نئی دہلی: جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے اور اس کے جواب میں آپریشن سندور کے بعد بھارت اور پاکستان کے بیچ چار دنوں تک لڑائی چلی۔ اس دوران سرحد پر گولہ باری کے ساتھ دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر ڈرون اور میزائل کیے۔ بعد ازاں 10 مئی کو ہوئی جنگ بندی کے بعد امن و امان تو بحال ہو رہا ہے مگر بیانیے اور پروپگنڈے کی جنگ اب بھی جاری ہے۔ پاکستان کے بیانیے کو کاؤنٹر کرنے کے لیے اب حکومت ہند پہلگام دہشت گردانہ حملے اور اس کے بعد ہونے والے 'آپریشن سندور' پر اپنا موقف بین الاقوامی برادری کے سامنے رکھنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھانے جا رہی ہے۔
بھارت جلد ہی دنیا کے سرکردہ ممالک کے سامنے اپنا موقف واضح کرنے کے لیے ارکان پارلیمنٹ کا نمائندہ وفود روانہ کرنے جا رہا ہے۔ یہ مندوبین امریکہ، برطانیہ، جنوبی افریقہ، قطر اور متحدہ عرب امارات جیسے اہم ممالک کا سفر کریں گے۔ ہر وفد میں پانچ سے چھ ارکان پارلیمنٹ شامل ہوں گے۔ ان وفود میں حکمراں اتحاد این ڈی اے کے علاوہ اپوزیشن پارٹیوں کے ایم پی بھی موجود ہوں گے۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو ارکان پارلیمنٹ کے غیر ملکی دوروں کو منظم کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کا یہ سفر 22 مئی 2025 کے بعد شروع ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: آپریشن سندور کے دوران چین نے سیٹلائٹ سے پاکستان کی مدد کی: ایس جے شنکر
ارکان پارلیمنٹ کے یہ وفود ان ممالک کے سربراہان اور حکام کے سامنے بھارت کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور علاقائی استحکام کے عزم سمیت موجودہ صورت حال کے بارے میں بھارتی موقف پیش کرے گا۔ ان وفود کے لیے اب تک جن ارکان اسمبلی کے نام سامنے آئے ہیں ان میں سمیک بھٹاچاریہ، انوراگ ٹھاکر، منیش تیواری، امر سنگھ، پرینکا چترویدی، سمبیت پاترا، سپریا سولے، شریکانت شندے، ششی تھرور اور ڈی پورندیشوری شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر پاکستان کے ساتھ بات چیت ہوگی تو وہ پی او کے اور دہشت گردی پر ہوگی، پی ایم مودی
سینئر ارکان پارلیمنٹ کو ان وفود کی قیادت کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کو پہلے ہی دعوت نامے بھیجے جا چکے ہیں تاکہ وہ ان بین الاقوامی وفود میں شرکت کے لیے تیار ہو سکیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بھارت نے اس طرح کی سفارتی پہل کی ہو۔ اس سے قبل نرسمہا راؤ حکومت نے اٹل بہاری واجپائی کی قیادت میں ایک وفد اقوام متحدہ بھیجا تھا تاکہ مسئلہ کشمیر پر بھارت کا موقف پیش کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی شیلنگ سے ایل او سی پر دس ہزار سے زائد ڈھانچے تباہ، کئی خاندان بے گھر
واضح رہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد حکومت نے کل جماعتی اجلاس بلایا اور سیاسی لیڈروں کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ اپوزیشن نے بھی حکومتی اقدامات کی حمایت کی۔ اب تمام پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ کے ان غیر ملکی دوروں کے ذریعے بھارتی حکومت کا مقصد دہشت گردی کے خلاف اپنی پالیسیوں اور سخت موقف کو مزید واضح کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، ہم پوری پکچر دکھائیں گے، بھج ایئربیس سے راج ناتھ سنگھ کا پاکستان کو پیغام