ETV Bharat / bharat

وقف ترمیمی بل 2024 مسلمان اور ملک دونوں کے لئے نقصاندہ: مختلف رہنماوں کا رد عمل - Waqf Amendment bill 2024

لوک سبھا میں اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے وقف ترمیمی بل 2024 پیش کیا گیا جس کے خلاف نہ صرف اپوزیشن بلکہ تمام ملی تنظیموں نے آواز اٹھائی اور اب یہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس ہے۔ اس کمیٹی نے ملک بھر میں مسلمانوں سے اس بل پر تجاویز بھیجنے کی اپیل کی تھی۔ اس بل کے خلاف بڑی تعداد میں تجاویز بھیجی گئی ہے اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 14, 2024, 10:01 PM IST

وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعہ املاک کو ہڑپنے کی بڑی سازش: مختلف رہنماوں کا رد عمل
وقف ترمیمی بل 2024 کے ذریعہ املاک کو ہڑپنے کی بڑی سازش: مختلف رہنماوں کا رد عمل (Etv bharat)

نئی دہلی: وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت زور شور سے جاری ہے، ملی قائدین اس کو حکومت کے ذریعہ ہڑپنے کی سازش قرار دے کر عوام کو اس بل کے نقصانات کو لے کر بڑے پیمانے پر بیدار بھی کر رہے ہیں ۔اسی سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس، جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر اور جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی سے خاص بات کی۔

وقف ترمیمی بل 2024 مسلمان اور ملک دونوں کے لئے نقصاندہ: مختلف رہنماوں کا رد عمل (Etv bharat)

اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے وقف کی جائیداد کو ہڑپنے کی کوشش ہے۔ وہیں جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 مسلمانوں کے خلاف ہے اور وقف املاک کو حکومت کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عوام کو بھی بیدار کر رہے ہیں، اس بل کے ذریعے سے کس طرح وقف کی املاک پر بری نگاہ ہے۔

وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب امیر اور جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ موجودہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے بل کی خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے بورڈ میں غیر مسلموں کو بھی شامل کیا گیا ہے اور پورا کا پورا اختیار کلکٹر کو دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے ذریعے سرکار وقف پراپرٹی کو قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علمائے ہند، جماعت اسلامی ہند اور جماعت اہل حدیث سمیت مختلف تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے شدید مخالفت کر چکے ہیں۔ اور لوک سبھا میں پیش کردہ نئے مجوزہ وقف ترمیمی بل کو وقف کے تحفظ اور شفافیت کے نام پر وقف جائیدادوں کو تہس نہس اور ہڑپنے کی ایک گھناؤنی سازش قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آئے اور بل کو واپس لے۔ وہیں اس بل کے خلاف ملک بھر کے مسلمان مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل کے ذریعہ تجاویز بھی بھیج رہے ہیں جس کی آخری تاریخ 15ستمبر 2024 رکھی گئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: وقف ترمیمی بل میں کیا ہے؟ جانیے حکومت کی منشا، اس سے ہونے والی تبدیلیاں اور مسلمانوں کے خدشات

نئی دہلی: وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت زور شور سے جاری ہے، ملی قائدین اس کو حکومت کے ذریعہ ہڑپنے کی سازش قرار دے کر عوام کو اس بل کے نقصانات کو لے کر بڑے پیمانے پر بیدار بھی کر رہے ہیں ۔اسی سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس، جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر اور جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی سے خاص بات کی۔

وقف ترمیمی بل 2024 مسلمان اور ملک دونوں کے لئے نقصاندہ: مختلف رہنماوں کا رد عمل (Etv bharat)

اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے وقف کی جائیداد کو ہڑپنے کی کوشش ہے۔ وہیں جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 مسلمانوں کے خلاف ہے اور وقف املاک کو حکومت کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عوام کو بھی بیدار کر رہے ہیں، اس بل کے ذریعے سے کس طرح وقف کی املاک پر بری نگاہ ہے۔

وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب امیر اور جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ موجودہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے بل کی خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے بورڈ میں غیر مسلموں کو بھی شامل کیا گیا ہے اور پورا کا پورا اختیار کلکٹر کو دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے ذریعے سرکار وقف پراپرٹی کو قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علمائے ہند، جماعت اسلامی ہند اور جماعت اہل حدیث سمیت مختلف تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے شدید مخالفت کر چکے ہیں۔ اور لوک سبھا میں پیش کردہ نئے مجوزہ وقف ترمیمی بل کو وقف کے تحفظ اور شفافیت کے نام پر وقف جائیدادوں کو تہس نہس اور ہڑپنے کی ایک گھناؤنی سازش قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آئے اور بل کو واپس لے۔ وہیں اس بل کے خلاف ملک بھر کے مسلمان مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل کے ذریعہ تجاویز بھی بھیج رہے ہیں جس کی آخری تاریخ 15ستمبر 2024 رکھی گئی ہے۔


یہ بھی پڑھیں: وقف ترمیمی بل میں کیا ہے؟ جانیے حکومت کی منشا، اس سے ہونے والی تبدیلیاں اور مسلمانوں کے خدشات

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.