نئی دہلی: بڑی مسلم تنظیموں نے بدھ کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کی سخت مذمت کی۔ ساتھ ہی جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ اس واقعہ کو مذہبی زاویہ دینا گمراہ کن ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی ایک کینسر ہے جو اسلام کے امن کے پیغام کے خلاف ہے۔
منگل کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے پہلگام میں ایک مشہور سیاحتی مقام کو نشانہ بنانے والے حملے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
ساڑھے پانچ لاکھ مساجد کا پیغام
آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے سربراہ امام عمر احمد الیاسی نے کہا کہ ہندوستان بھر کی 5.5 لاکھ سے زیادہ مساجد کے امام جمعہ کی نماز کے دوران دہشت گردی کے خلاف سخت پیغام دیں گے اور پہلگام حملے کے متاثرین کے لیے دعا کریں گے۔
اپنی تنظیم کے عہدیداروں اور دیگر مذاہب کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد الیاسی نے کہا کہ مذہب کے نام پر معصوم لوگوں کا قتل نہ صرف اسلام کے خلاف ہے بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہے۔
انہوں نے کہا، "مساجد میں پہلگام میں مارے گئے معصوم لوگوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے دعائیں کی جائیں گی۔ امام جمعہ کی نماز کے دوران اپنے خطبہ (مذہبی خطبہ) کے دوران دہشت گردی کے خلاف سخت پیغام دیں گے۔" الیاسی نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ کسی بھی دہشت گرد کو بھارتی سرزمین پر دفن کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
مولانا ارشد مدنی نے حملے کی مذمت کی۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بھی پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ ایک بیان میں انہوں نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ مدنی نے کہا کہ بے گناہوں کو مارنے والے انسان نہیں جانور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "اسلام میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں، دہشت گردی ایک کینسر ہے جو اسلام کی امن کو فروغ دینے کی پالیسی کے خلاف ہے، اس کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔" مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند مجرمانہ کارروائیوں کو خاص طور پر مذہب کے نام پر ارتکاب کو ملک کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ سمجھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہولناک دہشت گردانہ حملہ انتہائی پریشان کن ہے لیکن عام کشمیریوں کی طرف سے تشدد کی شدید مذمت اور اپنے اختلاف کا اظہار کرتے ہوئے دیکھنا حوصلہ افزا ہے۔ جمعیت کے سربراہ نے کہا، "مساجد سے اس طرح کی کارروائیوں کی مذمت ظاہر کرتی ہے کہ کشمیر کے عام لوگ خطے میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ بھائی چارہ، ہمدردی اور اتحاد کا جذبہ ان کے دلوں میں مضبوط اور زندہ ہے، خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں"۔
کشمیری عوام حکومت کی حمایت کرتے ہیں
مدنی نے کہا کہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت امن و امان برقرار رکھنے میں کشمیری عوام کی مکمل حمایت پر بھروسہ کر سکتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس سانحہ کو مذہبی رنگ دینا غلط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "مرنے والوں میں صرف ایک مسلمان ہی نہیں تھا بلکہ وہاں سے آنے والی اطلاعات کے مطابق حملوں کے دوران مقامی لوگوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کئی سیاحوں کو بچایا اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا، حملے کے بعد کچھ دیر تک کوئی سرکاری مدد نہیں پہنچی اور زخمیوں کو لے جانے کے لیے کوئی گاڑی موجود نہیں تھی، ایسی صورت حال میں مقامی باشندے گھروں سے باہر نکلے اور کئی لوگوں کی جانیں بچائیں۔"
جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے صدر سید سعادت اللہ حسینی نے بھی پہلگام دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی اور لوگوں کی المناک موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ایک بیان میں انہوں نے متاثرین کو فوری انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا، "ہم جنوبی کشمیر کے پہلگام میں مہلک دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ غیر ملکی سیاحوں سمیت بے گناہ جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے۔ ہماری تعزیت اور دعائیں متاثرین اور ان کے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ اس طرح کی وحشیانہ حرکت کو کسی بھی طرح جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔"
حسینی نے کہا کہ یہ عمل مکمل طور پر غیر انسانی تھا اور بغیر کسی ابہام کے اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔