ETV Bharat / bharat

رام دیو کے 'شربت جہاد' کے بیان پر ہنگامہ، روح افزا کی تاریخ سے آپ کو واقف ہونا چاہئے - SHARBAT JIHAD

جسم کو تروتازہ رکھنے کے لئے لوگ شربت کا استعمال کرتے ہیں، رام دیو نے نام لئے بغیر روح افزا کو سرخیوں میں لا دیاہے۔

رام دیو کے 'شربت جہاد' کے بیان پر ہنگامہ، روح افزا کی تاریخ سے آپ کو واقف ہونا چاہئے
رام دیو کے 'شربت جہاد' کے بیان پر ہنگامہ، روح افزا کی تاریخ سے آپ کو واقف ہونا چاہئے (Image Source: ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 14, 2025 at 5:41 PM IST

6 Min Read

نئی دہلی: حال ہی میں بابا رام دیو کے ایک بیان نے روح افزا کو زیر موضوع لایا ہے۔ انہوں نے کسی کمپنی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک کمپنی ہے جو آپ کو شربت دیتی ہے لیکن اس کی کمائی مدرسے اور مساجد بنانے میں لگ جاتی ہے، اگر آپ وہ شربت پی لیں گے تو مدرسے اور مساجد بن جائیں گی۔ اس بیان سے واضح تھا کہ وہ روح افزا کا حوالہ دے رہے تھے۔ رام دیو نے ملک کے پرانے اور مقبول شربت برانڈ کو 'جہادی شربت' قرار دیا تھا۔ انہوں نے اسے شربت جہاد قرار دیا۔

انہوں نے یہ بات پتنجلی کے ایک پروڈکٹ کی تشہیر کرتے ہوئے کہی۔ رام دیو نے الزام لگایا، "ایک کمپنی ہے جو آپ کو شربت دیتی ہے، لیکن اس سے کمائی گئی رقم مدرسے اور مساجد کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے، اگر آپ وہ شربت پیتے ہیں تو مدرسے اور مساجد بن جائیں گی۔ لیکن اگر آپ یہ پیتے ہیں (پتنجلی کے گلاب شربت کا حوالہ دیتے ہوئے) تو گروکل بنیں گے، آچاریہ کلم، ہندوستانی یونیورسٹی اور تعلیم کا نظام ترقی کرے گا۔"

رام دیو کے اس بیان کے بعد بہت سے لوگوں نے ان کی اور پتنجلی کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ سو شل میڈیا پر رام دیو کے اس بیان مخالفت دیکھی جا سکتی ہے۔ حا لانکہ کچھ لوگ رامدیو کے بیان کی حمایت کر رہے ہیں۔ شربت جہاد پر بابا رام دیو کے بیان کے بعد ملک بھر کی کئی مسلم تنظیموں نے ان کی اور ان کی کمپنی پتنجلی کی مخالفت شروع کر دی ہے۔

روح افزا کی شروعات کب ہوئی؟

روح افزا دہلی میں 1906 میں شروع ہوئی، اتر پردیش کے پیلی بھیت میں پیدا ہونے والے حکیم حافظ عبدالمجید نے ہمدرد لیبارٹریز کی بنیاد رکھی۔ ہمدرد کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، 1920 تک چھوٹی سی دکان ایک مکمل پروڈکشن یونٹ میں تبدیل ہو چکی تھی۔ حکیم عبدالمجید نے ایک ایسا مشروب بنانے کے لیے روایتی یونانی ادویات کی جڑی بوٹیوں اور شربتوں کا استعمال کیا جو گرمی اور ہیٹ اسٹروک سے نجات دلا سکتا ہے۔ اس مشروب کا نام روح افزا رکھا گیا، جس کا اردو میں مطلب ہے - "جو روح کو تازگی بخش نے والا ہے۔"

ہمدرد ٹرسٹ کا قیام

حکیم حافظ عبدالمجید کا انتقال 1922 میں ہوا، اس کے بعد ان کی اہلیہ رابعہ بیگم اور دونوں بیٹوں نے ہمدرد ٹرسٹ قائم کیا۔ اس وقت، ٹرسٹ کی آمدنی کا 85 فیصد فلاحی کاموں، جیسے تعلیم اور صحت کی خدمات پر خرچ کیا جاتا تھا۔ ان کے بڑے بیٹے حکیم عبدالحمید نے صرف 14 سال کی عمر میں ہمدرد لیبارٹریز کو سنبھالا اور اسے نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

تقسیم ہند اور روح افزا کی تقسیم

حکیم عبدالمجید کے دو بیٹے تھے حکیم عبدالحمید اور حکیم محمد سعید۔ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے وقت، حکیم محمد سعید پاکستان چلے گئے اور کراچی میں ہمدرد پاکستان کی بنیاد رکھی۔ اسی وقت، ہمدرد انڈیا ہندوستان میں ایک وقف (غیر منافع بخش ٹرسٹ) کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ اسی کے ساتھ ہمدرد فاؤنڈیشن کا آغاز کیا گیا جو فلاحی اور تعلیمی کاموں کے لیے وقف تھی۔ 1971 میں جب بنگلہ دیش بنا تو وہاں ہمدرد بنگلہ دیش بھی قائم ہوا۔ اس طرح روح افزا نے تین ممالک میں اپنی پہچان بنائی۔

حکیم حافظ عبدالمجید

حکیم حافظ عبدالمجید کے پڑپوتے حامد احمد روح افزا کی وراثت کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 1906 میں صرف ایک ہمدرد تھا لیکن 1947 کی تقسیم کے بعد میرے پردادا اور ان کا ایک بیٹا ہندوستان میں مقیم رہے جب کہ ایک اور بیٹے حکیم محمد سعید نے پھر بنگلہ دیش میں ہمدرد کا آغاز کیا۔ ہمدرد وہیں سے شروع ہوا لیکن روح افزا تینوں ممالک میں بنتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، "روح افزا 1907 میں ہمدرد کی پہلی برانڈڈ پروڈکٹ تھی۔ یہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی پیدائش سے پرانی ہے۔ یہ ایک ہندوستانی پروڈکٹ ہے۔"

روح افزا کہاں بنتا ہے؟ پاکستان سے کنکشن

روح افزا ایک صدی سے زیادہ عرصے سے موسم گرما کی پسندیدہ شربت رہی ہے۔ یہ ایک حقیقی جنوبی ایشیائی مشروب ہے۔ چند سال قبل اس قسم کے الزامات لگائے گئے تھے کہ روح افزا پاکستان میں تیار ہوتا ہے لیکن بھارت میں فروخت ہوتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہمدرد لیبارٹریز (انڈیا) کے فوڈ ڈویژن کے سی ای او اور ٹرسٹی اور حکیم عبدالمجید کے پڑپوتے حامد احمد نے کہا کہ اس مشروب کا ٹریڈ مارک ہمدرد لیبارٹریز (انڈیا) کے پاس ہے۔

روح افزا کی مقبولیت

روح افزا معروف شربت ہے۔ جسے اپنی تازگی اور ذائقے کے لئے جانا جاتا ہے۔ روح افزا ہمیشہ سے ہی معاشرے کے تمام طبقوں میں بہت پسند کیا جانے والا مشروب رہا ہے۔ ملک بھر میں لوگ اسے کئی نسلوں سے پی رہے ہیں۔ خاص طور پر گرمی کے مہینوں میں اس کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے روح افزا شربت نہ چکھایا ہو۔ یہ رمضان کے دوران، ہندو تہواروں کے دوران لگائے جانے والے شربت کے سٹالوں میں یا سکھ تہواروں کے دوران لگائے جانے والے چھبیلوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ایک صدی سے بھی زیادہ پرانی اس گہرے سرخ رنگ کے شربت سے ہر کسی کی کوئی نہ کوئی یادیں ضرور وابستہ ہیں۔ یہ شربت ہر گھر اور ہر مذہب میں قابل قبول ہے۔

نئی دہلی: حال ہی میں بابا رام دیو کے ایک بیان نے روح افزا کو زیر موضوع لایا ہے۔ انہوں نے کسی کمپنی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک کمپنی ہے جو آپ کو شربت دیتی ہے لیکن اس کی کمائی مدرسے اور مساجد بنانے میں لگ جاتی ہے، اگر آپ وہ شربت پی لیں گے تو مدرسے اور مساجد بن جائیں گی۔ اس بیان سے واضح تھا کہ وہ روح افزا کا حوالہ دے رہے تھے۔ رام دیو نے ملک کے پرانے اور مقبول شربت برانڈ کو 'جہادی شربت' قرار دیا تھا۔ انہوں نے اسے شربت جہاد قرار دیا۔

انہوں نے یہ بات پتنجلی کے ایک پروڈکٹ کی تشہیر کرتے ہوئے کہی۔ رام دیو نے الزام لگایا، "ایک کمپنی ہے جو آپ کو شربت دیتی ہے، لیکن اس سے کمائی گئی رقم مدرسے اور مساجد کی تعمیر میں استعمال ہوتی ہے، اگر آپ وہ شربت پیتے ہیں تو مدرسے اور مساجد بن جائیں گی۔ لیکن اگر آپ یہ پیتے ہیں (پتنجلی کے گلاب شربت کا حوالہ دیتے ہوئے) تو گروکل بنیں گے، آچاریہ کلم، ہندوستانی یونیورسٹی اور تعلیم کا نظام ترقی کرے گا۔"

رام دیو کے اس بیان کے بعد بہت سے لوگوں نے ان کی اور پتنجلی کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ سو شل میڈیا پر رام دیو کے اس بیان مخالفت دیکھی جا سکتی ہے۔ حا لانکہ کچھ لوگ رامدیو کے بیان کی حمایت کر رہے ہیں۔ شربت جہاد پر بابا رام دیو کے بیان کے بعد ملک بھر کی کئی مسلم تنظیموں نے ان کی اور ان کی کمپنی پتنجلی کی مخالفت شروع کر دی ہے۔

روح افزا کی شروعات کب ہوئی؟

روح افزا دہلی میں 1906 میں شروع ہوئی، اتر پردیش کے پیلی بھیت میں پیدا ہونے والے حکیم حافظ عبدالمجید نے ہمدرد لیبارٹریز کی بنیاد رکھی۔ ہمدرد کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق، 1920 تک چھوٹی سی دکان ایک مکمل پروڈکشن یونٹ میں تبدیل ہو چکی تھی۔ حکیم عبدالمجید نے ایک ایسا مشروب بنانے کے لیے روایتی یونانی ادویات کی جڑی بوٹیوں اور شربتوں کا استعمال کیا جو گرمی اور ہیٹ اسٹروک سے نجات دلا سکتا ہے۔ اس مشروب کا نام روح افزا رکھا گیا، جس کا اردو میں مطلب ہے - "جو روح کو تازگی بخش نے والا ہے۔"

ہمدرد ٹرسٹ کا قیام

حکیم حافظ عبدالمجید کا انتقال 1922 میں ہوا، اس کے بعد ان کی اہلیہ رابعہ بیگم اور دونوں بیٹوں نے ہمدرد ٹرسٹ قائم کیا۔ اس وقت، ٹرسٹ کی آمدنی کا 85 فیصد فلاحی کاموں، جیسے تعلیم اور صحت کی خدمات پر خرچ کیا جاتا تھا۔ ان کے بڑے بیٹے حکیم عبدالحمید نے صرف 14 سال کی عمر میں ہمدرد لیبارٹریز کو سنبھالا اور اسے نئی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

تقسیم ہند اور روح افزا کی تقسیم

حکیم عبدالمجید کے دو بیٹے تھے حکیم عبدالحمید اور حکیم محمد سعید۔ 1947 میں ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے وقت، حکیم محمد سعید پاکستان چلے گئے اور کراچی میں ہمدرد پاکستان کی بنیاد رکھی۔ اسی وقت، ہمدرد انڈیا ہندوستان میں ایک وقف (غیر منافع بخش ٹرسٹ) کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ اسی کے ساتھ ہمدرد فاؤنڈیشن کا آغاز کیا گیا جو فلاحی اور تعلیمی کاموں کے لیے وقف تھی۔ 1971 میں جب بنگلہ دیش بنا تو وہاں ہمدرد بنگلہ دیش بھی قائم ہوا۔ اس طرح روح افزا نے تین ممالک میں اپنی پہچان بنائی۔

حکیم حافظ عبدالمجید

حکیم حافظ عبدالمجید کے پڑپوتے حامد احمد روح افزا کی وراثت کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 1906 میں صرف ایک ہمدرد تھا لیکن 1947 کی تقسیم کے بعد میرے پردادا اور ان کا ایک بیٹا ہندوستان میں مقیم رہے جب کہ ایک اور بیٹے حکیم محمد سعید نے پھر بنگلہ دیش میں ہمدرد کا آغاز کیا۔ ہمدرد وہیں سے شروع ہوا لیکن روح افزا تینوں ممالک میں بنتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، "روح افزا 1907 میں ہمدرد کی پہلی برانڈڈ پروڈکٹ تھی۔ یہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی پیدائش سے پرانی ہے۔ یہ ایک ہندوستانی پروڈکٹ ہے۔"

روح افزا کہاں بنتا ہے؟ پاکستان سے کنکشن

روح افزا ایک صدی سے زیادہ عرصے سے موسم گرما کی پسندیدہ شربت رہی ہے۔ یہ ایک حقیقی جنوبی ایشیائی مشروب ہے۔ چند سال قبل اس قسم کے الزامات لگائے گئے تھے کہ روح افزا پاکستان میں تیار ہوتا ہے لیکن بھارت میں فروخت ہوتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ہمدرد لیبارٹریز (انڈیا) کے فوڈ ڈویژن کے سی ای او اور ٹرسٹی اور حکیم عبدالمجید کے پڑپوتے حامد احمد نے کہا کہ اس مشروب کا ٹریڈ مارک ہمدرد لیبارٹریز (انڈیا) کے پاس ہے۔

روح افزا کی مقبولیت

روح افزا معروف شربت ہے۔ جسے اپنی تازگی اور ذائقے کے لئے جانا جاتا ہے۔ روح افزا ہمیشہ سے ہی معاشرے کے تمام طبقوں میں بہت پسند کیا جانے والا مشروب رہا ہے۔ ملک بھر میں لوگ اسے کئی نسلوں سے پی رہے ہیں۔ خاص طور پر گرمی کے مہینوں میں اس کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے روح افزا شربت نہ چکھایا ہو۔ یہ رمضان کے دوران، ہندو تہواروں کے دوران لگائے جانے والے شربت کے سٹالوں میں یا سکھ تہواروں کے دوران لگائے جانے والے چھبیلوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ایک صدی سے بھی زیادہ پرانی اس گہرے سرخ رنگ کے شربت سے ہر کسی کی کوئی نہ کوئی یادیں ضرور وابستہ ہیں۔ یہ شربت ہر گھر اور ہر مذہب میں قابل قبول ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.