نئی دہلی: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے سنیچر کو وقف (ترمیمی) بل 2025 کو اپنی منظوری دے دی۔ اس بل کو اس ہفتے پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔ صدر مرمو نے مسلم وقف (ترمیمی) بل 2025 پر دستخط کر دیے۔ یہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پہلے ہی منظور ہو چکا ہے۔
اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے درج ذیل ایکٹ کو پانچ اپریل 2025 کو صدر جمہوریہ کی منظوری حاصل ہوئی اور اسے عام جانکاری کے لیے شائع کیا جاتا ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ پارلیمنٹ نے جمعہ کو اس بل کو منظوری دی تھی۔ 13 گھنٹے سے زیادہ کی بحث کے بعد راجیہ سبھا نے اس بل کو اپنی منظوری دے دی۔
تاہم بحث کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے اس پر سخت اعتراض کیا جنہوں نے اس بل کو 'مسلم مخالف' اور 'غیر آئینی' قرار دیا۔ ساتھ ہی حکومت نے جواب دیا تھا کہ اس بل سے اقلیتی طبقے کو فائدہ پہنچے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وقف معاملے پر مسلم تنظیموں کا آگے کا لائحہ عمل کیا ہے؟ اب بھی امید باقی، جانیں امکانات
غور طلب ہے کہ طویل بحث کے بعد راجیہ سبھا نے وقف ترمیمی بل 2025 کو 95 کے مقابلے میں 128 ووٹوں سے منظوری دے دی۔ اس بل کے بارے میں حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس ہونے سے ملک کے غریب اور پسماندہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اس کمیونٹی کی خواتین کی حالت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
جمعرات کو لوک سبھا میں اس بل کو منظور کیا گیا جس کی 288 ارکان نے حمایت کی جب کہ 232 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ اب صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی منظوری کے بعد یہ قانون نافذ کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس قانون کو سپریم کورٹ میں پہلے ہی چیلنج کیا جا چکا ہے اور اس کے خلاف متعدد عرضیاں دائر کی جا چکی ہے۔ ایم آئی ایم رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، کانگریس ایم پی محمد جاوید، عآپ لیڈر امانت اللہ خان اور اے پی سی آر تنظیم نے اس اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ وہیں مسلم پرنسل لا بورڈ نے اسے سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے ملک گیر تحریک چھیڑنے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے عام آدمی پارٹی کے امانت اللہ خان
وقف بل کی متحدہ مخالفت سے انڈیا اتحاد پُرجوش، کہا قومی مسائل پر بلاک ایک ساتھ رہے گا