ETV Bharat / bharat

پاکستان کے ساتھ مکمل جنگ کیوں ضروری؟ ٹرمپ کس کا ساتھ دیں گے؟ امریکی پروفیسر کی رائے جانئے - INDIA PAKISTAN WAR

امریکی ماہر پروفیسر ڈاکٹر مقتدر خان بتاتے ہیں پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں بھارت کے پاس کیا آپشنز ہیں؟

پاکستان کے ساتھ مکمل جنگ کیوں ضروری؟
پاکستان کے ساتھ مکمل جنگ کیوں ضروری؟ (Image Source: ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 26, 2025 at 7:15 PM IST

Updated : April 26, 2025 at 7:37 PM IST

5 Min Read

حیدر آباد: (وکاس کوشک) اب پاکستان کے ساتھ آدھی جنگ نہیں پوری جنگ ہونی چاہیے اور بھارت پاکستان کو ایسا سبق سکھائے کہ پوری دنیا دیکھتی رہے۔ یہ بیان ڈیلاویئر یونیورسٹی امریکہ کے پروفیسر اور خارجہ امور کے ماہر مقتدر خان کا ہے۔ ہندوستانی نژاد پروفیسر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے، مقتدر خان نے پہلگام حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستان کو سبق سکھانے کی بات کی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس قسم کی جنگ سے ہندوستان کو فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ادھر پہلگام حملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر مقتدر خان (Etv Bharat)

کیا پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر ہیں؟

اس سوال پر پروفیسر مقتدر خان نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اس مخمصے کا شکار ہے کہ پاکستان کو کیا جواب دیا جائے۔ فی الحال امریکہ کی ٹیرف پالیسی پوری دنیا اور ہندوستان کی معیشت کو متاثر کرے گی۔ ایسے میں پی ایم مودی کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ اگر وہ پاکستان کے خلاف کوئی بڑا قدم اٹھاتے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر ثابت کرنا ہوگا کہ یہ کارروائی صرف پاکستان کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر سرجیکل اسٹرائیک جیسا قدم اٹھایا گیا تو پاکستان بھی ردعمل ظاہر کرے گا۔

اگر ہم پی ایم مودی اور وزیر دفاع کی بات کریں تو پچھلے کچھ سالوں کے واقعات، دہشت گردی کے واقعات اور ان پر ہندوستان کے ردعمل کی وجہ سے عوام کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پہلگام حملے کے بعد ملک بہت سنجیدہ چیز چاہتا ہے۔ اگر بڑے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ملک کے عوام کے غصے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کے خلاف مکمل جنگ؟

مقتدر خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف چھوٹی سی جنگ ہوئی تو اس کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ اس لیے کہ ایک چھوٹی سی جنگ میں وہاں کے لوگ فوج اور حکومت کا ساتھ دیں گے۔ لیکن اگر بھارت طویل عرصے سے جاری جنگ یعنی مکمل جنگ لڑتا ہے تو پاکستان کی معیشت تباہ ہو جائے گی، اس کے اثاثے ڈوب جائیں گے اور اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ یہ نقصان اتنا ہوگا کہ معاشی طور پر کمزور پاکستان 10 سے 15 سال پیچھے دھکیل جائے گا۔ تاہم طویل جنگ میں بھارت کو معاشی نقصان بھی اٹھانا پڑے گا۔

ایسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ یہ لڑائی اتنی بڑی نہیں ہونی چاہیے کہ یہ بین الاقوامی مسئلہ بن جائے اور نہ ہی اتنی چھوٹی ہو کہ اس کا فائدہ پاکستان کو ملے۔

کیا ٹرمپ واقعی جنگ کی صورت میں مودی کا ساتھ دیں گے؟

ڈونالڈ ٹرمپ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کی حمایت کی ہے۔ تاہم ان کا پہلا سفارتی ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ ایسے میں اگر جنگ جیسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو کیا ٹرمپ واقعی ہندوستان کا ساتھ دیں گے؟ اس پر مقتدر خان نے کہا کہ جہاں تک ٹرمپ کا تعلق ہے پاکستان کو ان سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔ پاکستان بین الاقوامی سطح پر بھی مکمل طور پر تنہا ہو چکا ہے۔ نہ او آئی سی، نہ سعودی، نہ یو اے ای اور نہ ایران، کوئی پاکستان کی مدد نہیں کرنا چاہتا۔

اس کے ساتھ ہی اگر ہم ہندوستان کو امریکہ کی حمایت کی بات کریں گے تو ٹرمپ زبانی کہیں گے کہ تم آگے بڑھو، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ لیکن بہت زیادہ توقع نہیں کی جا سکتی کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی معیشت اور کساد بازاری کے امکان کے حوالے سے اپنے ملک پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ وہ کچھ وقت کے لیے بیرونی چیزوں میں زیادہ الجھنا نہیں چاہیں گے۔

اگر بھارت کچھ بڑا کرتا ہے تو امریکہ دباؤ بنا سکتا ہے

مقتدر خان کا مزید کہنا ہے کہ جہاں تک بھارت اور امریکا کے تعلقات کا تعلق ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کو ایک بڑی معیشت اور دوست کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں جب تک بھارت کوئی اتنا بڑا کام نہیں کرتا کہ امریکہ کو بین الاقوامی دباؤ میں کودنا پڑے، بھارت کے پاس ٹرمپ کا لائسنس ہے۔

امریکی نائب صدر کے دورے کے بعد تجارت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

خان کا کہنا ہے کہ سیکرٹری خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت دو طرفہ تجارتی معاہدہ کرنے والا پہلا ملک ہو سکتا ہے۔ میرے خیال میں بھارت نے مذاکرات سے پہلے ہی رعایتیں دی تھیں۔ جس چیز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سب سے زیادہ غصہ دلایا وہ صرف محصولات ہی نہیں بلکہ تجارتی رکاوٹیں بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی نے نہیں دیکھا کہ گزشتہ ہفتے بھارت نے 7.4 بلین ڈالر کا رافیل خریدا ہے۔ امریکہ نے یہ نہیں دیکھا کہ اگر ہندوستان نے رافیل پر اتنا خرچ کیا ہے تو F35 کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا؟

حیدر آباد: (وکاس کوشک) اب پاکستان کے ساتھ آدھی جنگ نہیں پوری جنگ ہونی چاہیے اور بھارت پاکستان کو ایسا سبق سکھائے کہ پوری دنیا دیکھتی رہے۔ یہ بیان ڈیلاویئر یونیورسٹی امریکہ کے پروفیسر اور خارجہ امور کے ماہر مقتدر خان کا ہے۔ ہندوستانی نژاد پروفیسر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے، مقتدر خان نے پہلگام حملے کی شدید مذمت کی اور پاکستان کو سبق سکھانے کی بات کی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس قسم کی جنگ سے ہندوستان کو فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ادھر پہلگام حملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر مقتدر خان (Etv Bharat)

کیا پاکستان اور بھارت جنگ کے دہانے پر ہیں؟

اس سوال پر پروفیسر مقتدر خان نے کہا کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اس مخمصے کا شکار ہے کہ پاکستان کو کیا جواب دیا جائے۔ فی الحال امریکہ کی ٹیرف پالیسی پوری دنیا اور ہندوستان کی معیشت کو متاثر کرے گی۔ ایسے میں پی ایم مودی کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ اگر وہ پاکستان کے خلاف کوئی بڑا قدم اٹھاتے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر ثابت کرنا ہوگا کہ یہ کارروائی صرف پاکستان کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اگر سرجیکل اسٹرائیک جیسا قدم اٹھایا گیا تو پاکستان بھی ردعمل ظاہر کرے گا۔

اگر ہم پی ایم مودی اور وزیر دفاع کی بات کریں تو پچھلے کچھ سالوں کے واقعات، دہشت گردی کے واقعات اور ان پر ہندوستان کے ردعمل کی وجہ سے عوام کی توقعات بڑھ گئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پہلگام حملے کے بعد ملک بہت سنجیدہ چیز چاہتا ہے۔ اگر بڑے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ملک کے عوام کے غصے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کے خلاف مکمل جنگ؟

مقتدر خان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف چھوٹی سی جنگ ہوئی تو اس کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ اس لیے کہ ایک چھوٹی سی جنگ میں وہاں کے لوگ فوج اور حکومت کا ساتھ دیں گے۔ لیکن اگر بھارت طویل عرصے سے جاری جنگ یعنی مکمل جنگ لڑتا ہے تو پاکستان کی معیشت تباہ ہو جائے گی، اس کے اثاثے ڈوب جائیں گے اور اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔ یہ نقصان اتنا ہوگا کہ معاشی طور پر کمزور پاکستان 10 سے 15 سال پیچھے دھکیل جائے گا۔ تاہم طویل جنگ میں بھارت کو معاشی نقصان بھی اٹھانا پڑے گا۔

ایسے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ یہ لڑائی اتنی بڑی نہیں ہونی چاہیے کہ یہ بین الاقوامی مسئلہ بن جائے اور نہ ہی اتنی چھوٹی ہو کہ اس کا فائدہ پاکستان کو ملے۔

کیا ٹرمپ واقعی جنگ کی صورت میں مودی کا ساتھ دیں گے؟

ڈونالڈ ٹرمپ نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کی حمایت کی ہے۔ تاہم ان کا پہلا سفارتی ردعمل بھی سامنے آیا ہے۔ ایسے میں اگر جنگ جیسی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو کیا ٹرمپ واقعی ہندوستان کا ساتھ دیں گے؟ اس پر مقتدر خان نے کہا کہ جہاں تک ٹرمپ کا تعلق ہے پاکستان کو ان سے کوئی خاص دلچسپی نہیں ہے۔ پاکستان بین الاقوامی سطح پر بھی مکمل طور پر تنہا ہو چکا ہے۔ نہ او آئی سی، نہ سعودی، نہ یو اے ای اور نہ ایران، کوئی پاکستان کی مدد نہیں کرنا چاہتا۔

اس کے ساتھ ہی اگر ہم ہندوستان کو امریکہ کی حمایت کی بات کریں گے تو ٹرمپ زبانی کہیں گے کہ تم آگے بڑھو، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ لیکن بہت زیادہ توقع نہیں کی جا سکتی کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی معیشت اور کساد بازاری کے امکان کے حوالے سے اپنے ملک پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ وہ کچھ وقت کے لیے بیرونی چیزوں میں زیادہ الجھنا نہیں چاہیں گے۔

اگر بھارت کچھ بڑا کرتا ہے تو امریکہ دباؤ بنا سکتا ہے

مقتدر خان کا مزید کہنا ہے کہ جہاں تک بھارت اور امریکا کے تعلقات کا تعلق ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کو ایک بڑی معیشت اور دوست کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں جب تک بھارت کوئی اتنا بڑا کام نہیں کرتا کہ امریکہ کو بین الاقوامی دباؤ میں کودنا پڑے، بھارت کے پاس ٹرمپ کا لائسنس ہے۔

امریکی نائب صدر کے دورے کے بعد تجارت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

خان کا کہنا ہے کہ سیکرٹری خزانہ نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت دو طرفہ تجارتی معاہدہ کرنے والا پہلا ملک ہو سکتا ہے۔ میرے خیال میں بھارت نے مذاکرات سے پہلے ہی رعایتیں دی تھیں۔ جس چیز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سب سے زیادہ غصہ دلایا وہ صرف محصولات ہی نہیں بلکہ تجارتی رکاوٹیں بھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی نے نہیں دیکھا کہ گزشتہ ہفتے بھارت نے 7.4 بلین ڈالر کا رافیل خریدا ہے۔ امریکہ نے یہ نہیں دیکھا کہ اگر ہندوستان نے رافیل پر اتنا خرچ کیا ہے تو F35 کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا؟

Last Updated : April 26, 2025 at 7:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.