نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبا کے دو گروپوں کے درمیان مبینہ طور پر جھگڑا ہوگیا۔ تنازع اس قدر بڑھ گیا کہ پولیس فورس کو تعینات کرنا پڑا اور اس کے ساتھ جامعہ کے باہر نیم فوجی دستوں کو بھی بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق پہلے طلبہ کے دو گروپوں میں لڑائی ہوئی، پھر پتھراؤ ہوا۔
میواتی گروپ اور ویسٹرن یوپی گروپ آپس میں ٹکرا گئے:
میواتی گروپ اور ویسٹرن یوپی گروپ یونیورسٹی کے اندر بالادستی کی جنگ پر ایک دوسرے سے ٹکرا گئے۔ جامعہ انتظامیہ طلبہ گروپوں کے درمیان تنازعہ کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ملی ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ آپس میں ٹکرانے والے یہ دو گروپ میواتی گروپ اور ویسٹرن یوپی گروپ ہیں۔ جمعہ کو یونیورسٹی کے اندر دونوں گروپ کسی بات پر آمنے سامنے آگئے۔ دونوں گروپوں کے درمیان پہلے لاتیں اور گھونسے چلے، پھر پتھراؤ شروع ہوگیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات کا علم ہوا تو انتظامیہ کے لوگ فوراً وہاں پہنچ گئے۔ اس کے بعد انتظامیہ نے کوشش کی اور حالات پر قابو پالیا اور پھر حالات معمول پر آگئے۔
جامعہ انتظامیہ نے پولیس کو بلایا:
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کو معاملے کی اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس ٹیم کو باہر ہی روک دیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ طلباء کے دونوں گروپوں کو منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جلد ہی صورتحال پر قابو پالیا جائے گا۔ یہ گروہ پہلے بھی کئی بار آمنے سامنے آچکے ہیں جس سے یونیورسٹی میں افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک سینٹرل یونیورسٹی ہے:
جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں ہے۔ یہ دہلی کے جنوبی علاقے اوکھلا میں جمنا کے کنارے پر واقع ہے۔ اس کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ یہ 1920 میں برطانوی دور حکومت میں قائم کیا گئی تھی۔ 1988 میں، اسے پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعہ ایک مرکزی یونیورسٹی قرار دیا گیا۔ اب جامعہ ملک کی باوقار یونیورسٹیوں میں شامل ہے۔
جامعہ میں مرکزی حکومت کے کئی قوانین کی مخالفت:
آپ کو بتا دیں کہ جامعہ اکثر احتجاج کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہے۔ یہاں کے طلباء اور اساتذہ اکثر مرکزی حکومت کے کئی قوانین کے خلاف احتجاج بھی کرتے ہیں۔ اس سے قبل بھی سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جامعہ میں مظاہرے ہوئے تھے۔ حال ہی میں جامعہ کے طلباء نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف بھی احتجاج کیا ہے۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے جامعہ کے اندر احتجاج پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ صرف دو ماہ قبل جامعہ نے کیمپس میں احتجاج کرنے پر کئی طلبہ کو معطل کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: