حیدرآباد : "مہاتما گاندھی کی طرح، میں اس بل کو پھاڑتا ہوں"، کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے یہ الفاظ کہے۔ انہوں نے بل کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج درج کرایا۔ انہوں نے کہا کہ "اگر آپ تاریخ پڑھیں، تو آپ دیکھیں گے کہ مہاتما گاندھی نے سفید فام جنوبی افریقہ کے قوانین کے بارے میں کہا تھا کہ 'میرا ضمیر اسے قبول نہیں کرتا، انہوں نے اس قانون کو پھاڑ دیا۔ اویسی نے مزید کہا کہ جس طرح گاندھی جی نے کیا اسی طرح میں بھی اس بل کو پھاڑ رہا ہوں۔
VIDEO | Parliament Session: AIMIM chief Asaduddin Owaisi ((@asadowaisi) tears up a copy of the Waqf (Amendment) Bill while speaking in the Lok Sabha.
— Press Trust of India (@PTI_News) April 2, 2025
He says, “The motive of this bill is to insult Muslims. I cannot accept this law... Like Mahatma Gandhi, I tear this law. It is… pic.twitter.com/od6vL6S1QP
اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں وقف بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ بل پر بحث کے دوران اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس کا مقصد مسلمانوں کی تذلیل کرنا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ میں گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑ دوں گا۔ اویسی نے کہا، 'اگر آپ تاریخ پڑھیں تو جب افریقہ میں مہاتما گاندھی کے سامنے ایسا قانون پیش کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں اسے نہیں مانتا۔ انہوں نے اس قانون کو پھاڑ دیا تو میں گاندھی کی طرح اس قانون کو پھاڑ دوں گا۔ یہ غیر آئینی ہے۔
صدر مجلس نے کہا کہ "یہ غیر آئینی ہے۔ بی جے پی مندروں اور مساجد کے نام پر اس ملک میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔" گذشتہ روز رات دیر گئے اویسی میراتھن بحث کے اختتام پر لوک سبھا سے خطاب کر رہے تھے جو وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے بعد دوپہر کو شروع ہوئی تھی۔
اسد الدین اویسی نے لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل کو مسلم مخالف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا مقصد مسلمانوں کو نیچا دکھانا اور مندر و مسجد کے نام پر تنازعہ کھڑا کرنا ہے۔ اویسی نے وقف ترمیمی بل کو لے کر لوک سبھا میں مرکزی حکومت کو سخت نشانہ بنایا۔ بل کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو ناانصافی کا سامنا ہے اور یہ آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے کہاکہ "وقف ایک مذہبی ادارہ ہے جبکہ مرکزی حکومت اس معاملہ پر گمراہ کررہی ہے۔ وقف بل بھارت کے آئین پر حملہ ہے، آپ مسلمانوں سے وقف املاک کو چھیننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ ہندوؤں، بدھوں، جین مذہب کے ماننے والوں کےلئے الگ قانون ہے تو پھر مسلمانوں کے ساتھ تفریق کیوں کی جارہی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: وقف بل منظور: طویل بحث کے بعد لوک سبھا نے وقف ترمیمی بل کو 288 ووٹوں کے ساتھ پاس کردیا - WAQF BILL PASSED IN LOK SABHA
اسد الدین اویسی نے کہاکہ "ملک میں قدیم مندروں کی حفاظت کی جائے گی، لیکن قدیم مسجدوں کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ نے بتایا کہ اگر 2013 کا قانون نہ بنتا تو ہم ایسا بل نہیں لاتے، میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا راجناتھ سنگھ، لال کرشن اڈوانی جیسے بڑے لیڈر اُس وقت یہاں بیٹھے ہوئے تھے اور بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا تو کیا وہ غلط تھے؟" انہوں نے کہا کہ حکومت وقف کو لے کر ملک میں کنفیوژن پھیلا رہی ہے۔