ETV Bharat / bharat

ماہ رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ، اعتکاف اور طاق راتوں میں شب قدر کی تلاش - ETIKAF AND LAYLATUL QADR

رمضان المبارک کے تیسرے عشرے کی کافی زیادہ فضیلت ہے کیونکہ اس کی طاق راتوں میں شب قدر کو تلاش کیا جاتا ہے۔

ماہ رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ، اعتکاف اور طاق راتوں میں شب قدر کی تلاش
ماہ رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ، اعتکاف اور طاق راتوں میں شب قدر کی تلاش (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : March 20, 2025 at 3:31 PM IST

5 Min Read

یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں (آخری عشرہ) کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔ ماہ رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ ہے۔ یہ عشرہ اللہ کی رحمتوں اور بخشش کے حصول کا خاص موقع فراہم کرتا ہے۔ ماہ مقدس کے تیسرے عشرے میں مسلمان اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور عذاب قبر اور عزاب جہنم سے نجات کے لیے توبہ کرتے ہیں۔ اس عشرے میں مسجدوں میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس عشرہ کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش کی جاتی ہے، جسے قرآنِ کریم میں ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔

ماہ رمضان المبارک کے تیسرے عشرہ کی فضیلت:

رمضان کے تیسرے اور آخری عشرے میں عبادات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اللہ کے بندے نمازِ تراویح، تہجد، ذکر اور دعا میں مشغول رہتے ہیں۔ قرآنِ پاک کی تلاوت، استغفار اور صدقہ و خیرات میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ عشرہ مسلمانوں کو روحانی صفائی اور قربِ الٰہی کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں باقی دنوں کی بہ نسبت عبادت میں زیادہ جدوجہد کرتے تھے۔ ( امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ)

رمضان کا تیسرا عشرہ مسلمان کو اپنی روح کی پاکیزگی اور نفس کی اصلاح کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ عشرہ اپنے گناہوں سے معافی مانگنے، دل کو نرم کرنے اور نیک اعمال میں اضافہ کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ اس عشرے میں مسلمانوں کو دنیاوی مصروفیات سے کنارہ کش ہو کر عبادات میں زیادہ وقت گزارنا چاہیے تاکہ وہ اللہ کے قریب ہو جاے۔

اعتکاف کی اہمیت:

اعتکاف کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے۔ ارشادی باری تعالیٰ ہے۔

ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِج وَلَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ. (البقرة، 2: 187)

ترجمہ: پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو۔

اعتکاف سے متعلق، حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مروی ہے کہ نبی پاکﷺ رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے آپﷺ کا وصال ہو گیا۔ پھر آپﷺ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا ہے۔

حضرت عبد اﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، جو شخص اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے (صدق و خلوص کے ساتھ)ایک دن اعتکاف بیٹھے اﷲ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کر دیتا ہے، ہر خندق مشرق سے مغرب کے درمیانی فاصلہ سے زیادہ لمبی ہے۔

طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش:

رمضان کے تیسرے عشرے کی سب سے بڑی فضیلت لیلۃ القدر ہے، جو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے کسی طاق رات میں آتی ہے۔ اس رات میں اللہ کی رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دعا قبول ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس رات میں رب سے بخشش، عافیت اور دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعائیں کریں۔

قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:

اِنَّآ اَنْزَلَنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِo وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِo لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شهرo تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ ج مِّنْ کُلِّ اَمْرٍo سَلٰمٌ قف هِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِo (القدر، 97: 1-5)

ترجمہ: بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔

شب قدر کو کس رات میں تلاش کیا جائے اس سے متعلق ایک حدیث شریف میں آتا ہے جس میں، حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا، شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی آخری سات طاق راتوں) میں تلاش کیا کرو۔

حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، اس (یعنی شبِ قدر) کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں باقی رہنے والی راتوں میں سے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔ ( امام بخاری، بیہقی)

یہ بھی پڑھیں:

یوں تو رمضان کا پورا مہینہ دیگر مہینوں میں ممتاز اور خصوصی مقام کا حامل ہے، لیکن رمضان شریف کے آخری دس دنوں (آخری عشرہ) کے فضائل اور بھی زیادہ ہیں۔ ماہ رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ ہے۔ یہ عشرہ اللہ کی رحمتوں اور بخشش کے حصول کا خاص موقع فراہم کرتا ہے۔ ماہ مقدس کے تیسرے عشرے میں مسلمان اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور عذاب قبر اور عزاب جہنم سے نجات کے لیے توبہ کرتے ہیں۔ اس عشرے میں مسجدوں میں اعتکاف کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس عشرہ کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش کی جاتی ہے، جسے قرآنِ کریم میں ہزار مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔

ماہ رمضان المبارک کے تیسرے عشرہ کی فضیلت:

رمضان کے تیسرے اور آخری عشرے میں عبادات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اللہ کے بندے نمازِ تراویح، تہجد، ذکر اور دعا میں مشغول رہتے ہیں۔ قرآنِ پاک کی تلاوت، استغفار اور صدقہ و خیرات میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ عشرہ مسلمانوں کو روحانی صفائی اور قربِ الٰہی کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں باقی دنوں کی بہ نسبت عبادت میں زیادہ جدوجہد کرتے تھے۔ ( امام مسلم، ترمذی اور ابن ماجہ)

رمضان کا تیسرا عشرہ مسلمان کو اپنی روح کی پاکیزگی اور نفس کی اصلاح کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ عشرہ اپنے گناہوں سے معافی مانگنے، دل کو نرم کرنے اور نیک اعمال میں اضافہ کا سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ اس عشرے میں مسلمانوں کو دنیاوی مصروفیات سے کنارہ کش ہو کر عبادات میں زیادہ وقت گزارنا چاہیے تاکہ وہ اللہ کے قریب ہو جاے۔

اعتکاف کی اہمیت:

اعتکاف کا ذکر قرآن پاک میں بھی آیا ہے۔ ارشادی باری تعالیٰ ہے۔

ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِج وَلَا تُبَاشِرُوْهُنَّ وَاَنْتُمْ عٰکِفُوْنَ فِی الْمَسٰجِدِ. (البقرة، 2: 187)

ترجمہ: پھر روزہ رات (کی آمد) تک پورا کرو، اور عورتوں سے اس دوران شب باشی نہ کیا کرو جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو۔

اعتکاف سے متعلق، حضرت عائشہ رضی اﷲ عنھا سے مروی ہے کہ نبی پاکﷺ رمضان المبارک کے آخری دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے آپﷺ کا وصال ہو گیا۔ پھر آپﷺ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے بھی اعتکاف کیا ہے۔

حضرت عبد اﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، جو شخص اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے (صدق و خلوص کے ساتھ)ایک دن اعتکاف بیٹھے اﷲ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کر دیتا ہے، ہر خندق مشرق سے مغرب کے درمیانی فاصلہ سے زیادہ لمبی ہے۔

طاق راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش:

رمضان کے تیسرے عشرے کی سب سے بڑی فضیلت لیلۃ القدر ہے، جو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے کسی طاق رات میں آتی ہے۔ اس رات میں اللہ کی رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دعا قبول ہوتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس رات میں رب سے بخشش، عافیت اور دنیا و آخرت کی بھلائی کی دعائیں کریں۔

قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:

اِنَّآ اَنْزَلَنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِo وَمَآ اَدْرٰکَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِo لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شهرo تَنَزَّلُ الْمَلٰٓئِکَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ ج مِّنْ کُلِّ اَمْرٍo سَلٰمٌ قف هِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرِo (القدر، 97: 1-5)

ترجمہ: بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔

شب قدر کو کس رات میں تلاش کیا جائے اس سے متعلق ایک حدیث شریف میں آتا ہے جس میں، حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا، شبِ قدر کو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں (اور ایک روایت میں ہے کہ رمضان کی آخری سات طاق راتوں) میں تلاش کیا کرو۔

حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، اس (یعنی شبِ قدر) کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں باقی رہنے والی راتوں میں سے نویں، ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔ ( امام بخاری، بیہقی)

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.