نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے خطرناک فضلے کو جلانے کے خلاف ایک عرضی پر فوری طور پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا، جس میں 5,479 جانیں گئیں اور پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ معذور ہوگئے تھے۔ سپریم کورٹ نے 27 فروری کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے ایک حکم میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں زہریلے کچرے کو منتقل کرنے اور اسے دھار ضلع کے پیتھم پور علاقے میں ٹھکانے لگانے سے متعلق فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس معاملے پر فوری سماعت کےلئے بدھ کو جسٹس سنجے کرول اور ستیش چندر شرما کی بنچ کے سامنے عرضی داخل کی گئی۔ بنچ نے وکیل سے پوچھا کہ "آپ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سامنے معاملہ کو پیش کیا لیکن آپ کی عرضی کو مسترد ہوگئی اور کوئی عبوری حکم نہیں دیا گیا۔ اب تعطیلات کے دوران آپ چاہتے ہیں کہ اس معاملہ پر فوری سماعت ہو، اس مسئلہ پر کتنے سال سے فضول کی لڑائی جاری ہے؟"
وکیل نے فوری فہرست کرنے کی گذارش کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ معاملہ تقریباً 377 ٹن خطرناک کچرے کو جلانے سے متعلق ہے‘۔ بنچ نے وکیل سے پوچھا کہ "تم اس معاملے میں کیا چاہتے ہو؟" وکیل نے کہا کہ درخواست گزار نے کچرے کو جلانے کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی ہے۔ بنچ نے کہا کہ تعطلات کے بعد جولائی میں اس معاملہ پر عدالت عظمیٰ میں سماعت کی جائے گی۔ جب وکیل نے کہا کہ فضلہ تب تک جلا دیا جائے گا تو بنچ نے کہا کہ ماہر ادارے کی نگرانی میں یہ کاروائی کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھوپال گیس سانحہ کے 39 برس، جانیے اس خوفناک رات کی کہانی - مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں
واضح رہے کہ 2-3 دسمبر 1984 کی درمیانی رات یونین کاربائیڈ فیکٹری سے انتہائی زہریلی گیس میتھائل آئوسیانیٹ کا اخراج ہوا تھا، جس کے نتیجہ 5,479 افراد ہلاک اور پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ معذور ہوگئے تھے۔ اسے دنیا کی بدترین صنعتی آفات میں شمار کیا جاتا ہے۔