وقف کا معنیٰ و مفہوم کیا ہے؟
وقف عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنیٰ ٹھہرنا، رکنا، توقف، ٹھہراؤ اور سکون ہوتا ہے۔ اس کا اصطلاحی اور دینی مفہوم یہ ہے کہ وقف اس جائیداد اور شے کو کہتے ہیں جو عوامی فلاح و بہبود کے لیے اللہ کے نام پر عطیہ کر دی گئی ہو۔
وقف کیا ہے؟
کسی بھی منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد کو اپنی ملکیت سے نکال کر صدقہ جاریہ کے طور پر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں دے دینا یا اللہ کے نام پر عطیہ کر دینے کو وقف کرنا کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد اس جائیداد یا اس سے حاصل ہونے والی آمدنی اور منافع کو خیر و بھلائی کے کاموں میں خرچ کرنا ہوتا ہے۔ وقف کرنے والے کو واقف کہا جاتا ہے۔ ایسی جائیدادوں کو عطیہ کر دینے کے بعد واقف اس کا مالک نہیں رہ جاتا ہے۔ یہ جائیداد اللہ اور اس کے دین کی ملکیت بن جاتی ہے اور ایک متولی کی سرپرستی میں اس کا انتظام و انصرام کیا جاتا ہے۔
وقف کیسے کیا جاتا ہے؟
اگر کوئی شخص اپنی جائیداد عطیہ کرنا چاہتا ہے تو وہ وقف بورڈ سے رابطہ کر کے قانونی طریقے سے اپنی جائیداد وقف کر سکتا ہے۔ اس کے لیے علاوہ اپنی وصیت میں جائیداد کو وقف کرنے کی بات بھی لکھ سکتا ہے۔ متعلقہ شخص کے فوت ہونے کی صورت میں اس کے لواحقین اور خاندان کے لوگ اس جائیداد کو استعمال نہیں کر سکیں گے کیوں کہ یہ وقف ہونے کے بعد زمین ہمیشہ کے لیے اللہ کی ملکیت ہو جاتی ہے اور مرنے والے کے لیے صدقہ جاریہ ہوتی ہے۔ وہ چیزیں جنہیں وقف کیا جا سکتا ہے ان میں گھر، کھیت، زمین، کنواں، نقد رقم سمیت تمام چیزیں شامل ہیں۔
وقف کون کر سکتا ہے؟
کوئی بھی مسلمان اپنی جائیداد کو وقف کر سکتا ہے۔ قانون کے مطابق شرط یہ ہے کہ عطیہ کرنے والے شخص کی عمر 18 سال سے زیادہ ہونی چاہیے۔ وقف کیے جانے کے بعد خاندان کا کوئی بھی فرد وقف جائیداد پر دعویٰ نہیں کر سکتا۔
اسلام میں وقف کی تاریخ کیا ہے؟
وقف ہمیشہ سے اسلامی روایات کا حصہ رہا ہے۔ وقف کی شروعات پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی حیات طیبہ میں ہی ہو گئی تھی۔ سب سے پہلے حضرت محمد ﷺ نے مسجد قبا کے لیے زمین وقف کی تھی۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے مدینہ میں سات باغوں کو وقف کیا جو کہ غزوہ احد میں مارے گئے ایک یہودی کے تھے۔ اس نے مرنے سے پہلے وصیت کی تھی کہ میری موت کی صورت میں میرا مال نبیﷺ کے نام ہوگا۔ جسے آپﷺ نے عوامی فلاح کے لیے وقف کر دیا۔ اس کے بعد حضرت عمرؓ نے خیبر کی ایک زمین کو وقف کیا۔
بھارت میں وقف کی تاریخ کیا ہے؟
ہندوستان میں بھی وقف کی شروعات یہاں اسلام کی آمد کے ساتھ ہی ہو گئی تھی۔ ایک خیال کے مطابق یہاں وقف کی روایت سلطان محمد غوری سے شروع ہوئی۔ محققین کے مطابق سلطان محمد غوری نے دو گاؤں ملتان کی جامع مسجد کے لیے وقف کیے تھے۔ حالانکہ یقینی طور پر اس کی شروعات اس سے بھی پہلے ہوئی ہوگی۔ کیوں کی اسلام مسلم حکمرانوں سے کافی پہلے بھارت میں پہنچ چکا تھا۔ تاریخ کے مطابق بھارت کی پہلی مسجد کیرالہ کی چیرامن جمعہ مسجد ہے۔ لیکن ریکارڈ شدہ دستاویزات کے مطابق بھارت میں پہلے وقف کو محمد غوری سے جوڑا جاتا ہے۔ خیر بعد میں مسلم حکمرانوں کی سلطنت کا دائرہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ وقف کی روایت پورے غیر منقسم ہندوستان میں پھیل گئی اور وقف املاک میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا گیا۔
وقف جائیداد کا انتظام و انصرام کون کرتا ہے؟
ہندوستان میں وقف کی گئی جائیداد کی دیکھ بھال اور استعمال کے لیے ایک ادارہ تشکیل دیا گیا ہے جس کا نام وقف بورڈ ہے۔ وقف بورڈ مقامی اور ریاستی سطح پر وقف بورڈ ایکٹ 1995 کے تحت کام کرتے ہیں۔ ہندوستان میں شیعہ اور سنی کی اوقاف کے لیے الگ الگ وقف بورڈ ہیں۔
وقف بورڈ کا کام کیا ہے؟
یہ بورڈ وقف کی گئی جائیداد اور املاک کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس کی آمدنی کا حساب رکھنے کے ساتھ بھلائی کے کاموں میں اس کے استعمال کا تعین کرتا ہے۔ یہ ادارہ ملک کے تمام وقف کر دہ قبرستانوں، بے شمار مساجد، عیدگاہوں، تاریخی عمارتوں اور متعدد اسکولوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔
وقف ترمیمی قانون کیا ہے؟
وقف ترمیمی قانون کا بل آٹھ اگست کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔ اس کے بعد یہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی جو کہ کسی بھی بل یا معاملے کی گہرائی سے جانچ اور غور و خوض کے لیے بنائی جاتی ہے) کے پاس چلا گیا۔ حالانکہ جے پی سی نے مسلمانوں اور اپوزیشن پارٹیوں کے کسی بھی مطالبے کو ترمیمی بل میں جگہ نہیں دی۔
نئے وقف قانون میں کیا تبدیلی کی گئی ہے؟
وقف ترمیمی قانون میں بورڈ میں غیر مسلموں اور خواتین کو شامل کرنے، وقف املاک کے سروے کا اختیار سرکاری نمائندے کے حوالے کرنے کے ساتھ وقف کرنے والوں پر مختلف شرائط عائد کر دی گئی ہیں جس سے مسلم تنظیموں کو پورے وقف ادارے کے تباہ ہونے اور وقف املاک کو ہڑپ کیے جانے کے شدید خدشات لاحق ہیں۔ ترمیمی بل میں وقف ایکٹ کی دفعہ 40 کو ختم کرنے کی تجویز ہے۔ اس سے بورڈ کو وقف املاک کی حیثیت کا تعین کرنے کا اختیار ملتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی جائیداد کو وقف کرنے کے لیے واقف کے کم سے کم پانچ سال سے باعمل مسلمان (practicing Muslim) ہونے کی مبہم شرط عائد کی گئی ہے۔
ملک بھر میں وقف جائیداد کتنی ہیں؟
انڈین ریلوے اور فوج کے بعد وقف بورڈ کے پاس ہندوستان میں سب سے زیادہ زمینیں ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں 9 لاکھ 40 ہزار ایکڑ پر پھیلی ہوئی 8 لاکھ 70 ہزار وقف جائیدادیں موجود ہیں۔ اس کی قیمت 1.20 لاکھ کروڑ روپے ہے۔
مزید پڑھیں: وقف ترمیمی بل میں کیا ہے؟ جانیے حکومت کی منشا، اس سے ہونے والی تبدیلیاں اور مسلمانوں کے خدشات
وقف ترمیمی بل: جے پی سی میں منظور کی گئیں بھاجپا اینڈ کمپنی کی 14 ترامیم کیا ہیں؟
وقف ترمیمی بل کے قانون بننے پر کیا کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
وقف ترمیمی بل کو روکنے میں مسلم تنظیموں کی کامیابی کا امکان کتنا ہے، جانیں اعداد و شمار
وقف ترمیمی بل: انہیں مسلمانوں سے کوئی ہمدردی نہیں، بس ستانے کا فیصلہ کر لیا ہے، مولانا توقیر رضا خاں