نئی دہلی: سنہ 2008 کے ممبئی حملوں کے ملزم تہور حسین رانا کو امریکہ سے حوالگی کے بعد بھارت پہنچنے پر تہاڑ جیل کے ایک ہائی سکیورٹی وارڈ میں رکھا جا سکتا ہے۔ تہاڑ جیل کو سیکورٹی کے لحاظ سے سب سے محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ بدنام زمانہ انڈر ورلڈ ڈان چھوٹا راجن جیسے ہائی پروفائل قیدیوں کو بھی یہیں رکھا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نیوز کی رپورٹ کے مطابق تہوار حسین رانا کو تہاڑ جیل میں رکھنے کے لیے ضروری تیاریاں کر لی گئی ہیں۔ جیل حکام عدالتی حکم کا انتظار کر رہے ہیں۔ 64 سالہ رانا پاکستانی نژاد کینیڈین شہری ہے اور 2008 کے ممبئی حملوں کے اہم سازش کاروں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ اسے امریکی شہری ڈیوڈ کولمین ہیڈلی عرف داؤد گیلانی کا قریبی ساتھی بتایا جاتا ہے۔
#WATCH | Outside visuals from the National Investigation Agency headquarters in Delhi
— ANI (@ANI) April 10, 2025
Today, 26/11 Mumbai attack accused Tahawwur Rana will arrive in India after being extradited from the US pic.twitter.com/UCtDsCUHJJ
تہور رانا کو جلد بھارت لایا جائے گا، کیونکہ حوالگی سے بچنے کی ان کی آخری کوشش بھی ناکام ہو چکی ہے۔ امریکی سپریم کورٹ کے ججوں نے ان کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ حکام کے مطابق تہور رانا کو بھارت لانے کے لیے متعدد ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل ٹیم امریکہ پہنچ چکی ہے۔
26 نومبر 2008 کو، 10 پاکستانی حملہ آوروں کے ایک گروپ نے ایک ریلوے اسٹیشن، دو لگژری ہوٹلوں اور ایک یہودی مرکز پر بیک وقت حملے کیے اور بحیرہ عرب کے راستے بھارت کے مالیاتی دارالحکومت ممبئی میں دراندازی کی۔
تقریباً 60 گھنٹے تک جاری رہنے والے اس حملے میں 166 افراد ہلاک ہوئے، جس سے پورے ملک میں ماتم چھا گیا، یہاں تک کہ ہندوستان اور پاکستان کو جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے۔ ملزم رانا کو 17 سال بعد بھارت لایا جا رہا ہے۔ ممبئی حملے کے متاثرین کو امید ہے کہ ان کے ساتھ انصاف ہوگا۔ وہ تہور رانا کو پھانسی دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تہور رانا کو بھارت لانے کا راستہ صاف، امریکی سپریم کورٹ نے حوالگی کو منظوری دے دی