ETV Bharat / bharat

جے این یو کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے معاملے میں سی بی آئی نے عدالت میں چونکا دینے والا کیا دعویٰ - WHERE IS NAJEEB

نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 کو JNU سے پراسرار طور پر غائب ہوگئے تھے۔ پہلے نجیب کی ABVP سے وابستہ طلبہ سے لڑائی ہوئی تھی۔

سی بی آئی کا عدالت میں چونکا دینے والا دعویٰ
سی بی آئی کا عدالت میں چونکا دینے والا دعویٰ (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : April 8, 2025 at 2:01 PM IST

3 Min Read

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے معاملے میں سی بی آئی نے دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں چونکا دینے والا دعویٰ کیا ہے۔ سی بی آئی نے کہا کہ نجیب 15 اکتوبر 2016 کو لاپتہ ہونے سے پہلے صفدر جنگ اسپتال گیا تھا لیکن اس نے ایم ایل سی ٹیسٹ نہیں کرایا تھا۔ ایڈیشنل میٹروپولیٹن مجسٹریٹ جیوتی مہیشوری کی عدالت میں کلوزر رپورٹ پر سماعت کے دوران سی بی آئی نے یہ جانکاری دی۔

نجیب کے اسپتال آنے کا دستاویزی ثبوت نہیں

تفتیشی ایجنسی سی بی آئی نے عدالت میں دلیل دی کہ سی بی آئی کے مطابق اسپتال کے ڈاکٹروں نے نجیب کو ایم ایل سی کروانے کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ ٹیسٹ کرائے بغیر اپنے دوست محمد قاسم کے ساتھ ہاسٹل واپس چلا گیا۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ نجیب کے اسپتال آنے کے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ملے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کے بیانات قلمبند نہیں کیے جا سکے۔ نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس نے سی بی آئی کی کلوزر رپورٹ کے خلاف احتجاجی عرضی داخل کی ہے۔ ان کے وکیل نے الزام لگایا کہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے تفتیش روک دی گئی۔

عدالت نے کیس میں اہم ہدایات دے دیں

پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے سی بی آئی کے دلائل کو نوٹ کیا اور اگلی سماعت 9 مئی 2025 کو مقرر کی۔ ساتھ ہی تفتیشی افسر کو اگلی سماعت میں عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔

کیا ہے سارا معاملہ؟ نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 کو جے این یو کے ماہی مانڈوی ہاسٹل سے پراسرار طور پر غائب ہو گیا تھا۔ اس سے ایک دن پہلے اس کی اے بی وی پی سے وابستہ طلبہ سے لڑائی ہوئی تھی۔ اس کیس کی تحقیقات شروع میں دہلی پولیس کے پاس تھی لیکن 2017 میں ہائی کورٹ کے حکم پر اسے سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا۔ 2018 میں، سی بی آئی نے نجیب کا سراغ لگانے میں ناکام رہنے کے بعد کلوزر رپورٹ داخل کی۔

نجیب کے اہل خانہ کا الزام

نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس سات سال سے زائد عرصے سے انصاف کے لیے لڑ رہی ہیں۔ ان کے وکیل نے کہا کہ سی بی آئی نے جان بوجھ کر اسپتال کے ثبوت کو نظر انداز کیا۔ یہ صرف معاملے کو دبانے کی کوشش ہے۔ تفتیشی افسر کے بیان اور احتجاجی درخواست پر عدالت 9 مئی کو فیصلہ سنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے لاپتہ طالب علم نجیب احمد کے معاملے میں سی بی آئی نے دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں چونکا دینے والا دعویٰ کیا ہے۔ سی بی آئی نے کہا کہ نجیب 15 اکتوبر 2016 کو لاپتہ ہونے سے پہلے صفدر جنگ اسپتال گیا تھا لیکن اس نے ایم ایل سی ٹیسٹ نہیں کرایا تھا۔ ایڈیشنل میٹروپولیٹن مجسٹریٹ جیوتی مہیشوری کی عدالت میں کلوزر رپورٹ پر سماعت کے دوران سی بی آئی نے یہ جانکاری دی۔

نجیب کے اسپتال آنے کا دستاویزی ثبوت نہیں

تفتیشی ایجنسی سی بی آئی نے عدالت میں دلیل دی کہ سی بی آئی کے مطابق اسپتال کے ڈاکٹروں نے نجیب کو ایم ایل سی کروانے کا مشورہ دیا تھا لیکن وہ ٹیسٹ کرائے بغیر اپنے دوست محمد قاسم کے ساتھ ہاسٹل واپس چلا گیا۔ ایجنسی نے دعویٰ کیا کہ نجیب کے اسپتال آنے کے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ملے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کے بیانات قلمبند نہیں کیے جا سکے۔ نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس نے سی بی آئی کی کلوزر رپورٹ کے خلاف احتجاجی عرضی داخل کی ہے۔ ان کے وکیل نے الزام لگایا کہ سیاسی دباؤ کی وجہ سے تفتیش روک دی گئی۔

عدالت نے کیس میں اہم ہدایات دے دیں

پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے سی بی آئی کے دلائل کو نوٹ کیا اور اگلی سماعت 9 مئی 2025 کو مقرر کی۔ ساتھ ہی تفتیشی افسر کو اگلی سماعت میں عدالت میں حاضر ہونے کا حکم دیا۔

کیا ہے سارا معاملہ؟ نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 کو جے این یو کے ماہی مانڈوی ہاسٹل سے پراسرار طور پر غائب ہو گیا تھا۔ اس سے ایک دن پہلے اس کی اے بی وی پی سے وابستہ طلبہ سے لڑائی ہوئی تھی۔ اس کیس کی تحقیقات شروع میں دہلی پولیس کے پاس تھی لیکن 2017 میں ہائی کورٹ کے حکم پر اسے سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا۔ 2018 میں، سی بی آئی نے نجیب کا سراغ لگانے میں ناکام رہنے کے بعد کلوزر رپورٹ داخل کی۔

نجیب کے اہل خانہ کا الزام

نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس سات سال سے زائد عرصے سے انصاف کے لیے لڑ رہی ہیں۔ ان کے وکیل نے کہا کہ سی بی آئی نے جان بوجھ کر اسپتال کے ثبوت کو نظر انداز کیا۔ یہ صرف معاملے کو دبانے کی کوشش ہے۔ تفتیشی افسر کے بیان اور احتجاجی درخواست پر عدالت 9 مئی کو فیصلہ سنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.