نئی دہلی: وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت زور شور سے جاری ہے، ملی قائدین اس کو حکومت کے ذریعہ ہڑپنے کی سازش قرار دے کر عوام کو اس بل کے نقصانات کو لے کر بڑے پیمانے پر بیدار بھی کر رہے ہیں ۔اسی سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس، جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر اور جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی سے خاص بات کی۔
اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے وقف کی جائیداد کو ہڑپنے کی کوشش ہے۔ وہیں جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 مسلمانوں کے خلاف ہے اور وقف املاک کو حکومت کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں سے ملاقات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عوام کو بھی بیدار کر رہے ہیں، اس بل کے ذریعے سے کس طرح وقف کی املاک پر بری نگاہ ہے۔
وہیں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب امیر اور جماعت اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے کہا کہ موجودہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے بل کی خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے بورڈ میں غیر مسلموں کو بھی شامل کیا گیا ہے اور پورا کا پورا اختیار کلکٹر کو دینے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے ذریعے سرکار وقف پراپرٹی کو قبضہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علمائے ہند، جماعت اسلامی ہند اور جماعت اہل حدیث سمیت مختلف تنظیموں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرکے شدید مخالفت کر چکے ہیں۔ اور لوک سبھا میں پیش کردہ نئے مجوزہ وقف ترمیمی بل کو وقف کے تحفظ اور شفافیت کے نام پر وقف جائیدادوں کو تہس نہس اور ہڑپنے کی ایک گھناؤنی سازش قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آئے اور بل کو واپس لے۔ وہیں اس بل کے خلاف ملک بھر کے مسلمان مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو ای میل کے ذریعہ تجاویز بھی بھیج رہے ہیں جس کی آخری تاریخ 15ستمبر 2024 رکھی گئی ہے۔