ETV Bharat / bharat

جگدیپ دھنکر کے ’سوپر پارلیمنٹ‘ بیان پر کپل سبل کی تنقید - SIBAL REPLY TO JAGDEEP DHANKHAR

راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے نائب صدر جگدیپ دھنکر کو جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپر پارلیمنٹ سے متعلق بیان غلط ہے۔

جگدیپ دھنکر کے ’سوپر پارلیمنٹ‘ بیان پر کپل سبل کی تنقید
جگدیپ دھنکر کے ’سوپر پارلیمنٹ‘ بیان پر کپل سبل کی تنقید (ANI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 18, 2025 at 10:51 PM IST

3 Min Read

نئی دہلی: راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے نائب صدر جگدیپ دھنکھر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو 'سپر پارلیمنٹ' کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے۔

کپل سبل نے کہا کہ کسی بھی گورنر کی طرف سے بل کو لٹکانا مقننہ کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی وزیر گورنر کے پاس جاتا ہے اور وہاں دو سال تک رہتا ہے اور وہ مسلسل عوام کے مسائل اٹھاتا رہتا ہے تو کیا گورنر اسے نظر انداز کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اس لیے یہ کہنا کہ کسی کی طاقت کو کم کیا جا رہا ہے میری رائے میں درست نہیں۔

سبل نے سوال کیا کہ ’اگر پارلیمنٹ کوئی بل پاس کردے اور صدر اسے اپنے پاس رکھیں؟‘ انہوں نے کہا کہ یہ مقننہ کی بالادستی پر حملہ ہے۔ دراصل، جگدیپ دھنکھر نے جمعرات کو ایک پروگرام میں کہا تھا کہ عدالت کو سپر پارلیمنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کوئی عدالت صدر کو کیسے حکم دے سکتی ہے، ہمارا ملک کس طرف جا رہا ہے، ہمیں بہت حساس ہونے کی ضرورت ہے۔

دھنکھر نے آئین کے آرٹیکل 142 کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل 142 جمہوری قوتوں کے خلاف ایٹمی میزائل ہے، جسے عدلیہ 24 گھنٹے استعمال کر سکتی ہے۔ آرٹیکل 142 سپریم کورٹ کو اپنے سامنے کسی بھی معاملے میں "مکمل انصاف" کو یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ "صدر آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیتے ہیں، وزراء، نائب صدر، ارکان پارلیمنٹ اور ججوں کے درمیان آئین کی پاسداری کا حلف لیا جاتا ہے، ہم ایسی صورت حال پیدا نہیں کر سکتے کہ آپ بھارت کے صدر کو ہدایات دیں اور وہ بھی کس بنیاد پر؟ آئین کے تحت آپ کے پاس صرف یہ اختیار ہے کہ اس کی تشریح کریں۔

سبل نے کہا کہ یہ دونوں ایوانوں کے اسپیکر کا کام نہیں ہے کہ وہ کسی پارٹی کے ترجمان کے طور پر کام کریں۔ انہیں غیر جانبداری برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، اس لیے ہاؤز میں ان کی نشست درمیان میں ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نائب صدر جگدیپ دھنکھر ایمس میں داخل، وزیراعظم مودی نے عیادت کی - VICE PRESIDENT JAGDEEP DHANKHAR

انہوں نے کہاکہ "سب جانتے ہیں کہ لوک سبھا اسپیکر کی کرسی درمیان میں ہوتی ہے، وہ ایوان کے اسپیکر ہیں، کسی ایک پارٹی کے اسپیکر نہیں ہیں۔ وہ ووٹ بھی نہیں دیتے، وہ صرف اس وقت ووٹ دیتے ہیں جب حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کو برابر ووٹ ملتے ہیں۔ ایوان بالا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ آپ حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان برابری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔"

نئی دہلی: راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے نائب صدر جگدیپ دھنکھر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو 'سپر پارلیمنٹ' کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے۔

کپل سبل نے کہا کہ کسی بھی گورنر کی طرف سے بل کو لٹکانا مقننہ کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی وزیر گورنر کے پاس جاتا ہے اور وہاں دو سال تک رہتا ہے اور وہ مسلسل عوام کے مسائل اٹھاتا رہتا ہے تو کیا گورنر اسے نظر انداز کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ اس لیے یہ کہنا کہ کسی کی طاقت کو کم کیا جا رہا ہے میری رائے میں درست نہیں۔

سبل نے سوال کیا کہ ’اگر پارلیمنٹ کوئی بل پاس کردے اور صدر اسے اپنے پاس رکھیں؟‘ انہوں نے کہا کہ یہ مقننہ کی بالادستی پر حملہ ہے۔ دراصل، جگدیپ دھنکھر نے جمعرات کو ایک پروگرام میں کہا تھا کہ عدالت کو سپر پارلیمنٹ کے طور پر کام نہیں کرنا چاہئے، کیونکہ قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کوئی عدالت صدر کو کیسے حکم دے سکتی ہے، ہمارا ملک کس طرف جا رہا ہے، ہمیں بہت حساس ہونے کی ضرورت ہے۔

دھنکھر نے آئین کے آرٹیکل 142 کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ آرٹیکل 142 جمہوری قوتوں کے خلاف ایٹمی میزائل ہے، جسے عدلیہ 24 گھنٹے استعمال کر سکتی ہے۔ آرٹیکل 142 سپریم کورٹ کو اپنے سامنے کسی بھی معاملے میں "مکمل انصاف" کو یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ "صدر آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیتے ہیں، وزراء، نائب صدر، ارکان پارلیمنٹ اور ججوں کے درمیان آئین کی پاسداری کا حلف لیا جاتا ہے، ہم ایسی صورت حال پیدا نہیں کر سکتے کہ آپ بھارت کے صدر کو ہدایات دیں اور وہ بھی کس بنیاد پر؟ آئین کے تحت آپ کے پاس صرف یہ اختیار ہے کہ اس کی تشریح کریں۔

سبل نے کہا کہ یہ دونوں ایوانوں کے اسپیکر کا کام نہیں ہے کہ وہ کسی پارٹی کے ترجمان کے طور پر کام کریں۔ انہیں غیر جانبداری برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، اس لیے ہاؤز میں ان کی نشست درمیان میں ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نائب صدر جگدیپ دھنکھر ایمس میں داخل، وزیراعظم مودی نے عیادت کی - VICE PRESIDENT JAGDEEP DHANKHAR

انہوں نے کہاکہ "سب جانتے ہیں کہ لوک سبھا اسپیکر کی کرسی درمیان میں ہوتی ہے، وہ ایوان کے اسپیکر ہیں، کسی ایک پارٹی کے اسپیکر نہیں ہیں۔ وہ ووٹ بھی نہیں دیتے، وہ صرف اس وقت ووٹ دیتے ہیں جب حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کو برابر ووٹ ملتے ہیں۔ ایوان بالا کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ آپ حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان برابری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔"

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.