نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی میں پٹاخے پر پابندی کے بارے میں دہلی پولیس کمشنر سے جواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ 25 نومبر تک وہ ذاتی طور پر حلف نامہ دیں کہ پٹاخوں پر پابندی کے سلسلے میں انہوں نے کیا قدم اٹھایا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی پولیس اور دہلی حکومت کی طرف سے عدالت میں کون پیش ہوتا ہے؟ ہمیں پٹاخوں پر پابندی کا حکم اور اس پابندی کو نافذ کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات دکھائیں۔
سپریم کورٹ نے پیر کو بڑھتی آلودگی اور پٹاخوں پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے دیوالی کے دوران حکم کی خلاف ورزی کرنے پر دہلی پولیس کی سرزنش کی۔ جسٹس ابھے اوک اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے دہلی پولیس کمشنر کو پٹاخوں پر پابندی کے لیے ایک خصوصی سیل بنانے کی ہدایت دی ہے۔
عدالت نے کہا پٹاخوں پر پابندی کے سلسلے میں پولیس نے جو کچھ کیا ہے وہ صرف دکھاوا ہے، صرف خام مال ضبط کیا گیا ہے۔ پابندی پر سنجیدگی سے عمل نہیں کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد 25 نومبر سے پہلے پٹاخوں پر مستقل پابندی کا فیصلہ کرے۔
دہلی حکومت کے وکیل نے کیا کہا؟
دہلی حکومت کے وکیل نے وہ حکم دکھایا جہاں پٹاخوں پر پابندی تھی۔ جسٹس اوکا نے کہا، آپ کا حلف نامہ کہتا ہے کہ آپ پٹاخوں پر صرف دیوالی کے دوران پابندی لگائیں گے اور شادی اور انتخابی تقریبات کے دوران ان پر پابندی نہیں لگائیں گے۔ دہلی حکومت کے وکیل نے کہا کہ مستقل پابندی کے لیے آپ کی ہدایات پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد غور کیا جائے گا۔
سینئر وکیل گوپال شنکرارائن نے کہا کہ پابندی صرف دیوالی کے معاملے میں نہیں ہے، بلکہ پورے ملک میں یہ مستقل پابندی ہے۔ یہاں تک کہ آن لائن فروخت پر پابندی ہے۔ مجھے بہت سارے پیغامات آتے تھے۔ اس عدالت نے سبز پٹاخوں کی تیاری کا حکم دیا ہے۔ یہ صرف دہلی تک محدود نہیں ہے بلکہ پورے ملک میں رائج ہے۔
مزید پڑھیں: بلڈوزر جسٹس کسی بھی مہذب نظام کیلئے غیر مانوس اور قانون کی حکمرانی میں ناقابل قبول: سپریم کورٹ
'کوئی مذہب آلودگی بڑھانے کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا'
سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی مذہب بڑھتی ہوئی آلودگی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ اگر پٹاخے جلائے جائیں تو صاف ہوا نہیں ملتی جو کہ آرٹیکل 21 یعنی زندگی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔