نئی دہلی: وقف ترمیمی بل 2025، جسے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا گیا، قانون بن گیا ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن میں کہا کہ وقف (ترمیمی) ایکٹ، جسے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا، منگل سے نافذ ہو گیا ہے۔
اقلیتی امور کی وزارت کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ، "وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کے سیکشن 1 کی ذیلی دفعہ (2) کے ذریعے عطا کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، مرکزی حکومت 8 اپریل 2025 کو اس تاریخ کے طور پر مقرر کرتی ہے جس دن مذکورہ قانون نافذ ہوگا۔"
News Alert ! Waqf (Amendment) Act comes into force from April 8: Govt notification. pic.twitter.com/Rrpyfdr57z
— Press Trust of India (@PTI_News) April 8, 2025
صدر جمہوریہ کی منظوری:
لوک سبھا اور راجیہ سبھا نے بالترتیب 3 اپریل اور 4 اپریل کی نصف شب کے بعد بل کو پاس منظور کیا تھا۔ ایوان سے بل کی منظوری کے بعد، اسے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو بھیجا گیا، جہاں انہوں نے 5 اپریل کو مجوزہ قانون کو اپنی منظوری دے دی۔ جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے بل کی حمایت کی۔ اپوزیشن انڈیا اتحاد اور دیگر نے اس کی مخالفت کی ہے۔
معاملہ سپریم کورٹ پہنچا:
کئی مسلم تنظیموں اور اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، اور اس بل کو مسلمانون کے خلاف سازش قرار دیتے ہوے مذہب اور شریعت میں مداخلت قرار دیا ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
درخواستیں کس نے دائر کیں؟
تمل ناڈو کی حکمراں جماعت دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے)، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے ایم ایل اے امانت اللہ خان نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ لوک سبھا میں 288 ممبران نے اس کی حمایت کی، جب کہ 232 ممبران نے اس کی مخالفت کی۔ جبکہ راجیہ سبھا میں اس کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: