ETV Bharat / bharat

وقف بل کی متحدہ مخالفت سے انڈیا اتحاد پُرجوش، کہا قومی مسائل پر بلاک ایک ساتھ رہے گا - WAQF AMENDMENT BILL

کانگریس نے کہا کہ انڈیا اتحاد کی حلیف پارٹیاں ریاستوں میں اپنی حکمت عملی خود طے کریں گی۔

Representational image
Representational image (ETV Bharat)
author img

By Amit Agnihotri

Published : April 5, 2025 at 10:52 AM IST

5 Min Read

نئی دہلی: پارلیمنٹ میں انڈیا بلاک کی طرف سے متحد ہو کر وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے کے بعد کانگریس رہنما پُرجوش نظر آ رہے ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ انڈیا بلاک اہم قومی مسائل پر ایک ساتھ کھڑا رہے گا۔ لیکن اس کی حلیف پارٹیاں ریاستوں میں اپنی حکمت عملی خود طے کریں گی۔

انڈیا بلاک کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی متحدہ مخالفت سے کانگریس کے سینئر لیڈروں میں امید و حوصلے کی نئی لہر پیدا ہوگئی۔ کانگریس کے اندرونی ذرائع کے مطابق 'قانون بننے سے پہلے اس بل پر صدر دروپدی مرمو کے دستخط ہونا باقی ہے اور پارٹی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی لیکن لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد اس قانون سازی کے خلاف تھی۔ کانگریس کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ اس بل نے بی جے پی کی اتحادیوں تیلگو دیشم پارٹی اور جنتا دل (یونائیٹڈ) اور اڈیشہ میں بیجو جنتا کو بے نقاب کر دیا۔

چھتیس گڑھ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور سینئر کانگریس لیڈر ٹی ایس سنگھ نے کہا کہ "ٹی ڈی پی اور جے ڈی (یو) دونوں اپنی ریاستوں میں مسلم نواز موقف اختیار کرتے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں وقف بل پر بی جے پی کی حمایت کرتے ہیں۔ اس سے ان کا دوغلے پن سامنے آ گیا۔ میرے خیال میں جے ڈی (یو) کو بہار میں آنے والے ریاستی انتخابات میں اپنے موقف کے نتائج سے دوچار ہونا پڑے گا۔"

آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے کارکن چندن یادو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "جے ڈی (یو) کے اندر مسلم لیڈران کے استعفیٰ کے ساتھ ہی اس معاملے پر اختلاف ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ لوگ ان سے کیا امید رکھ سکتے ہیں؟ ہمیں بی جے پی سے لڑنے کی ضرورت ہے لیکن ہمیں ان کے اتحادیوں کے کھیل کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انڈیا بلاک بہار میں این ڈی اے کو شکست دے گا۔" کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا کہ "بی جے ڈی وقف ترمیمی بل کے خلاف تھی لیکن انہوں نے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں اپنا موقف بدل دیا۔

واضح رہے کہ انڈیا اتحاد 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے تشکیل دیا گیا تھا جس میں یہ بلاک بی جے پی کو سخت ٹکر دینے میں کامیاب رہا۔ اس اتحاد کی وجہ سے لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی 240 سیٹوں تک محدود ہو گئی۔ لیکن بعد میں دہلی اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں اتحادی پارٹیوں کانگریس اور عآپ کو ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہوئے دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: انڈیا بلاک صرف پارلیمانی انتخابات کے لیے ہے، شرد پوار نے ایسا کیوں کہا؟ جانیے

یہ بلاک جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات جیتنے میں کامیاب رہا جہاں کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے بی جے پی سے مشترکہ طور پر مقابلہ کیا اور جھارکھنڈ میں جہاں کانگریس، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، آر جے ڈی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے خلاف کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا لیکن مہاراشٹرا میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

بعد میں این سی لیڈر اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بلاک کی موزونیت اور تطبیق پر سوال اٹھایا جب کہ دہلی میں عآپ کی شکست کے بعد اتحادی شیو سینا (UBT) نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ حلیف پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی میں عآپ۔کانگریس تنازعہ پر بھڑک گئے عمر عبداللہ، کہا۔۔ختم کردو انڈیا بلاک

'اور لڑو آپس میں' عمر عبد اللہ کا دہلی انتخابات میں انڈیا اتحاد کی صورت حال پر چبھتا ہوا طنز

انڈیا اتحاد پر حال ہی میں اس وقت بھی سوال اٹھے جب کانگریس نے ابتدائی طور پر طے کیا کہ وہ آنے والا بہار اسمبلی الیکشن اکیلے لڑے گی لیکن بعد ازاں جے ڈی یو اور بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں آر جے ڈی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔

سنگھ دیو نے کہا کہ "انڈیا بلاک ایک قومی اتحاد تھا اور جب بھی قومی اہمیت کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو اتحادی پارٹیاں ہمیشہ ساتھ رہیں گی۔ بلاک نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی سخت مخالفت کی اور ووٹروں کو یہ پیغام دیا کہ وہ آئین پر ہونے والے کسی بھی حملے کے خلاف ہمیشہ متحد ہو کر کھڑے رہیں گے۔ تاہم، بلاک کے شراکت داروں کو ریاستوں میں اپنی حکمت عملی خود طے کرنی ہوگی۔"


مزید پڑھیں: ہیمنت سورین نے جھارکھنڈ کے 14ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا

سات ریاستوں کی 13 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں انڈیا بلاک 10 نشستوں پر کامیاب

نئی دہلی: پارلیمنٹ میں انڈیا بلاک کی طرف سے متحد ہو کر وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرنے کے بعد کانگریس رہنما پُرجوش نظر آ رہے ہیں۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے اعلان کیا ہے کہ انڈیا بلاک اہم قومی مسائل پر ایک ساتھ کھڑا رہے گا۔ لیکن اس کی حلیف پارٹیاں ریاستوں میں اپنی حکمت عملی خود طے کریں گی۔

انڈیا بلاک کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی متحدہ مخالفت سے کانگریس کے سینئر لیڈروں میں امید و حوصلے کی نئی لہر پیدا ہوگئی۔ کانگریس کے اندرونی ذرائع کے مطابق 'قانون بننے سے پہلے اس بل پر صدر دروپدی مرمو کے دستخط ہونا باقی ہے اور پارٹی اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی لیکن لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ووٹنگ کے انداز سے ظاہر ہوتا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد اس قانون سازی کے خلاف تھی۔ کانگریس کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ اس بل نے بی جے پی کی اتحادیوں تیلگو دیشم پارٹی اور جنتا دل (یونائیٹڈ) اور اڈیشہ میں بیجو جنتا کو بے نقاب کر دیا۔

چھتیس گڑھ کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور سینئر کانگریس لیڈر ٹی ایس سنگھ نے کہا کہ "ٹی ڈی پی اور جے ڈی (یو) دونوں اپنی ریاستوں میں مسلم نواز موقف اختیار کرتے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں وقف بل پر بی جے پی کی حمایت کرتے ہیں۔ اس سے ان کا دوغلے پن سامنے آ گیا۔ میرے خیال میں جے ڈی (یو) کو بہار میں آنے والے ریاستی انتخابات میں اپنے موقف کے نتائج سے دوچار ہونا پڑے گا۔"

آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے کارکن چندن یادو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "جے ڈی (یو) کے اندر مسلم لیڈران کے استعفیٰ کے ساتھ ہی اس معاملے پر اختلاف ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ لوگ ان سے کیا امید رکھ سکتے ہیں؟ ہمیں بی جے پی سے لڑنے کی ضرورت ہے لیکن ہمیں ان کے اتحادیوں کے کھیل کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انڈیا بلاک بہار میں این ڈی اے کو شکست دے گا۔" کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا کہ "بی جے ڈی وقف ترمیمی بل کے خلاف تھی لیکن انہوں نے ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں اپنا موقف بدل دیا۔

واضح رہے کہ انڈیا اتحاد 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے تشکیل دیا گیا تھا جس میں یہ بلاک بی جے پی کو سخت ٹکر دینے میں کامیاب رہا۔ اس اتحاد کی وجہ سے لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی 240 سیٹوں تک محدود ہو گئی۔ لیکن بعد میں دہلی اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں اتحادی پارٹیوں کانگریس اور عآپ کو ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہوئے دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: انڈیا بلاک صرف پارلیمانی انتخابات کے لیے ہے، شرد پوار نے ایسا کیوں کہا؟ جانیے

یہ بلاک جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں اسمبلی انتخابات جیتنے میں کامیاب رہا جہاں کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے بی جے پی سے مشترکہ طور پر مقابلہ کیا اور جھارکھنڈ میں جہاں کانگریس، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، آر جے ڈی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے خلاف کامیابی کے ساتھ مقابلہ کیا لیکن مہاراشٹرا میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

بعد میں این سی لیڈر اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بلاک کی موزونیت اور تطبیق پر سوال اٹھایا جب کہ دہلی میں عآپ کی شکست کے بعد اتحادی شیو سینا (UBT) نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ حلیف پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی میں عآپ۔کانگریس تنازعہ پر بھڑک گئے عمر عبداللہ، کہا۔۔ختم کردو انڈیا بلاک

'اور لڑو آپس میں' عمر عبد اللہ کا دہلی انتخابات میں انڈیا اتحاد کی صورت حال پر چبھتا ہوا طنز

انڈیا اتحاد پر حال ہی میں اس وقت بھی سوال اٹھے جب کانگریس نے ابتدائی طور پر طے کیا کہ وہ آنے والا بہار اسمبلی الیکشن اکیلے لڑے گی لیکن بعد ازاں جے ڈی یو اور بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں آر جے ڈی اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔

سنگھ دیو نے کہا کہ "انڈیا بلاک ایک قومی اتحاد تھا اور جب بھی قومی اہمیت کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو اتحادی پارٹیاں ہمیشہ ساتھ رہیں گی۔ بلاک نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی سخت مخالفت کی اور ووٹروں کو یہ پیغام دیا کہ وہ آئین پر ہونے والے کسی بھی حملے کے خلاف ہمیشہ متحد ہو کر کھڑے رہیں گے۔ تاہم، بلاک کے شراکت داروں کو ریاستوں میں اپنی حکمت عملی خود طے کرنی ہوگی۔"


مزید پڑھیں: ہیمنت سورین نے جھارکھنڈ کے 14ویں وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا

سات ریاستوں کی 13 اسمبلی سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخابات میں انڈیا بلاک 10 نشستوں پر کامیاب

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.