نئی دہلی: ہندوستانی حکومت نے منگل کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات ایک پاکستانی اہلکار کو 'نان گراٹا' (ناقابل قبول یا ناپسندیدہ) قرار دیتے ہوئے انہیں 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس بات کی جانکاری دی۔
وزارت نے کہا کہ پاکستانی اہلکار بھارت میں اپنی سرکاری حیثیت کے برخلاف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ اس سلسلے میں آج پاکستان ہائی کمیشن کے چارج ڈی افیئرز کو ایک احتجاجی مراسلہ جاری کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ پاکستانی افسر دہلی میں بیٹھ کر بھارت کے خلاف سازش کر رہے تھے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ شخص پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا ایجنٹ ہو سکتا ہے۔
The Government of India has declared a Pakistani official, working at the Pakistan High Commission in New Delhi, persona non grata for indulging in activities not in keeping with his official status in India. The official has been asked to leave India within 24 hours. Charge d’… pic.twitter.com/0kS1Hg2lXJ
— ANI (@ANI) May 13, 2025
حکومت نے یہ فیصلہ آپریشن سندور کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے بیچ کیا ہے۔ 6-7 مئی کی درمیانی رات کو، بھارتی فوج نے پاکستان اور اس کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپوں پر فضائی حملے کیے اور انہیں تباہ کر دیا۔
اس سے پہلے وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ ہندوستان کی جانب سے اس وقت تک معطل رہے گا جب تک پاکستان قابل اعتبار طور پر دہشت گردی کی حمایت بند نہیں کرتا۔
پی او کے کے معاملے پر وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کا یہ دیرینہ موقف رہا ہے کہ جموں و کشمیر سے متعلق کسی بھی مسئلے کو دونوں طرف سے دو طرفہ طور پر حل کیا جانا چاہیے۔ اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اب صرف پی او کے پر بات چیت ہوگی اور پاکستان کو غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی بھارتی خطے کو خالی کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ کب تک معطل رہے گا؟ وزارت خارجہ نے جواب دے دیا
جموں، سرحدی علاقوں میں 600 نئے زیر زمین بنکرز، جدید سائرن سسٹم نصب ہوگا: وزیر مملکت