ETV Bharat / bharat

'مجھے پاکستان جانے دو'... سرحد پر چلاتی ہوئیں بولی مسلم خواتین - PAHALGAM TERROR ATTACK

پاکستانی نوجوانوں سے شادی کرنے والی بہت سی خواتین کو مسائل کا سامنا ہے۔ پوری خبر پڑھیں۔

مجھے پاکستان جانے دو
اٹاری بارڈر پر بھارتی خواتین جنہوں نے پاکستانیوں سے شادی کی (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 25, 2025 at 8:04 PM IST

4 Min Read

نئی دہلی: پہلگام حملے کے بعد بھارت نے تمام پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے تمام وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی شہریوں کی شناخت کرکے جلد از جلد باہر بھیج دیا جائے۔ لوگ پاکستان جانے کے لیے اٹاری بارڈر پر جمع ہو رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ پہلے ہی چلے گئے ہیں۔ تاہم کچھ خواتین ایسی ہیں جنہیں پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ان میں سے زیادہ تر خواتین شادی شدہ ہیں۔ ان کی شادی پاکستانی نوجوانوں سے ہوئی ہے، لیکن وہ خود ہندوستانی ہیں۔ انہیں ایک مخمصے کا سامنا ہے۔ پاکستان میں شادی کرنے والی ان بھارتی خواتین نے اٹاری واہگہ بارڈر پر اس وقت ہنگامہ کھڑا کر دیا جب انہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

دہلی کی شاذیہ کی کہانی

دہلی سے شاذیہ نام کی ایک خاتون ہے۔ اس کی شادی کراچی کے ایک شخص سے ہوئی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے والدین سے ملنے آئی تھی اور اب اسے واپس نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے سسرال والے کراچی میں ہیں، میرے چار بچے ہیں اور انہیں بھارت آنے کا ویزا نہیں ملا، میں یہاں (دہلی) صرف 15 دن کے لیے آئی تھی، لیکن اب مجھے واپس جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

پاکستانی شہریت کے ثبوت نہیں

اٹاری واہگہ بارڈر پر ایک خاتون نے کہا کہ ’’اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ہندوستانی پاسپورٹ کی اجازت نہیں ہے، اگر یہ کام نہیں کرتا تو ہمیں پاکستانی پاسپورٹ دے دو، میں کوئی وزیٹر نہیں ہوں...‘‘ اس نے کہا ’’میں نے کل رات سے کھانا نہیں کھایا، جودھ پور سے آئی، 900 کلومیٹر کا سفر کیا اور اب یہاں آنے کے بعد مجھے کہا جا رہا ہے کہ آپ پاکستان نہیں جاسکتے کیونکہ آپ کے پاس پاکستانی شہریت کے ثبوت نہیں ہیں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے پاس پاکستانی شہریت کا کاغذ موجود ہے اور اس کی بنیاد پر اسے وہاں کی شہریت دی جائے گی۔

شش وپنج میں پڑی خاتون

ایک اور خاتون نے کہا، "میرے دو بچے ہیں، دونوں کی پیدائش بھارت میں ہوئی، لیکن اب وہ پاکستانی شہری ہیں۔ میں ہندوستانی ہوں اور میرے شوہر پاکستانی ہیں۔ میرے بچوں کو پاکستان جانے کی اجازت ہے، لیکن مجھے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی کیونکہ میرے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہے۔"

حکام تعاون نہیں کر رہے، کا الزام

ان خواتین کا الزام ہے کہ بھارتی حکام ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ وہ اس کی بات نہیں سن رہے ہیں۔ ان کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ اوپر سے جو بھی حکم آئے گا، وہی کیا جائے گا۔ تاہم حکام نے وہاں صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی۔ اس نے خواتین کو پرسکون کیا اور انہیں صبر کرنے کو کہا۔

ہندوؤں پر لاگو نہیں ہوں گے احکامات

خواتین مسلسل کہہ رہی ہیں کہ انہیں کسی بھی قیمت پر پاکستان جانا پڑے گا اور وہ اپنے بچوں کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔ اس واقعے نے ایک بار پھر سرحد پار ازدواجی تعلقات اور ان سے جڑی قانونی پیچیدگیوں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ احکامات ان ہندوؤں پر لاگو نہیں ہوں گے جو پاکستان سے بھارت آکر پناہ حاصل کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستانی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ فیصلے کے مطابق کسی کو بھی بھارت سے پاکستان جانے یا پڑوسی ملک سے بھارت آنے کی اجازت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: پہلگام حملے کے بعد بھارت نے تمام پاکستانی شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے تمام وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پاکستانی شہریوں کی شناخت کرکے جلد از جلد باہر بھیج دیا جائے۔ لوگ پاکستان جانے کے لیے اٹاری بارڈر پر جمع ہو رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ پہلے ہی چلے گئے ہیں۔ تاہم کچھ خواتین ایسی ہیں جنہیں پاکستان جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ان میں سے زیادہ تر خواتین شادی شدہ ہیں۔ ان کی شادی پاکستانی نوجوانوں سے ہوئی ہے، لیکن وہ خود ہندوستانی ہیں۔ انہیں ایک مخمصے کا سامنا ہے۔ پاکستان میں شادی کرنے والی ان بھارتی خواتین نے اٹاری واہگہ بارڈر پر اس وقت ہنگامہ کھڑا کر دیا جب انہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

دہلی کی شاذیہ کی کہانی

دہلی سے شاذیہ نام کی ایک خاتون ہے۔ اس کی شادی کراچی کے ایک شخص سے ہوئی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے والدین سے ملنے آئی تھی اور اب اسے واپس نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے سسرال والے کراچی میں ہیں، میرے چار بچے ہیں اور انہیں بھارت آنے کا ویزا نہیں ملا، میں یہاں (دہلی) صرف 15 دن کے لیے آئی تھی، لیکن اب مجھے واپس جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

پاکستانی شہریت کے ثبوت نہیں

اٹاری واہگہ بارڈر پر ایک خاتون نے کہا کہ ’’اب وہ کہہ رہے ہیں کہ ہندوستانی پاسپورٹ کی اجازت نہیں ہے، اگر یہ کام نہیں کرتا تو ہمیں پاکستانی پاسپورٹ دے دو، میں کوئی وزیٹر نہیں ہوں...‘‘ اس نے کہا ’’میں نے کل رات سے کھانا نہیں کھایا، جودھ پور سے آئی، 900 کلومیٹر کا سفر کیا اور اب یہاں آنے کے بعد مجھے کہا جا رہا ہے کہ آپ پاکستان نہیں جاسکتے کیونکہ آپ کے پاس پاکستانی شہریت کے ثبوت نہیں ہیں۔ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے پاس پاکستانی شہریت کا کاغذ موجود ہے اور اس کی بنیاد پر اسے وہاں کی شہریت دی جائے گی۔

شش وپنج میں پڑی خاتون

ایک اور خاتون نے کہا، "میرے دو بچے ہیں، دونوں کی پیدائش بھارت میں ہوئی، لیکن اب وہ پاکستانی شہری ہیں۔ میں ہندوستانی ہوں اور میرے شوہر پاکستانی ہیں۔ میرے بچوں کو پاکستان جانے کی اجازت ہے، لیکن مجھے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی کیونکہ میرے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہے۔"

حکام تعاون نہیں کر رہے، کا الزام

ان خواتین کا الزام ہے کہ بھارتی حکام ان کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ہیں۔ وہ اس کی بات نہیں سن رہے ہیں۔ ان کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ اوپر سے جو بھی حکم آئے گا، وہی کیا جائے گا۔ تاہم حکام نے وہاں صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی۔ اس نے خواتین کو پرسکون کیا اور انہیں صبر کرنے کو کہا۔

ہندوؤں پر لاگو نہیں ہوں گے احکامات

خواتین مسلسل کہہ رہی ہیں کہ انہیں کسی بھی قیمت پر پاکستان جانا پڑے گا اور وہ اپنے بچوں کے بغیر نہیں رہ سکتیں۔ اس واقعے نے ایک بار پھر سرحد پار ازدواجی تعلقات اور ان سے جڑی قانونی پیچیدگیوں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ تاہم حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ احکامات ان ہندوؤں پر لاگو نہیں ہوں گے جو پاکستان سے بھارت آکر پناہ حاصل کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستانی حکومت نے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ فیصلے کے مطابق کسی کو بھی بھارت سے پاکستان جانے یا پڑوسی ملک سے بھارت آنے کی اجازت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.