانون کے مطابق چلایا جا رہا ہے اور کیا عطیات اور جائیدادیں ان کے مطلوبہ مقصد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ایوان کے توسط سے ملک کے مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے وقف میں ایک بھی غیر مسلم نہیں آئے گا۔ اس ایکٹ میں ایسا کوئی التزام نہیں ہے۔ لیکن وقف بورڈ اور وقف کونسل (جس میں غیر مسلم شامل ہوں گے) کیا کرے گی، وقف کی جائیداد بیچنے والوں کو پکڑ کر باہر نکالے گی، وقف کے نام پر 100 سال کے لیے جائیداد لیز پر دینے والوں کو پکڑے گی، وقف کی آمدنی کم ہو رہی ہے، جس آمدنی سے ہمیں اقلیتی کی ترقی کرنی ہے، انہیں آگے بڑھانا ہے، وہ پیسہ چوری ہو رہا ہے، وقف بورڈ کونسل اسے پکڑے گی۔

انہوں نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں کانگریس نے ان لوگوں کی شکایات کو عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر رکھنے کا گناہ کیا جن کی زمین چھینی گئی تھیں۔ حکومت یا کسی ادارے کا کوئی بھی فیصلہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر کیسے ہو سکتا ہے؟ جس کی زمین چھینی گئی وہ کہاں جائے گا؟ کانگریس نے ووٹ بینک کی سیاست کے لیے ایسا کیا، اور ہم اسے مسترد کر رہے ہیں۔ نئے وقف قانون کے تحت کوئی بھی شخص شکایت کے ساتھ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وقف ترمیمی بل کے قانون بننے پر کیا کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

وقف ترمیمی بل میں کیا ہے؟ جانیے حکومت کی منشا، اس سے ہونے والی تبدیلیاں اور مسلمانوں کے خدشات

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.