ETV Bharat / bharat

وقف کے بعد اب یکساں سول کوڈ کی باری! ہائی کورٹ کا یو سی سی بنانے پر زور، مسلم پرسنل لا پر سخت تبصرہ - UNIFORM CIVIL CODE

جسٹس ہانچا ٹی سنجیو کمار نے کہا کہ یو سی سی تمام برادریوں میں مساوات کو یقینی بنائے گا۔

کرناٹک ہائی کورٹ
کرناٹک ہائی کورٹ (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 6, 2025 at 1:59 PM IST

5 Min Read

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے یکساں سول کوڈ (Uniform Civil Code - UCC) کو لاگو کرنے پر زور دیا ہے۔ عدالت نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 44 کے تحت قانون بنائیں۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ہانچا ٹی سنجیو کمار نے یہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا قانون تمام برادریوں میں مساوات اور صنفی انصاف کو یقینی بنائے گا۔

جسٹس ہانچا ٹی سنجیو کمار نے کیا کہا؟

جسٹس ہانچا ٹی سنجیو کمار ایک مسلم خاتون کی موت کے بعد ان کی جائیداد کی تقسیم سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ یو سی سی پر قانون بنانے سے آئین کے دیباچے میں درج اہداف اور توقعات پوری ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بھارت صحیح معنوں میں ایک سیکولر جمہوری ملک بنے گا۔ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایسا قانون صنفی انصاف کو فروغ دے گا، سب کے لیے مساوی حقوق اور مواقع کو یقینی بنائے گا اور ہر فرد کے وقار کا تحفظ کرے گا۔

جسٹس سنجیو کمار نے گوا اور اتراکھنڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ریاستوں نے یو سی سی کو لاگو کرنے کی سمت میں قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے ہندو قانون کے تحت بھائیوں اور بہنوں کے مساوی حقوق کی بھی بات کی۔ جج نے رجسٹرار جنرل کو مرکز اور کرناٹک حکومت کے پرنسپل سکریٹری کو فیصلے کی ایک کاپی بھیجنے کی ہدایت دی۔

مقدمہ کیا تھا؟

یہ کیس شہناز بیگم کی جائیداد سے متعلق تھا۔ شہناز بیگم کی موت کے بعد ان کے شوہر، دو بھائیوں اور ایک بہن کے درمیان جائیداد کی تقسیم پر تنازع چل رہا تھا۔ شہناز ایک سرکاری سکول میں ٹیچر تھیں اور چھ جنوری 2014 کو انتقال کر گئیں۔ عدالت نے شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ دیا کہ شہناز کے 89 سالہ شوہر کو ان کے تمام اثاثوں میں 75 فیصد حصہ ملے گا، ان کے دونوں بھائیوں کو 10 فیصد اور بہن کو 5 فیصد ملے گا۔

جج کا مسلم پرسنل لا پر سخت تبصرہ

ہائی کورٹ کے جسٹس سنجیو کمار نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم پرسنل لا پر سخت تبصرہ کیا۔ انہوں نے ہندو اور مسلم پرسنل لاز میں فرق واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہندو قانون کے تحت بیٹیوں اور بیٹوں کو وراثت میں مساوی حقوق حاصل ہیں۔ بیویوں کو بھی شوہروں کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہے۔ لیکن، مسلم قانون میں ایسی کوئی مساوات نہیں ہے۔

جج نے کہا کہ اس معاملے میں مسلم قانون کے تحت بھائیوں کو جائیداد میں حصہ ملتا ہے لیکن، بہن کو حصہ صرف 'بقیہ' کے طور پر ملتا ہے۔ یعنی انہیں بھائیوں سے بہت کم حصہ ملتا ہے۔ یہ امتیاز ہندو قانون میں موجود نہیں ہے، جہاں بہن بھائیوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔

مزید پڑھیں: اتراکھنڈ یو سی سی کی دفعات کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، کپل سبل ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے

یہ کہاں کا یو سی سی ہے؟ مسلمانوں کو ان کے مذہبی طریقوں پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے، اویسی نے کئی سوال اٹھائے

انہوں نے کہا کہ مساوی حقوق اس وقت دستیاب ہوں گے جب یو سی سی کا نفاذ ہو گا۔ اس سے مذہب یا ذات کے قطع نظر تمام شہریوں کے لیے مساوی قانون ہوگا۔ اس وقت ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ اپنے پرسنل لاز پر عمل کر رہے ہیں۔ یہ پرسنل لاز شادی، طلاق، وراثت اور گود لینے جیسے سول معاملات سے متعلق ہیں۔ یو سی سی کے نفاذ کے بعد سب کے لیے یکساں قانون ہوگا۔

خیال رہے کہ شرعی قانون کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کو دونوں سسرال اور میکے دونوں طرف حصہ ملتا ہے، اسی کے ساتھ ہمیشہ کوئی نہ کوئی مرد ان کی کفالت کا ذمہ دار ہوتا ہے اس لیے ان کا مردوں کے برابر نہیں رکھا گیا ہے۔ جج موصوف نے اپنے تبصرے میں اس بات کا ذکر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'یو سی سی مسلم ٹارگٹنگ قانون ہے، اس کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے'

اتراکھنڈ میں آج سے یکساں سول کوڈ نافذ، سی ایم دھامی نے پورٹل لانچ کیا

یونیفارم سول کوڈ کے بعد ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی، شادی سے متعلق قوانین میں بڑے بدلاؤ

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے یکساں سول کوڈ (Uniform Civil Code - UCC) کو لاگو کرنے پر زور دیا ہے۔ عدالت نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 44 کے تحت قانون بنائیں۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ہانچا ٹی سنجیو کمار نے یہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا قانون تمام برادریوں میں مساوات اور صنفی انصاف کو یقینی بنائے گا۔

جسٹس ہانچا ٹی سنجیو کمار نے کیا کہا؟

جسٹس ہانچا ٹی سنجیو کمار ایک مسلم خاتون کی موت کے بعد ان کی جائیداد کی تقسیم سے متعلق مقدمے کی سماعت کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ یو سی سی پر قانون بنانے سے آئین کے دیباچے میں درج اہداف اور توقعات پوری ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بھارت صحیح معنوں میں ایک سیکولر جمہوری ملک بنے گا۔ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایسا قانون صنفی انصاف کو فروغ دے گا، سب کے لیے مساوی حقوق اور مواقع کو یقینی بنائے گا اور ہر فرد کے وقار کا تحفظ کرے گا۔

جسٹس سنجیو کمار نے گوا اور اتراکھنڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ریاستوں نے یو سی سی کو لاگو کرنے کی سمت میں قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے ہندو قانون کے تحت بھائیوں اور بہنوں کے مساوی حقوق کی بھی بات کی۔ جج نے رجسٹرار جنرل کو مرکز اور کرناٹک حکومت کے پرنسپل سکریٹری کو فیصلے کی ایک کاپی بھیجنے کی ہدایت دی۔

مقدمہ کیا تھا؟

یہ کیس شہناز بیگم کی جائیداد سے متعلق تھا۔ شہناز بیگم کی موت کے بعد ان کے شوہر، دو بھائیوں اور ایک بہن کے درمیان جائیداد کی تقسیم پر تنازع چل رہا تھا۔ شہناز ایک سرکاری سکول میں ٹیچر تھیں اور چھ جنوری 2014 کو انتقال کر گئیں۔ عدالت نے شواہد کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ دیا کہ شہناز کے 89 سالہ شوہر کو ان کے تمام اثاثوں میں 75 فیصد حصہ ملے گا، ان کے دونوں بھائیوں کو 10 فیصد اور بہن کو 5 فیصد ملے گا۔

جج کا مسلم پرسنل لا پر سخت تبصرہ

ہائی کورٹ کے جسٹس سنجیو کمار نے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم پرسنل لا پر سخت تبصرہ کیا۔ انہوں نے ہندو اور مسلم پرسنل لاز میں فرق واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہندو قانون کے تحت بیٹیوں اور بیٹوں کو وراثت میں مساوی حقوق حاصل ہیں۔ بیویوں کو بھی شوہروں کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہے۔ لیکن، مسلم قانون میں ایسی کوئی مساوات نہیں ہے۔

جج نے کہا کہ اس معاملے میں مسلم قانون کے تحت بھائیوں کو جائیداد میں حصہ ملتا ہے لیکن، بہن کو حصہ صرف 'بقیہ' کے طور پر ملتا ہے۔ یعنی انہیں بھائیوں سے بہت کم حصہ ملتا ہے۔ یہ امتیاز ہندو قانون میں موجود نہیں ہے، جہاں بہن بھائیوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔

مزید پڑھیں: اتراکھنڈ یو سی سی کی دفعات کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا، کپل سبل ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے

یہ کہاں کا یو سی سی ہے؟ مسلمانوں کو ان کے مذہبی طریقوں پر عمل کرنے سے روکا جا رہا ہے، اویسی نے کئی سوال اٹھائے

انہوں نے کہا کہ مساوی حقوق اس وقت دستیاب ہوں گے جب یو سی سی کا نفاذ ہو گا۔ اس سے مذہب یا ذات کے قطع نظر تمام شہریوں کے لیے مساوی قانون ہوگا۔ اس وقت ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ اپنے پرسنل لاز پر عمل کر رہے ہیں۔ یہ پرسنل لاز شادی، طلاق، وراثت اور گود لینے جیسے سول معاملات سے متعلق ہیں۔ یو سی سی کے نفاذ کے بعد سب کے لیے یکساں قانون ہوگا۔

خیال رہے کہ شرعی قانون کے مطابق خواتین اور لڑکیوں کو دونوں سسرال اور میکے دونوں طرف حصہ ملتا ہے، اسی کے ساتھ ہمیشہ کوئی نہ کوئی مرد ان کی کفالت کا ذمہ دار ہوتا ہے اس لیے ان کا مردوں کے برابر نہیں رکھا گیا ہے۔ جج موصوف نے اپنے تبصرے میں اس بات کا ذکر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'یو سی سی مسلم ٹارگٹنگ قانون ہے، اس کے خلاف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے'

اتراکھنڈ میں آج سے یکساں سول کوڈ نافذ، سی ایم دھامی نے پورٹل لانچ کیا

یونیفارم سول کوڈ کے بعد ایک سے زیادہ شادیوں پر پابندی، شادی سے متعلق قوانین میں بڑے بدلاؤ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.