نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ وقف ترمیمی بل 2024 کے سلسلے میں حکومت کا رخ افسوسناک وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جلد ہی ملک گیر احتجاج اور قانونی کارروائی کرے گا۔
بل 2024 کا منظور ہوجانا سیاہ باب اور کلنک
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت تمام ملی تنظیموں اور ملک کے تمام مسلمانوں اور انصاف پسند شہریوں کے سخت اعتراض کے باوجود وقف ترمیمی بل 2024 لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور کر لیا گیا۔ اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 کا منظور ہو جانا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے لیے سیاہ باب اور کلنک ہے۔
برسراقتدار طبقہ طاقت کے نشے میں مدہوش ہو کر آگے بڑھ رہا ہے اور اپنی غلطیوں وخامیوں کو چھپانے کے لیے ملک میں منافرت کا ماحول قائم کر رہا ہے جس کا ایک حصہ وقف ترمیمی بل بھی ہے، مسلمانوں کی ہمدردی کے نام پر لایا گیا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ناقابل قبول ہے اور وقف جائیدادوں کے لیے تباہ کن بھی!
وقف ترمیمی بل کے سلسلے میں حکومت کا رخ افسوسناک
— All India Muslim Personal Law Board (@AIMPLB_Official) April 4, 2025
وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ جلد ہی ملک گیر احتجاج اور قانونی کارروائی کرے گا (جنرل سکریٹری بورڈ)
#IndiaAgainstWaqfBill | #RejectWaqfBill | #SayNoToWaqfBill | #WaqfAmendmentBill | #Waqfbill pic.twitter.com/SFnb1GINS5
پُرامن، مسلسل اور مضبوط احتجاج کا اعلان
افسوس کی بات ہے کہ حکومتِ وقت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر ملی تنظیموں کے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی، اسی طرح اپوزیشن پارٹیز کے ارکان پارلیمنٹ اور سول سوسائٹی کی بات بھی نہیں سنی، ایک جمہوری ملک میں یہ آمرانہ رویہ نا قابل قبول ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس پر ہرگز خاموش نہیں بیٹھے گا بلکہ ملک گیر احتجاج کی راہ ہموار کرے گا اور بھرپور تیاری کے ساتھ قانونی کارروائی بھی کرے گا۔ قانونی کارروائی کی تیاری اور احتجاج کے سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، عنقریب اس کا اعلان کر دیا جائے گا اور پوری قوت کے ساتھ آئین وقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ان شاء اللہ پُرامن مگر مسلسل اور مضبوط احتجاج کیا جائے گا۔
انصاف پسند شہریوں سے گزارش
ہم نہ صرف مسلمانوں بلکہ ملک کے انصاف پسند شہریوں سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ بورڈ کے اعلان کا انتظار کریں اور جب احتجاج کے لیے آواز دی جائے پوری طاقت کے ساتھ اس میں شامل ہوں تاکہ حکومت کو اپنی غلطی کا احساس ہو اور اس قانون کی واپسی کا دروازہ کھل سکے۔
ہم یہ واضح کردینا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ وقف ترمیمی بل اپنے مشمولات کے اعتبار سے نہایت نقصان دہ اور تباہ کن ہے اس کی وجہ سے بہت سی دشواریاں اور مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔ اس لیے بہرصورت اسے حکومت کو واپس لینا چاہیے۔
اپوزیشن پارٹیز سے اظہارِ تشکر
لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 کے پیش ہونے کے بعد اپوزیشن پارٹیز کے ممبران پارلیمنٹ نے جس بیدار مغزی، تیاری اور احساس ذمے داری کے ساتھ اس بل کی مخالفت کی اور مسلمانوں کے موقف کو واضح کیا وہ خوش آئند بات ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرنے والی تمام اپوزیشن پارٹیز اُن کے سربراہان اور ارکان پارلیمنٹ کا شکر گزار ہے اور ان کے عمل و اقدام کی تحسین کرتا ہے اور اُمید رکھتا ہے کہ وہ آئندہ بھی وقف ترمیمی بل کو روکنے کے سلسلے میں کی جانے والی تمام کوششوں میں شانہ بشانہ شریک ہوں گے۔

نتیش، بابو، پاسوان اور جینت چودھری کو نہیں بھولیں گے
اسی طرح بی جے پی کی حلیف پارٹیز اور ان کے سربراہان خاص طریقے پر نتیش کمار، چندرا بابو نائیڈو، چراغ پاسوان اور جینت چودھری نے اس سلسلے میں جو کردار نبھایا ہے اور جس طرح مسلمانوں کو چھوڑ کر حکومت وقت کا ساتھ دیا ہے وہ نہایت درجہ تکلیف دہ اور افسوس ناک ہے۔ وقف ترمیمی بل کے سلسلے میں ان کے رخ اور رویے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مسلمانوں نے ان حضرات کی سیکولر شبیہ کی وجہ سے ہمیشہ ان کا ساتھ دیا ہے لیکن ان لوگوں نے جس طرح مسلمانوں کو دھو کہ دیا اسے کبھی بھلا یا نہیں جائے گا اور ہر حال میں انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔
بورڈ ہر طرح کی قربانی کے لیے تیار
ان پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے لیے بھی غور کرنے کا مقام ہے کہ اس بے وفائی کے بعد ان کا ردعمل کیا ہونا چاہیے اور بہ حیثیت مسلمان انہیں کیا راستہ اپنانا چاہیے، ملت کو چھوڑ کر سیاسی مفادات کی پاسداری کرنا گھناؤنا عمل ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یہ واضح کرنا چاہتا ہے کہ کسی بھی دباؤ، دھمکی یا غلط رویے اور طرز عمل کی وجہ سے بورڈ اپنے مطالبات سے دست بردار نہیں ہوگا۔ وقف ترمیمی بل کے سلسلے میں جب اور جس طرح کی قربانی درکار ہو گی پیش کی جائے گی اور اس لڑائی میں بورڈ تنہا نہیں ہوگا بلکہ پوری ملت اسلامیہ ہند اس کے ساتھ کھڑی ہو گی۔
جماعت اسلامی کی ملک گیر احتجاج کی حمایت
واضح رہے کہ امیر جماعت اسلامی ہند، سید سعادت اللہ حسینی نے ایک روز قبل میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ انتہائی قابل مذمت اور بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن لیڈروں، سیکولر طاقتوں اور قانونی ماہرین سے پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ایکٹ کو چیلنج کریں۔ یہ بل آئین کی دفعہ 14، 25، 26 اور 29 کے سراسر خلاف ہے۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کے ساتھ مل کر اس جابرانہ قانون کے خلاف ملک گیر احتجاج کی حمایت کریں گے اور اس غیر منصفانہ و غیر آئینی قانون کو ختم کرنے کے لیے تمام قانونی، آئینی اور جمہوری طریقے اپنائیں گے۔