ETV Bharat / bharat

مرشد آباد تشدد: 8 تشدد زدہ علاقوں میں بی ایس ایف کے تقریباً 800 جوان تعینات، دھولیان اور آس پاس کے علاقوں میں حالات اب بھی کشیدہ - MURSHIDABAD UNREST

مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔

مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔
مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔ (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 13, 2025 at 9:58 AM IST

3 Min Read

کولکاتہ: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کی مخالفت میں مرشد آباد میں جاری تشدد کو لے کر مغربی بنگال انتظامیہ چوکس ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کی طرف سے مرکزی فورسز کی تعیناتی کے حکم کے بعد مرکز اور ریاست نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ مرکزی داخلہ سکریٹری نے ہفتہ کی شام ریاست کے چیف سکریٹری منوج پنت اور ڈی جی راجیو کمار کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میٹنگ کی۔

میٹنگ میں ریاستی ڈی جی پی نے کہا کہ دھولیان اور آس پاس کے علاقوں میں حالات اب بھی کشیدہ لیکن قابو میں ہیں۔ کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے بی ایس ایف کی مدد لی جا رہی ہے۔

مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔
مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔ (PTI)

میٹنگ کے بعد مرکزی داخلہ سکریٹری نے کہا کہ مرشد آباد میں تقریباً 300 بی ایس ایف جوان پہلے سے ہی تعینات ہیں۔ جو اوسطاً 3 کمپنیوں کے برابر سمجھی جاتی ہے۔ اس فورس کے ساتھ ریاستی حکومت کی درخواست پر مرکزی فورسز کی 5 اضافی کمپنیاں بھی تعینات کی گئی ہیں۔ یعنی اس وقت مرشد آباد اور ملحقہ علاقوں میں کل 8 کمپنیاں یا مرکزی فورسز کے تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔

اس صورتحال میں سنیچر کو ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ بھی دائر کیا گیا۔ ریاست کے کئی اضلاع میں حالیہ بدامنی کے پیش نظر کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ میں اپوزیشن لیڈر سبیندو ادھیکاری کی طرف سے دائر درخواست کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔ انہوں نے مرشد آباد، ہگلی، شمالی 24 پرگنہ اور کولکاتہ کے کچھ حصوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کی درخواست کی۔ اگرچہ ریاستی وکلاء نے سماعت کے دوران ابتدا میں اعتراض کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ چونکہ پولیس خود بی ایس ایف کی مدد لے رہی ہے اس لیے مزید فورسز کی تعیناتی پر اعتراض کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ مرکزی فورسز ریاست کے انتظامی اختیارات میں مداخلت نہیں کریں گی بلکہ صرف پولیس کی مدد کریں گی۔

مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔
مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔ (Etv Bharat)

اس کے بعد ریاست کے ڈی جی پی راجیو کمار ہفتہ کی شام 7:30 بجے برہم پور پہنچے۔ وہاں کے ضلعی پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کے بعد وہ رات 8 بجے جنگی پور کے لیے روانہ ہوگئے۔ تقریباً اسی وقت بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے دو اعلیٰ افسران بھی جنگی پور کی طرف روانہ ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ رات 9 بجے دونوں فریقین کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس میٹنگ سے فیصلہ کیا جائے گا کہ مرکزی فورسز کو کہاں، کیسے اور کتنی تعداد میں تعینات کیا جائے گا۔

انتظامی ذرائع کے مطابق ریاست اور مرکز مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ صورتحال مزید پیچیدہ نہ ہو۔ اور اس لیے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اس وقت مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

کولکاتہ: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کی مخالفت میں مرشد آباد میں جاری تشدد کو لے کر مغربی بنگال انتظامیہ چوکس ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کی طرف سے مرکزی فورسز کی تعیناتی کے حکم کے بعد مرکز اور ریاست نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ مرکزی داخلہ سکریٹری نے ہفتہ کی شام ریاست کے چیف سکریٹری منوج پنت اور ڈی جی راجیو کمار کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میٹنگ کی۔

میٹنگ میں ریاستی ڈی جی پی نے کہا کہ دھولیان اور آس پاس کے علاقوں میں حالات اب بھی کشیدہ لیکن قابو میں ہیں۔ کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے بی ایس ایف کی مدد لی جا رہی ہے۔

مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔
مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔ (PTI)

میٹنگ کے بعد مرکزی داخلہ سکریٹری نے کہا کہ مرشد آباد میں تقریباً 300 بی ایس ایف جوان پہلے سے ہی تعینات ہیں۔ جو اوسطاً 3 کمپنیوں کے برابر سمجھی جاتی ہے۔ اس فورس کے ساتھ ریاستی حکومت کی درخواست پر مرکزی فورسز کی 5 اضافی کمپنیاں بھی تعینات کی گئی ہیں۔ یعنی اس وقت مرشد آباد اور ملحقہ علاقوں میں کل 8 کمپنیاں یا مرکزی فورسز کے تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔

اس صورتحال میں سنیچر کو ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ بھی دائر کیا گیا۔ ریاست کے کئی اضلاع میں حالیہ بدامنی کے پیش نظر کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ میں اپوزیشن لیڈر سبیندو ادھیکاری کی طرف سے دائر درخواست کی بنیاد پر سماعت ہوئی۔ انہوں نے مرشد آباد، ہگلی، شمالی 24 پرگنہ اور کولکاتہ کے کچھ حصوں میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کی درخواست کی۔ اگرچہ ریاستی وکلاء نے سماعت کے دوران ابتدا میں اعتراض کیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ چونکہ پولیس خود بی ایس ایف کی مدد لے رہی ہے اس لیے مزید فورسز کی تعیناتی پر اعتراض کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ مرکزی فورسز ریاست کے انتظامی اختیارات میں مداخلت نہیں کریں گی بلکہ صرف پولیس کی مدد کریں گی۔

مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔
مرشد آباد اور آس پاس کے علاقوں میں مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں یا تقریباً 800 جوان تعینات ہیں۔ (Etv Bharat)

اس کے بعد ریاست کے ڈی جی پی راجیو کمار ہفتہ کی شام 7:30 بجے برہم پور پہنچے۔ وہاں کے ضلعی پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کے بعد وہ رات 8 بجے جنگی پور کے لیے روانہ ہوگئے۔ تقریباً اسی وقت بی ایس ایف ساؤتھ بنگال فرنٹیئر کے دو اعلیٰ افسران بھی جنگی پور کی طرف روانہ ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ رات 9 بجے دونوں فریقین کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس میٹنگ سے فیصلہ کیا جائے گا کہ مرکزی فورسز کو کہاں، کیسے اور کتنی تعداد میں تعینات کیا جائے گا۔

انتظامی ذرائع کے مطابق ریاست اور مرکز مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ صورتحال مزید پیچیدہ نہ ہو۔ اور اس لیے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اس وقت مرکزی فورسز کی کل 8 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.