ETV Bharat / bharat

کیا اسد اویسی نے پھاڑا وقف بل، جانیے کسی بل کو پھاڑنے کی کیا ہے سزا؟ ایسے کام کے کیا ہیں قواعد؟ پہلے کن لیڈروں نے بلوں کو پھاڑا؟ - WAQF AMENDMENT BILL 2024

پارلیمنٹ واسمبلیوں میں بلوں کی کاپیاں پھاڑنا کوئی نئی بات نہیں۔تاریخ میں کئی ایسے واقعات پیش آئے جب ارکان پارلیمنٹ نے پھاڑکر مخالفت کااظہار کیا۔

اویسی نے وقف بل پھاڑنے کی بات کہی تھی
اویسی نے وقف بل پھاڑنے کی بات کہی تھی (Sansad TV)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 4, 2025 at 8:26 PM IST

8 Min Read

نئی دہلی: گزشتہ رات لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پر بحث کے دوران اے آئی ایم آئی ایم سپریمو اسد الدین اویسی نے بل کی کاپی کو علامتی طور پر پھاڑنے کا اشارہ کرکے اپنا احتجاج درج کیا۔ اس واقعے نے کافی ہلچل مچا دی ہے، کیونکہ پارلیمانی روایت میں ایسی چیزیں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اویسی نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی ہے اور اسے پھاڑنے کا ان کا طریقہ گاندھی جی کے طریقوں جیسا ہے۔

میں گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑ دوں گا

اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ بل پر بحث کے دوران اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس کا مقصد مسلمانوں کی تذلیل کرنا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑ دوں گا۔ اویسی نے کہا، 'اگر آپ تاریخ پڑھیں تو جب افریقہ میں مہاتما گاندھی کے سامنے ایسا قانون پیش کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اسے نہیں مانتا۔ انہوں نے اس قانون کو پھاڑ دیا تو میں گاندھی کی طرح اس قانون کو پھاڑ دوں گا۔ یہ غیر آئینی ہے۔

راہل گاندھی نے لوک سبھا میں بل پھاڑ دیا تھا

راہل گاندھی نے بھی 27 اگست 2010 کو لوک سبھا میں ایک بل پھاڑ دیا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب پارلیمنٹ میں اٹامک انرجی لیبلٹی بل پر بحث ہو رہی تھی۔ اس بل کا مقصد یہ طے کرنا تھا کہ لوگوں کو کس طرح معاوضہ دیا جائے گا اور اگر ایٹمی حادثہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری کون لے گا، خاص طور پر 1984 میں بھوپال گیس سانحہ جیسے حادثات کے تناظر میں۔ راہل گاندھی جو اس وقت کانگریس کے نوجوان رہنما اور رکن پارلیمنٹ تھے، اس بل کی مخالفت کر رہے تھے۔

اویسی نے وقف بل پھاڑنے کی بات کہی تھی

کسی بل کو پھاڑنے پر کیا کارروائی کی جاتی ہے؟ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اویسی کا یہ طریقہ پارلیمنٹ کے قواعد کے خلاف ہے؟ لوک سبھا میں اس طرح کے رویے کو عام طور پر برداشت نہیں کیا جاتا ہے، اور یہ پارلیمانی نظام کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے اویسی کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ پارلیمنٹ کے قواعد و ضوابط کیا کہتے ہیں۔

لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین بل کو پھاڑنے پر ایسے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔ تاہم، عام طور پر کوئی سخت کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں بلوں کی کاپیاں پھاڑنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاریخ میں کئی ایسے واقعات آئے ہیں جب ارکان پارلیمنٹ نے اس انداز میں اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہو۔

بل کو کب کب پھاڑا گیا؟

اسی طرح 2001 میں ایم پی شرد یادو نے احتجاجاً خواتین ریزرویشن بل کی کاپی پھاڑ دی تھی۔ راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں اٹامک انرجی لیبلٹی بل پر بحث 27 اگست 2010 کو ایک بل پھاڑ دیا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب پارلیمنٹ میں اٹامک انرجی لیبلٹی بل پر بحث ہو رہی تھی۔ اس کے علاوہ 2011 میں لوک پال بل پر بحث کے دوران آر جے ڈی ایم پی رجنیتی پرساد نے بھی بل کی کاپی پھاڑ دی تھی۔ اسی طرح 16 دسمبر 2019 کو شہریت ترمیمی بل (CAA) پر بحث کے دوران، اویسی نے اسی طرح بل کی ایک کاپی پھاڑ دی تھی اور کہا تھا کہ یہ بل آئین کے خلاف ہے۔ یہ واقعات بتاتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں اس طرح کے احتجاج کئی بار ہو چکے ہیں، لیکن یہ ہمیشہ بحث کا موضوع بنتے ہیں۔

بل پھاڑنے کے واقعہ پر اویسی نے کیا کہا؟

آپ کو یہ بات جاننا ضروری ہے کہ بل پر اویسی کی کیا دلیل تھی اور وقف بل پر کیا تنازعہ ہے؟ اویسی نے وقف ترمیمی بل کو مسلم کمیونٹی کے حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل آئین میں دیے گئے مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس بل میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، جیسے وقف بورڈ میں غیر مسلم لوگوں کو شامل کرنا اور جائیداد کے تنازعات میں ہائی کورٹ کو زیادہ رول دینا۔ اویسی کے مطابق یہ سب مسلمانوں کے مذہبی اداروں کی آزادی کو کم کر رہا ہے۔

وقف ترمیمی بل 2024 منظور کیا گیا تھا

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا گیا ہے۔ حکمراں این ڈی اے نے وقف (ترمیمی) بل کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات لوک سبھا میں تقریباً 12 گھنٹے پہلے شروع ہونے والی میراتھن بحث کے بعد واضح اکثریت کے ساتھ پاس کرنے میں کامیاب ہوا۔

اسپیکر اوم برلا نے بل کو منظور کرنے کے لیے صوتی ووٹ کا مطالبہ کیا اور جو ارکان اس کے حق میں تھے ان سے کہا کہ "ہاں" کہیں۔ حزب اختلاف نے ڈویژن ووٹ پر اصرار کیا، جہاں ممبران کو فراہم کردہ بٹنوں کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالنے اور دستی طور پر اپنا ووٹ جمع کرانے کا اختیار تھا۔ اوم برلا نے بل کے حق میں 288 ووٹ اور مخالفت میں 232 ووٹوں کے طور پر نتائج کا اعلان کیا۔

راجیہ سبھا میں بھی وقف بل منظور

آپ کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ وقف ترمیمی بل 2024 کو پارلیمنٹ کے راجیہ سبھا میں بھی منظور کر لیا گیا ہے۔ وقف ترمیمی بل 2024 لوک سبھا کے بعد اب راجیہ سبھا سے بھی پاس ہو چکا ہے۔ راجیہ سبھا میں ڈویژن کے دوران اس بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ پڑے۔ اس سے پہلے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جمعرات کی دوپہر 1 بجے کے قریب بل پیش کر کے بحث کی شروعات کر دی تھی۔ ایوان بالا میں اس بل پر بحث کے لیے آٹھ گھنٹے کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن اس بل پر راجیہ سبھا میں بحث 13 گھنٹوں سے بھی زیادہ چلی۔ اس سے قبل اس بل پر لوک سبھا میں 12 گھنٹے سے زیادہ وقت تک بحث ہوئی تھی۔

بحث کے بعد وقف بل پر ووٹنگ ہوئی جس میں 288 ووٹ حمایت میں اور 232 ووٹ مخالفت میں ڈالے گئے۔ اکثریت کی بنیاد پر یہ بل ایوان زیریں سے پاس ہونے کے بعد ایوان بالا میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ یہاں بھی این ڈی اے کو اکثریت حاصل ہے اور ممکنہ طور پر اسے اس بل کو پاس ہونے میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: گزشتہ رات لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 پر بحث کے دوران اے آئی ایم آئی ایم سپریمو اسد الدین اویسی نے بل کی کاپی کو علامتی طور پر پھاڑنے کا اشارہ کرکے اپنا احتجاج درج کیا۔ اس واقعے نے کافی ہلچل مچا دی ہے، کیونکہ پارلیمانی روایت میں ایسی چیزیں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اویسی نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی ہے اور اسے پھاڑنے کا ان کا طریقہ گاندھی جی کے طریقوں جیسا ہے۔

میں گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑ دوں گا

اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ بل پر بحث کے دوران اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس کا مقصد مسلمانوں کی تذلیل کرنا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑ دوں گا۔ اویسی نے کہا، 'اگر آپ تاریخ پڑھیں تو جب افریقہ میں مہاتما گاندھی کے سامنے ایسا قانون پیش کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اسے نہیں مانتا۔ انہوں نے اس قانون کو پھاڑ دیا تو میں گاندھی کی طرح اس قانون کو پھاڑ دوں گا۔ یہ غیر آئینی ہے۔

راہل گاندھی نے لوک سبھا میں بل پھاڑ دیا تھا

راہل گاندھی نے بھی 27 اگست 2010 کو لوک سبھا میں ایک بل پھاڑ دیا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب پارلیمنٹ میں اٹامک انرجی لیبلٹی بل پر بحث ہو رہی تھی۔ اس بل کا مقصد یہ طے کرنا تھا کہ لوگوں کو کس طرح معاوضہ دیا جائے گا اور اگر ایٹمی حادثہ ہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری کون لے گا، خاص طور پر 1984 میں بھوپال گیس سانحہ جیسے حادثات کے تناظر میں۔ راہل گاندھی جو اس وقت کانگریس کے نوجوان رہنما اور رکن پارلیمنٹ تھے، اس بل کی مخالفت کر رہے تھے۔

اویسی نے وقف بل پھاڑنے کی بات کہی تھی

کسی بل کو پھاڑنے پر کیا کارروائی کی جاتی ہے؟ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اویسی کا یہ طریقہ پارلیمنٹ کے قواعد کے خلاف ہے؟ لوک سبھا میں اس طرح کے رویے کو عام طور پر برداشت نہیں کیا جاتا ہے، اور یہ پارلیمانی نظام کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے اویسی کے خلاف بھی کارروائی ہوسکتی ہے، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہوگا کہ پارلیمنٹ کے قواعد و ضوابط کیا کہتے ہیں۔

لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین بل کو پھاڑنے پر ایسے ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔ تاہم، عام طور پر کوئی سخت کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں بلوں کی کاپیاں پھاڑنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ تاریخ میں کئی ایسے واقعات آئے ہیں جب ارکان پارلیمنٹ نے اس انداز میں اپنی مخالفت کا اظہار کیا ہو۔

بل کو کب کب پھاڑا گیا؟

اسی طرح 2001 میں ایم پی شرد یادو نے احتجاجاً خواتین ریزرویشن بل کی کاپی پھاڑ دی تھی۔ راہل گاندھی نے پارلیمنٹ میں اٹامک انرجی لیبلٹی بل پر بحث 27 اگست 2010 کو ایک بل پھاڑ دیا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب پارلیمنٹ میں اٹامک انرجی لیبلٹی بل پر بحث ہو رہی تھی۔ اس کے علاوہ 2011 میں لوک پال بل پر بحث کے دوران آر جے ڈی ایم پی رجنیتی پرساد نے بھی بل کی کاپی پھاڑ دی تھی۔ اسی طرح 16 دسمبر 2019 کو شہریت ترمیمی بل (CAA) پر بحث کے دوران، اویسی نے اسی طرح بل کی ایک کاپی پھاڑ دی تھی اور کہا تھا کہ یہ بل آئین کے خلاف ہے۔ یہ واقعات بتاتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں اس طرح کے احتجاج کئی بار ہو چکے ہیں، لیکن یہ ہمیشہ بحث کا موضوع بنتے ہیں۔

بل پھاڑنے کے واقعہ پر اویسی نے کیا کہا؟

آپ کو یہ بات جاننا ضروری ہے کہ بل پر اویسی کی کیا دلیل تھی اور وقف بل پر کیا تنازعہ ہے؟ اویسی نے وقف ترمیمی بل کو مسلم کمیونٹی کے حقوق پر حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل آئین میں دیے گئے مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اس بل میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، جیسے وقف بورڈ میں غیر مسلم لوگوں کو شامل کرنا اور جائیداد کے تنازعات میں ہائی کورٹ کو زیادہ رول دینا۔ اویسی کے مطابق یہ سب مسلمانوں کے مذہبی اداروں کی آزادی کو کم کر رہا ہے۔

وقف ترمیمی بل 2024 منظور کیا گیا تھا

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا گیا ہے۔ حکمراں این ڈی اے نے وقف (ترمیمی) بل کو بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات لوک سبھا میں تقریباً 12 گھنٹے پہلے شروع ہونے والی میراتھن بحث کے بعد واضح اکثریت کے ساتھ پاس کرنے میں کامیاب ہوا۔

اسپیکر اوم برلا نے بل کو منظور کرنے کے لیے صوتی ووٹ کا مطالبہ کیا اور جو ارکان اس کے حق میں تھے ان سے کہا کہ "ہاں" کہیں۔ حزب اختلاف نے ڈویژن ووٹ پر اصرار کیا، جہاں ممبران کو فراہم کردہ بٹنوں کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالنے اور دستی طور پر اپنا ووٹ جمع کرانے کا اختیار تھا۔ اوم برلا نے بل کے حق میں 288 ووٹ اور مخالفت میں 232 ووٹوں کے طور پر نتائج کا اعلان کیا۔

راجیہ سبھا میں بھی وقف بل منظور

آپ کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ وقف ترمیمی بل 2024 کو پارلیمنٹ کے راجیہ سبھا میں بھی منظور کر لیا گیا ہے۔ وقف ترمیمی بل 2024 لوک سبھا کے بعد اب راجیہ سبھا سے بھی پاس ہو چکا ہے۔ راجیہ سبھا میں ڈویژن کے دوران اس بل کے حق میں 128 اور مخالفت میں 95 ووٹ پڑے۔ اس سے پہلے پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جمعرات کی دوپہر 1 بجے کے قریب بل پیش کر کے بحث کی شروعات کر دی تھی۔ ایوان بالا میں اس بل پر بحث کے لیے آٹھ گھنٹے کا وقت مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن اس بل پر راجیہ سبھا میں بحث 13 گھنٹوں سے بھی زیادہ چلی۔ اس سے قبل اس بل پر لوک سبھا میں 12 گھنٹے سے زیادہ وقت تک بحث ہوئی تھی۔

بحث کے بعد وقف بل پر ووٹنگ ہوئی جس میں 288 ووٹ حمایت میں اور 232 ووٹ مخالفت میں ڈالے گئے۔ اکثریت کی بنیاد پر یہ بل ایوان زیریں سے پاس ہونے کے بعد ایوان بالا میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ یہاں بھی این ڈی اے کو اکثریت حاصل ہے اور ممکنہ طور پر اسے اس بل کو پاس ہونے میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.