نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) پیر کو دہلی کے جنتر منتر پر وقف (ترمیمی) بل 2024 کے خلاف احتجاج کیا۔ مسلم سماج کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جنتر منتر پر جمع ہوئی ہے اور وقف (ترمیمی) بل 2024 کے خلاف آواز اٹھائی۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے خبردار کیا؟
احتجاج کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری لڑائی صرف وقف کو بچانے کی نہیں بلکہ آئین کو بچانے کی لڑائی ہے۔ یہ ظلم و ناانصافی کے خلاف جنگ ہے، ہم اسے لمبے عرصے تک لڑیں گے اور سب کو انصاف دلانے کی کوشش کریں گے۔ قانون کو طاقت سے منظور کیا گیا تو اس کا بھی طاقت سے جواب دیا جائے گا۔
دیگر اہم شخصیات نے کیا کہا؟
وہیں رامپور سے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی نے وقف بل کو مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیا تو مولانا کلب جواد نے وقف بل سانپ کا بل بتایا۔ انہوں نے کہا کہ وقف بل زہر سے بھرا ہوا، مسلمانوں کی تباہی کا بل ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوتا ہے تو کسانوں کی تحریک کی طرز پر تحریک چلائی جائے گی۔ اس وقت وقف بل کو لے کر پٹنہ اور وجے واڑہ میں احتجاج جاری ہے۔ اگر یہ بل واپس نہیں لیا گیا تو باقی تمام ریاستوں میں بھی اسی طرح کے احتجاج ہوں گے اور پھر ملک بھر میں ضلع سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
رکن اسمبلی اسد الدین اویسی نے کیا کہا؟
اسی دوران احتجاج میں پہنچے اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا کہ ہمارا کام اس بل کے خلاف احتجاج اور مخالفت کرنا ہے کیونکہ یہ بل غیر آئینی ہے۔ اویسی نے کہا کہ یہ بل وقف املاک کو بچانے کے لیے نہیں ہے بلکہ وقف املاک کو تباہ کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے ارادے ٹھیک نہیں ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ دونوں برادریوں کے درمیان فاصلے بڑھیں۔
بورڈ کے احتجاج پر بی جے پی کا رد عمل
دریں اثنا بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نریش بنسل نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ وقف کے مسئلہ پر مسلم پرسنل لا بورڈ اور مسلمانوں کے نام پر کچھ سیاسی جماعتوں کا احتجاج صرف ووٹ بینک کی سیاست ہے۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ نریش بنسل نے الزام لگایا کہ وقف ترمیمی بل غریب مسلمانوں کو انصاف فراہم کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کے نام پر بورڈ عام مسلمانوں کی جائیدادوں پر ناجائز قبضہ کرتا ہے۔ اس بل کے آنے کے بعد انہیں اس پریشانی سے نجات ملے گی۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ اسدالدین اویسی اس بل کی مخالفت مسلمانوں کی خوشنودی اور اپنے ووٹ بینک کے لیے کر رہے ہیں جب کہ یہ بل عام اور غریب مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے والا ہے۔