ETV Bharat / bharat

وقف ترمیمی ایکٹ 2025: آج سپریم کورٹ میں سماعت، یہاں جانیں کن دفعات کو کیا گیا ہے چیلنج - WAQF AMENDMENT ACT 2025

اسد الدین اویسی، امانت اللہ خان سمیت 10 عرضی گزاروں کی اپیل پر آج سماعت ہو گی۔

وقف ترمیمی ایکٹ 2025
وقف ترمیمی ایکٹ 2025 (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 16, 2025 at 9:43 AM IST

3 Min Read

نئی دہلی: 4 اپریل کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف ترمیمی بل پر 5 اپریل کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے دستخط کرتے ہوے اسے منظوری دی۔ مرکزی حکومت نے بنا دیر کیے 8 اپریل سے ایکٹ کو نافذ کر دی اور نوٹیفکیشن بھی جاری کر دی۔ پارلیمنٹ میں بل کی مخالفت میں اتحاد کا مظاہرہ کرنے والی اپوزیشن جماعتوں اور ارکان نے اس قانون کے خلاف قانونی لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا۔

وقف ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں یوں تو 16 عرضداشت داخل کی گئی ہیں۔ جس میں سے آج سپریم کورٹ آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

ان عرضیوں میں ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی اور عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان کی عرضداشتیں بھی شامل ہیں۔

یہاں جانیے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کی کن دفعات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

تمام عرضی گزاروں نے مشترکہ دفعات کو چیلنج ہے:

1- صارفین کے ذریعہ وقف کی شق کو ہٹانا

2- سنٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم ممبران کی شمولیت

3- کونسل اور بورڈ میں خواتین ممبران کی شمولیت کی حد دو کر دینا

4- اپنی ملکیت وقف کرنے کے لیے پانچ سال تک ایک عملی مسلمان کے طور پر رہنے کی پیشگی شرط

5- نئے قانون میں وقف الاولاد کو کمزور کرنا

6- وقف ایکٹ 1995 کا نام تبدیل کرنا

7- ٹریبونل کے حکم کے خلاف اپیل

8- حکومت کو سرکاری املاک پر قبضے سے متعلق تنازعات میں مداخلت کرنے کی اجازت

9- وقف ایکٹ پر لمیٹیشن ایکٹ کا اطلاق

10- محکمہ آثار قدیمی (اے ایس آئی) کے تحت محفوظ یادگاروں پر بنائے گئے وقفوں کو کالعدم قرار دینا

11- مقررہ علاقوں پر وقف کے قیام پر پابندی

عرضی گزاروں نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں آرٹیکل 14 (مساوات کا حق)، 25 (مذہب پر عمل کرنے کی آزادی)، 26 (مذہبی امور کو منظم کرنے کی آزادی)، 29 (اقلیتی حقوق) اور 300 اے (جائیداد کا حق) کے تحت فراہم کردہ آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

مرکزی حکومت نے کیویٹ دائر کیا:

مرکزی حکومت نے 8 اپریل کو سپریم کورٹ میں کیویٹ داخل کیا ہے اور اس معاملے میں کوئی حکم دینے سے پہلے سماعت کی درخواست کی ہے۔

واضح رہے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ پڑے۔ لوک سبھا میں 288 ممبران پارلیمنٹ نے بل کی حمایت کی اور 232 نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: 4 اپریل کو پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف ترمیمی بل پر 5 اپریل کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے دستخط کرتے ہوے اسے منظوری دی۔ مرکزی حکومت نے بنا دیر کیے 8 اپریل سے ایکٹ کو نافذ کر دی اور نوٹیفکیشن بھی جاری کر دی۔ پارلیمنٹ میں بل کی مخالفت میں اتحاد کا مظاہرہ کرنے والی اپوزیشن جماعتوں اور ارکان نے اس قانون کے خلاف قانونی لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا۔

وقف ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں یوں تو 16 عرضداشت داخل کی گئی ہیں۔ جس میں سے آج سپریم کورٹ آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔

ان عرضیوں میں ایم آئی ایم کے قومی صدر اسد الدین اویسی اور عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان کی عرضداشتیں بھی شامل ہیں۔

یہاں جانیے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کی کن دفعات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

تمام عرضی گزاروں نے مشترکہ دفعات کو چیلنج ہے:

1- صارفین کے ذریعہ وقف کی شق کو ہٹانا

2- سنٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم ممبران کی شمولیت

3- کونسل اور بورڈ میں خواتین ممبران کی شمولیت کی حد دو کر دینا

4- اپنی ملکیت وقف کرنے کے لیے پانچ سال تک ایک عملی مسلمان کے طور پر رہنے کی پیشگی شرط

5- نئے قانون میں وقف الاولاد کو کمزور کرنا

6- وقف ایکٹ 1995 کا نام تبدیل کرنا

7- ٹریبونل کے حکم کے خلاف اپیل

8- حکومت کو سرکاری املاک پر قبضے سے متعلق تنازعات میں مداخلت کرنے کی اجازت

9- وقف ایکٹ پر لمیٹیشن ایکٹ کا اطلاق

10- محکمہ آثار قدیمی (اے ایس آئی) کے تحت محفوظ یادگاروں پر بنائے گئے وقفوں کو کالعدم قرار دینا

11- مقررہ علاقوں پر وقف کے قیام پر پابندی

عرضی گزاروں نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں آرٹیکل 14 (مساوات کا حق)، 25 (مذہب پر عمل کرنے کی آزادی)، 26 (مذہبی امور کو منظم کرنے کی آزادی)، 29 (اقلیتی حقوق) اور 300 اے (جائیداد کا حق) کے تحت فراہم کردہ آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

مرکزی حکومت نے کیویٹ دائر کیا:

مرکزی حکومت نے 8 اپریل کو سپریم کورٹ میں کیویٹ داخل کیا ہے اور اس معاملے میں کوئی حکم دینے سے پہلے سماعت کی درخواست کی ہے۔

واضح رہے راجیہ سبھا میں وقف ترمیمی بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ پڑے۔ لوک سبھا میں 288 ممبران پارلیمنٹ نے بل کی حمایت کی اور 232 نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.