نئی دہلی: وقف ایکٹ کیس میں ایک مدعی کی نمائندگی کرنے والے سپریم کورٹ کے وکیل نے اٹارنی جنرل (اے جی) آر وینکٹ رمن کو خط لکھ کر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے خلاف ان کے "انتہائی قابل مذمت" ریمارکس جس کا مقصد عدالت عظمیٰ کے وقار کو کم کرنا تھا، کے لئے توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز دوبے نے سپریم کورٹ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کو قانون بنانا ہے تو پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں کو بند کر دینا چاہیے۔ انہوں نے چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو نشانہ بنایا اور انہیں ملک میں 'خانہ جنگی' کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
اٹارنی جنرل کو لکھے گئے خط میں، ایڈوکیٹ انس تنویر نے کہا کہ دوبے کے ریمارکس "انتہائی توہین آمیز اور خطرناک حد تک اشتعال انگیز" تھے۔
تنویر نے خط میں کہا کہ ’’میں یہ خط عاجزی کے ساتھ جھارکھنڈ کے گودا سے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے خلاف توہین عدالت ایکٹ، 1971 کی دفعہ 15(1)(b) کے تحت توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے لیے آپ کی رضامندی کے لیے لکھ رہا ہوں۔ کیونکہ انہوں نے عوامی طور پر ایسے بیانات دیے ہیں جو انتہائی قابل مذمت، گمراہ کن ہیں اور ان کا مقصد سپریم کورٹ آف انڈیا کے وقار اور اختیار کو کم کرنا ہے۔
دوبے کے ریمارکس اس وقت آئے جب مرکز کی جانب سے عدالت کو یقین دلایا گیا کہ وقف (ترمیمی) قانون کی کچھ متنازعہ دفعات کو اگلی سماعت تک لاگو نہیں کیا جائے گا۔ بی جے پی نے ہفتہ کو سپریم کورٹ پر دوبے کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے ان کے تبصروں کو ان کی ذاتی رائے قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی عدلیہ کا جمہوریت کے اٹوٹ انگ کے طور پر احترام کرتی ہے۔ نڈا نے کہا کہ انہوں نے پارٹی لیڈروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسے تبصرے نہ کریں۔